فیس بک پر سیاسی مذہبی جماعتوں سے وابستہ افراد کے لیے بیس اہم ترین ٹپس

۱۔اگر آپ کسی سیاسی جماعت کے حامی ہیں تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اور اگر نہیں بھی ہیں تو بھی ۔

۲۔ اگر آپ آج سے پہلے کسی اور جماعت کے حامی تھے اور اب کسی اور کے حامی ہیں تو اس میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اور نا کسی کو ہونا چاہیئے۔کسی بھی سیاسی جماعت کو منشور آپ کی ترجیحات کو تبدیل کر سکتا ہے۔ وجوہات کے ساتھ آپ اس پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ امریکہ جیسے ملک میں لوگ ٹرمپ صاحب کو صدر بنا چکے ہیں ۔ 🙂 ، اب شائد امریکنز کو لگتا ہے کہ ان کی ترجیحات ملک کے حوالے سے مختلف ہیں اور اس کے لئے ٹرمپ صاحب بہتر امیدوار تھے۔

۳۔یہ با لکل بھی ضروری نہیں کہ آپ کی پسندیدہ سیاسی جماعت میں کسی قسم کی خامیاں نا ہوں، خامیوں کو مان لینے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ خامی دور نہیں ہو سکتی۔

۴۔اور یہ بھی نہیں کہ آپ کی پسندیدہ سیاسی جماعت میں کو اچھائی نا ہو، اپنی رائے اس میں شامل کر کے اسے ضرور پھیلائیں ، لیکن چیزوں کو انتہائی حد تک لے جانے کی بالکل ضرورت نہی ہے۔اس ڈیجیٹل زمانے میں کسی بات کو با آسانی ٹریک کیا جا سکتا ہے۔

۵۔ کوشش کریں تدبر کے ساتھ اور مہذب انداز میں بات چیت کریں۔ اور جہاں لگے کہ مخالف اپنے رویے سے متعصب ہے تو بے جا بحث سے بچیں۔

۶۔اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کے ہر پہلووں کے بارے میں پہلے خود اچھی طرح چھان بین کرلیں، تاکہ کسی موقع پر آپ اعدادوشمار کے ساتھ اپنی بات بہتر طور پر پیش کر سکیں۔

۷۔مہذب معاشرے کے مہذب شہری ہونے کا ثبوت دیں، ضروری نہیں کہ جو ذہنی معیار آپ کا ہو وہ کسی اور کا بھی ہو۔ اپنے مہذب ذہنی معیارکے مطابق مد مقابل سے گفتگو کریں۔

۸۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر آپ اپنے کسی مدمقابل کو ذیر کرلیں گے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے، اس وقت یہاں سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ سے زیادہ شئیر کرنے، لائکس لینے، اور اپنی بات کو بہتر ثابت کرنے کے لئے کیا جاتا ہے، کجہ اس کے ، کہ معاشرے میں ایک بہتر رویے کو پروان چڑھایا جا سکے، ضروریات اور حقوق میں فرق کیا جا سکے، بہتر چیزوں کی طرف مائل اور منفی چیزوں سے گریز کو پروان چڑھایا جائے۔

۹۔ اس وقت یہ معاشرہ زیر تعمیر ہے، کسی منفی بات کو پھیلا کر اس کی جڑوں کو کمزور کرنے کی کوشش سے گریز کریں۔

۱۰۔ کوشش کریں زیادہ سے زیادہ مثبت چیزوں کے بارے میں بات چیت کریں، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جو پرفیکٹ ہو، ہر جگہ مسائل موجود ہیں، لیکن فرق ان سے نمٹنے کے لئے مزاج کا ہے، براہ مہربانی منفی رویوں سے جتنا ہو سکے بچنے کی کوشش کریں۔

۱۱۔اس بات کا یقین رکھیں سوشل میڈیا پر کسی سے لفظی جنگ جیتنے کا مطلب ، زمینی حقائق میں اس کو تبدیل کر لیں گے ضروری نہیں، اور زمینی حقائق کا مطلب یہاں الیکشن میں ووٹوں سے کامیابی ہے۔

۱۲۔ اس بات کو بھی ذہن میں رکھیں کہ اس ملک کی ۵۰ فی صد خواتین بھی اپنا ووٹ رکھتیں ہیں، اور ان کاووٹ آپ کی پسندیدہ جماعت کے لئے جیت یا ہار کا باعث ہو سکتاہے، اسی لیئے خواتین سے گفتگو کرتے ہوئے احترام کا دامن ہاتھ سے مت جانے دیں۔

۱۳۔ایسے بہت سے افراد ہیں جنہیں اب بھی لگتا ہے کہ اس ملک کا مستقبل سیاست میں نہیں ہے، ایسے افراد کو قائل کرنے کے لئے آپ کو اپنے مطالعہ پر کام کرنا ہو گا۔ اور دلائل کے ساتھ گفتگو کرنی ہو گی۔

۱۴۔ ایسے بھی بہت سے افراد ہیں جو اس ملک کے سیاسی سسٹم سے نالاں ہیں، اپنی مدلل گفتگو سے سیاست پر بات کریں۔

۱۵۔ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ اس دنیا کا سب سے مشکل ترین کام ذہن سازی، یا ذہن کی تبدیلی ہے وہ وقت لیتی ہے، آپ بھی وقت لیں اور دوسروں کو بھی دیں۔

۱۶۔ اپنی سیاسی بالیدگی کا ثبوت دیں۔ اسمبلیز میں بھی ایک دوسرے کے شدید مخالف اسمبلئ کے باہر اچھے دوست بھی ہوتے ہیں۔

۱۷۔ اپنی سیاسی وابستگی کو سب سے بہتر ثابت کرنے کی کوشش سے گریز کریں۔ وقت کیا موڑ لے آپ یا کوئی بھی بالکل نہیں جانتا۔

۱۸۔ ہر چیز میں میانہ روی سب سے بہتر ہے، چا ہے وہ لکھنے میں کو، بات کرنے میں ہو یا منوانے میں ہو۔ کسی بھی چیز کی زیادتی خطرناک ہوتی ہے۔

۱۹۔ایک بہتر پاکستان،ایک بہتر مستقبل کے لئے دعاگو، اور کوشش کرتے رہیں، مثبت تنقید آپ کا حق ہے، ضرور کریں۔

۲۰۔کسی بھی کھیل کا اچھا کھلاڑی وہ ہوتا ہے جو جیت کے ساتھ اپنی ہار بھی تسلیم کرلے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے