امریکہ میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کئی برس میں پہلی بار بول پڑیں۔ انہوں نے کہا میں ذہنی و نفسیاتی طور پر ٹھیک ہوں، جیل حکام کھانے میں زہر دے رہے ہیں، عملے کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے ، کیس سپروائزر اینی نیبلٹ نے سکارف نوچا اور دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر جنسی تشدد کی کوشش کی، جیل کے سٹاف ممبر رامی ریز نے میری شال پر پیشاب کر دیا جو میں بُن رہی تھی،اسے دوبارہ جیل میں تعینات نہ کیا جائے ، کیس وکلا کی سستی کی وجہ سے ضائع ہوا،جیل میں عبادت کیلئے پاک جگہ میسر نہیں، سابق امریکی سفیر حسین حقانی میری مدد نہیں کرنا چاہتے تھے ،حسین حقانی کے پرسنل ا سسٹنٹ آصف حسین نے کیس کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے دیئے گئے 20 لاکھ ڈالر میں خورد برد کی، تحقیقات کی جائیں، والدہ کو ملاقات کیلئے نہ لائیں ، ان کیلئے مشکلات ہوں گی۔