مشرف کی وطن واپسی مؤخر، سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا حکم واپس لے لیا

لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل وطن واپس نہیں آرہے، جس پر عدالت نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی خصوصی بینچ نے لاہور رجسٹری میں پرویز مشرف کی طلبی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ‘پتہ کریں پرویز مشرف آرہے ہیں یا نہیں، عید الفطر پر اسٹاف کو چھٹیوں پر بھی جانا ہے’۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے کیس کی سماعت 2 بجے رکھی ہے، اگر پرویز مشرف کو آنا ہے تو انتظار کرلیتے ہیں’۔

اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق فوری اپ ڈیٹ لے کر جواب جمع کرانےکا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔

تاہم تھوڑی دیر بعد پرویز مشرف کے وکیل قمر الفضل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل وطن واپس نہیں آرہے۔

پرویز مشرف کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ‘مشرف آنا چاہتےہیں لیکن موجودہ حالات اور چھٹیوں کی وجہ سے نہیں آرہے’۔

جس پر سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

عدالتی حکم کے بعد پرویز مشرف آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں بطور امیدوار حصہ نہیں لے سکیں گے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو آج یعنی 14 جون، دوپہر 2 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دی تھی۔

گزشتہ رات پرویز مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے کہا تھا کہ سابق صدر کی وطن واپسی کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور آئندہ 24 گھنٹوں میں ان کی پاکستان واپسی کا امکان ہے۔

تاہم 5 گھنٹے بعد ہی ڈاکٹر امجد نے یوٹرن لیتے ہوئے پرویز مشرف کی آج وطن واپسی کا اعلان واپس لے لیا۔

ڈاکٹر امجد کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی واپسی کے ٹکٹ لینے میں مشکلات ہیں، جبکہ سابق صدر کا پاسپورٹ بھی بلاک ہے، اس لیے آج ان کی واپسی کا امکان بہت کم ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ عدالتوں سے نئی تاریخ لینے کی کوشش کریں گے۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل پرویز مشرف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ زندگی میں کبھی الجھن کا شکار نہیں ہوئے، تاہم پاکستان جانے کے بارے میں بہت کنفیوژ ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں تمام مقدمات میں ضمانت دی جائے، 26 جولائی سے پہلے فیصلہ سنایا جائے اور گرفتار نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔

مشرف کا کہنا تھا کہ ‘6 دیگر سیاسی مقدمات ہیں ان کا کیا ہوگا؟’ ساتھ ہی انہیں اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی جائے کہ ان کا نام ای سی ایل میں نام شامل نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس زیر سماعت ہے جس میں عدالت نے ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم دے رکھا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے