الیکشن 2018: مریم نواز اور قائم علی شاہ سمیت دیگر کے کاغذات نامزدگی منظور

جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اور منظوری کا سلسلہ جاری ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے کاغذات نامزدگی لاہور کے حلقے این اے 125 سے منظور کر لیے گئے ہیں۔

ریٹرننگ آفیسر آصف بشیر نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کی جانب سے مریم نواز کے خلاف تمام 21 اعتراضات مسترد کر دیے۔

این اے 125 لاہور میں مریم نواز کا مقابلہ تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد سے ہو گا جو اس سے قبل نواز شریف کے خلاف بھی الیکشن لڑ چکی ہیں۔

این اے 125 سے پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو گئے ہیں۔

این اے 108 فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کے رہنما عابد شیر علی کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو گئے ہیں۔

این اے 243 کراچی سے پیپلز پارٹی کی شہلا رضا کے کاغذات بھی منظور ہو گئے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عبدالرؤف صدیقی اور کامران ٹیسوری کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔

این اے208 خیرپور سے پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ، پی ایس 26 سے قائم علی شاہ، پی ایس 32 خیرپور سے پیپلز پارٹی کے نواب خان وسان کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔

این اے209 اور پی ایس 30 خیرپور سے پیپلز پارٹی کے پیر فضل علی شاہ کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے۔

این اے210 خیرپور سے پیپلزپارٹی کے سید جاوید علی شاہ جیلانی اور پی ایس 29 خیرپور سے پیپلز پارٹی کے شیراز شوکت راجپر کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔

جی ڈی اے کی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے کاغذات این اے 230 بدین ٹو سے منظور کر لیے گئے ہیں، پی ایس 73 بدین سے فیمیدہ مرزا کے بیٹے حسام کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو گئے ہیں جب کہ بدین ہی کے حلقے این اے 230 ٹو پر پی پی کے امیدوار رسول بخش چانڈیو کے کاغذات منظور ہو گئے ہیں۔

پی ایس 73 بدین پر پیپلز پارٹی کے امیدوار تاج محمد ملاح کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ کل تک کے لیے روک دیا گیا ہے۔

این اے 229 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار میر غلام علی تالپور اور پی ایس 71 تلہار پر پیپلز پارٹی کے میراللہ بخش تالپور کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو گئے ہیں۔

میرپورخاص سے سابق وزیراعلیٰ نواز شاہ کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا وقت کل شام تک ہے اور وقت بڑھانے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف قومی اسمبلی کی نشست این اے 213 نوابشاہ میں دائر اعتراضات واپس لے لیے گئے ہیں۔

درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ آصف زرداری نے کرپشن کی ہے اور زمینوں پر ٹیکس جمع نہیں کرایا۔

اعتراض کنندہ رضا محمد دھاریجو کی جانب سے ریٹرننگ افسر کو بتایا گیا کہ اعتراضات غلط فہمی پر دائر کیے گئے تھے، آصف زرداری نے زرعی ٹیکس ادا کیا ہے۔

ریٹرننگ افسر کی جانب سے اعتراض کنندہ سے کہا گیا کہ آپ نے غلط درخواست دے کر قیمتی وقت ضائع کیا، کیوں نہ آپ کو جیل بھیج دیا جائے۔

اعتراض کنندہ رضا محمد نے ریٹرننگ افسر سے معافی مانگ لی جس پر ریٹرننگ افسر نے اعتراض واپس لینے والے کو تنبیہ کے بعد معاف کر دیا۔

این اے 53 اسلام آباد سے عائشہ گلا لئی کے کاغذات نامزدگی چیلنج کر دیے گئے۔

درخواست گزار مخدوم نیاز انقلابی کی جانب سے عائشہ گلالئی پر اٹھائے گئے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتیں۔

اعتراض کنندہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی حلقے کے عوام کے مفادات میں الیکشن نہیں لڑ رہیں۔

عائشہ گلالئی پر عمران خان پر نازیبا اور غیراخلاقی میسجز کا ثبوت فراہم نہ کرنے کا اعتراض بھی اٹھایا گیا ہے۔

مخدوم انقلابی کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے عمران خان کے خلاف الزامات پر کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کرائی، وہ خود کوبے گناہ ثابت کرنے کے لیے عوام کو میسجز کا ریکارڈ فراہم کریں۔

ریٹرننگ آفیسر نے اعتراض کنندہ اور عائشہ گلالئی کو ایک ساتھ طلب کر لیا جس پر عائشہ گلالئی نے اعتراضات پر تحریری جواب جمع کروا دیا۔

عائشہ گلا لئی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ ان پر عائد اعتراضات پر پارلیمنٹ میں کمیٹی بنی تھی، میں کمیٹی میں پیش ہوتی رہی مگر عمران خان پیش نہ ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے