راؤ انوار کی گھر میں قید پر نقیب اللہ محسود کے والد کو اعتراض

نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ان کے والد نے پولیس کی جانب سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو جیل میں نہ رکھنے کے لیے دی گئی وجوہات پر اعتراض کرتے ہوئے اس کو ‘مایوس کن’ قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ راؤ انوار، نقیب اللہ اور دیگر 3 افراد کے ماورائے قانون قتل کے مقدمے کے مرکزی ملزم ہیں جنھیں رواں سال 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ملیر میں مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے معطل کرتے ہوئے دیگر 11 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ 15 اہلکار تاحال مفرور ہیں جن پر الزام تھا کہ انھوں نے ماڈلنگ سے متاثر نوجوان نقیب اللہ محسود کو اغوا کرکے تاوان کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد تین دیگر زیر حراست افراد کے ساتھ انھیں ‘دہشت گرد’ قرار دے کر جعلی مقابلے میں قتل کر دیا۔

انسپکٹر جنرل جیل اور سینئر سپرینٹنڈنٹ (ایس ایس پی) سینٹرل جیل کراچی کی جانب سے جمع کرائے بیان کے مطابق راؤ انوار کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ ‘جیل اسٹاف کی کمی اور جیل میں پہلے سے ہی 48 ہزار قیدیوں کی موجودگی میں یہ ایک خطرہ ہے’۔

نقیب اللہ کے والد محمد خان نے کہا کہ یہ بیان حیران کن ہے اور یہ صرف راؤ انوار کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے کہ وہ جیل تک محدود نہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی یا اسٹاف کی کمی کے باعث اگریہ سیکیورٹی رسک ہے تو پھر ‘جیل میں موجود تمام ہائی سیکیورٹی رسک قیدیوں کو ان کے گھروں میں ہی رکھنا چاہیے’۔

محمد خان نے کہا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ راؤ انوار اپنی گرفتاری سے اب تک ایک دن بھی پولیس کی حراست یا جیل میں نہیں رہے ہیں بلکہ وہ اپنا گھر میں آرام سے گزار رہے ہیں۔

اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ حکومت اور ریاست مکمل طور پر راؤ انوار سے ملی ہوئی ہے اور انھیں سہولیات فراہم کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کی اپنے گھر میں قید دراصل وی وی آئی پی سلوک کا تسلسل ہے جو انھیں مہیا کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کے والد نے عدالت میں معطل ایس ایس پی راؤ انوار کو دی جانے والی سہولیات اور جانبدارانہ سلوک پر اپنے تحفظاف جمع کرادیے تھے اور کہا تھا کہ حکام ان کی زندگی کو درپیش شدید خطرات کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے