فیصل آباد کا مذہبی ووٹر اورمتوقع نتائج

آج ہم محدث اعظم مولانا سردار احمد، نصرت فتح علی خان، دبنگ صحافی حسن نثار، حقیقی داعی اتحاد امت مولانا محمد اسحاق کے شہر ضلع فیصل آباد کی ’’مذہبی وسیاسی سیر‘‘ کرواتے ہیں، 6تحصیلوں میں چک جھمرہ، جڑانوالہ، سمندری، تاندلوالہ، تحصیل فیصل آباد اور صدر فیصل آباد ہیں، آبادی 78,73910، مرد 4034515، خواتین 3838854، خواجہ سراء 541 ہیں۔

ضلع میں اہل سنت بریلوی مدارس 265، اہل حدیث 68، دیوبندی 220، اہل تشیع کے 5ہیں، مساجد اہل سنت بریلوی736، دیوبندی 619، اہلحدیث 99، اہل تشیع کی37 ہیں۔ اولیاء کرام کے دربار 155، امام بارگاہیں 227، چرچ260، قادیانی مراکز 42 ہیں۔ پرائمری سکول 5528، مڈل986، ہائی111، ہائی سیکنڈری59، ڈگری کالج46، انٹرمیڈیٹ 1، کمرشل انسٹی ٹیوٹ14، میڈیکل کالج 1، یونیورسٹیاں 9ہیں۔ 1896سے 1979تک لائل پور کے نام سے منسوب رہا، پاکستان کا مانچسٹریہ ضلع 25فیصد زرمبادلہ دے رہا ہے، اس کو کبھی ایشیا کا بڑا گائوں کہا جاتا تھا۔

ضلع فیصل آباد کو ہیپاٹائٹس کا ریڈ زون اقوام متحدہ کی رپورٹ کہتی ہے، کیونکہ 25فیصد تک کی آبادی خاموش قاتل کی زد میں ہے، ایک بڑی تعداد ہیپاٹائٹس بی سی اور ایچ وی آئی ایڈز کی زد میں بھی ہے۔ تحصیل سمندری سے تعلق رکھنے والی رابعہ فریدی ہیں، جن کو 2014کے بین الاقوامی ’’یوتھ کرج ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا اور عالمی سفیر مقرر کیا گیا، یہ ملالہ کے بعد پاکستانی خاتون ہیں، جن کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے لئے بھی بلایا گیا تھا۔

این اے 101سے پی ٹی آئی کے ظفر ذوالقرنین ساہی، تحریک لبیک کے افتخار علی، پی پی پی کے طارق باجوہ اور عاصم نذیر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں، انہوں نے ن لیگ کا ٹکٹ واپس کردیا ہے اور یہاں کا مقابلہ انتہائی سخت ہے۔ کیونکہ ذوالقرنین سابق ایم این اے عاصم نذیر کا بیٹا ہے۔ ساہی خاندان نے نواز شریف سے ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ میں ممبئی حملوں کے حوالے سے نوازشریف سے اختلاف کی بنیاد پر ٹکٹ واپس کیا تھا۔ این اے102سے ن کے طلال چوہدری، پی ٹی آئی کے نواب شیر، تحریک لبیک کے سید طیب رضا، پی پی کے شاہ جہان کھرل میدان میں ہیں۔

طلال چوہدری کی غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی بنیاد پر ان کا کیس عدالت میں چل رہا ہے، طلال کی سیاسی بہتری اس حوالے سے کہہ سکتے ہیں کہ انکے چچا اکرم چوہدری انکے حق میں بیٹھ کر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ این اے 103سے ن کے علی گوہر بلوچ، پی ٹی آئی کے سعداللہ بلوچ، تحریک لبیک کے رائے اعجاز حسین اور پی پی کے شہادت بلوچ ہیں۔ تحصیل تاندلیانوالہ کے حلقہ این اے 104ن کے شہباز بابر گجر، پی ٹی آئی کے دلدارچیمہ، تحریک لبیک کے فہد غفار اور پی پی پی کے رانا فاروق سعید شامل ہیں۔

یہاں سے عمران خان کو خوشخبری مل سکتی ہے، این اے 105سے ن کے میاں محمد فاروق، پی ٹی آئی کے رانا آصف توصیف، تحریک لبیک کے ابرار حسین، پی پی کے چوہدری اعجاز ہیں، ماضی میں میاں فاروق 86ہزار ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے، یہاں زیادہ ووٹر جاٹ برداری کے ہیں۔

این اے 106سے ن کے رانا ثناء اللہ، پی ٹی آئی کے ڈاکٹر نثار احمد جٹ، تحریک لبیک کے محمد عباس حیدر، پی پی کے سعید اقبال ہیں، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے ڈاکٹر نثار احمد جٹ نے ماضی میں ختم نبوت کے مسئلہ پر استعفیٰ دیا تھا۔

حلقہ کے ووٹر بڑی خوف ناک مگر دلچسپ کشتی شیر اوربلے کے درمیان قوم کو دکھانے جارہے ہیں، کیونکہ رانا ثناء اللہ کی شخصیت اور مضبوط اعصاب کا مقابلہ ڈاکٹر نثاراحمد جٹ کی بہادری اور جرات کے ساتھ ہے۔ یہاں سے علامہ سعید احمد اسد نے بھی کاغذات جمع کرائے تھے، انہوں نے ملاقات میں بتایا کہ رانا ثناء اللہ ملاقات کے لئے آئے، تو تحریک لبیک کے ساتھ اختلافات ہوگئے، تحریک لبیک نے میرے مقابلے میں بندہ کھڑا کر دیا، جبکہ میں کسی اہل سنت فرد کے خلاف الیکشن نہیں لڑنا چاہتا۔

این اے 107میں ن کے حاجی اکرم انصاری، پی ٹی آئی کے خرم شہزاد، تحریک لبیک کے محمد ذیشان، پی پی کے سردار محمد مقابل ہیں، حاجی اکرم یہاں کے سابق ایم این اے ہیں اور خرم شہزاد ماضی میں یہاں تحریک انصاف کے اکلوتے ایم پی اے تھے۔ یہاں تحریک لبیک کے امیدوار بہترین تشہیری مہم چلانے میں تو کامیاب ہو چکے ہیں، لیکن اب مذہبی ووٹر ان کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے، اس بات کا فیصلہ باقی ہے۔

این اے 108سے ن کے عابد شیر علی، پی ٹی آئی کے فرخ حبیب، تحریک لبیک کے شہباز علی گلزار، پی پی کے ملک اصغر علی قیصر ہیں، ماضی میں عابد شیر علی نے لاکھ سے زیادہ جبکہ تحریک انصاف کے فرخ حبیب نے 42ہزار ووٹ لئے تھے، یہاں تحریک انصاف کی موجودہ اور شیر خاندان کی سالوں کی مقبولیت کے درمیان مقابلہ ہے۔ این اے 109سے ن کے میاں عبدالمنان، پی ٹی آئی کے فیض اللہ، تحریک لیبک کے محمد اسد اقبال، پی پی کے حاجی محمد افضال شامل ہیں۔

ماضی میں فیض اللہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر صرف 10ہزار ووٹوں سے میاں عبدالمنان سے ہارے تھے، اس لئے یہاں شیر کا بلے سے زخمی ہونا ناممکن نہیں ہے۔ این اے 110 سے ن کے رانا افضل، پی ٹی آئی کے راجہ ریاض، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، تحریک لبیک کے حافظ عمر فاروق امیدوار ہیں، کبھی اس حلقہ کی پہچان ہمارے دوست اور مہربان (چوہدری) صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم ہوا کرتے تھے، وہ یہاں سے دوبار ایم این اے بنے، محدث اعظم کے صاحبزادہ ہونے اور پھر دن رات ذاتی محنت کی بدولت ملکی سطح کی شخصیت تھے، طالبان کے خلاف اٹھنے والی قومی اسمبلی میں ان کی پہلی اور اکلوتی آواز تھی، ان کی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، ان کو مذہبی ووٹ کے ساتھ جاٹ برداری کا ووٹ بھی ملتا تھا، اپریل2013 میں ان کی وفات کے بعد صاحبزادہ حامد رضا نے سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا، تو 27ہزار 632ووٹ لیکر تیسرے پر نمبر رہے۔

فیصل آباد کے دورے کے دوران، میں یہ سن کر حیران و پریشان ہو گیا، جب مجھے رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ انہیں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے فون کیا اور آفر کی، کہ میرا آپ ساتھ دیں اور میں آپ کو وہ سب کچھ بتائوں گا، جو مجھ سے مسلم لیگ اور آپ کے بارے کروایا جاتا رہا ہے، ایک حلقہ میں میرا بھی ساتھ دیں اور اب ہمیں ملکر چلنا چاہیے۔

میرے سوال پر رانا صاحب نے بتایا کہ اگر ہم حامد رضا کے ساتھ اب صلح کرتے، تو ہمیں ووٹر نے برا بھلا کہنا شروع کر دینا تھا۔ سروے کے مطابق راجہ ریاض یہاں مضبوط امیدوار ہیں، لیکن اگر وہ حامد رضا کے ساتھ ملکر اتحاد بنا لیں، تو وہ بآسانی رانا افضل کو شکست دے سکتے ہیں۔ ضلع فیصل آباد کا رزلٹ ایسا غیر متوقع ہوسکتا ہے کہ سیاہ و سفید کے قابض مالکان کی 70سالہ کی سیاست ختم بھی کرسکتا ہے، قوالیوں کے خالق نصرت فتح علی خان کی گائیکی کا رنگ 26جولائی کی صبح دھیمی دھیمی کرنیں ’’چین اور دل لگی‘‘ کا فیصلہ کریں گی کہ فیصل آباد ’’کمزور شیر‘‘ کا رہا ہے، یا ’’بلے‘‘ کا ہو چکا ہے۔

مرکزی علماء کونسل کے صدر علامہ زاہد محمود قاسمی نے ملاقات میں بتایا، کہ ہم اس بار ایم ایم اے سمیت کسی جماعت کی حمایت نہیں کررہے، لیکن لوگوں کو نیک اور خدا ترس حکمران منتخب کرنے کی دعوت ضرور دے رہے ہیں۔ یہاں علامہ پیر سید ریاض حسین کے مرید باصفا محمد جاوید یوسفی جیسے مہربان دوست مل گئے، جو ہمیں مقامی شہری ہونے کی وجہ سے بآسانی مختلف شخصیات سے ملاقاتیں اور عوام کے مسائل بتاتے رہے، خوب گپ شپ بھی رہی۔

مجھے رپورٹر جیو نیوز عرفان اللہ کی محبت بھی یاد رہے گی۔ ’’آج جمعہ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفیؐ 80بار ضرور پڑھ لینا‘‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے