ضلع نارووال کا مذہبی ووٹر

پاکستان کے معیاری وقت کا آغاز ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ سے شروع ہوتا ہے، یکم جولائی 1991میں نارووال کو ضلع کا درجہ دیا گیا، اس سے قبل یہ سیالکوٹ کا حصہ تھا ۔2017کا آبادی کا تخمینہ 17 لاکھ ہے۔ مرد 841950، خواتین 867712 اور خواجہ سرائوں کی تعداد 95ہے۔ رقبہ 2337مربع کلو میٹر ہے۔ ضلع میں پولیس اسٹیشن کی تعداد 20اور نفری 1300ہے۔ نارووال تین تحصیلوں، نارووال، شکرگڑھ اور ظفروال پر مشتمل ہے۔ نارووال کے برادری ووٹرز کی بات کی جائے، تو جاٹ، راجپوت، انصاری، کشمیری، آرائیں، کھوکھر، گجر، خان، ڈوگر اور ملک زیادہ تر شامل ہیں۔ معروف شاعر فیض احمد فیض کا یہ شہر نارووال بغیر ٹریفک اشاروں کے چلنے والا شاید پاکستان کا واحد شہر ہے۔

این اے 78کی بات کی جائے، تو چار بار ایم این اے بننے والے احسن اقبال نے نارووال کو جو’’نالج سٹی‘‘ بنانے کا وعدہ کیا تھا، وہ صرف انجینئرنگ یونیورسٹی، گجرات یونیورسٹی کیمپس، ویٹرنری یونیورسٹی کیمپس، بڑا اسپورٹس کمپلیکس تو بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ لیکن اوپر نیچے مذہبی ایشوز کی وجہ سے جہاں ان پر حملہ ہوا، وہیں پر انکا ووٹ بینک بھی کافی حد تک متاثر ہوا ہے، لیکن انکے مقابلے میں ابرارالحق جیسا کمزور اور بے پروا امیدوار کسی صورت میں انکو شکست نہیں دے سکتا۔ ابرار کا یہاں ذاتی ووٹ بینک نہ ہونے کےبرابر ہے۔ ہاں! اگر تحریک انصاف سابق ضلع ناظم نارووال جاوہد کاہلوں کو ٹکٹ دے دیتی، تو یہاں سے تحریک انصاف جیت سکتی تھی، کیونکہ انکی بیگم رفعت جاوید کاہلوں 2002میں 49367ووٹ لیکر اپنے مقابلے میں احسن اقبال کو ہرانے میں کامیاب ہوچکی ہیں۔

اس سے بہتر امیدوار تحریک انصاف کے پاس این اے 77شکرگڑھ میں دانیال عزیر کے مقابلے میں میاں رشید کی صورت میں موجود ہے۔ نارووال سے تحریک انصاف اس بار ایم این اے اور ایم پی اے بنانے میں کامیاب نظر آرہی ہے۔ این اے 78پاکستان کا وہ واحد بدقسمت اوربد نصیب حلقہ ہے، کہ یہاں سندھ سے آئے ہوئے، مہمان سید غوث علی،غلام مصطفی جتوئی جیسے لوگ بھی منتخب ہوتے رہے ہیں۔ پاکستان سے ٹوٹ کر محبت کرنے والے اورسابق ن لیگی ایم پی اے سردار رمیش سنگھ سے ملاقات گوردوارا شکرگڑھ روڈ پر ہوئی، وہ دن رات مسلم لیگ (ن) کیلئے کام کررہے ہیں، احسن اقبال اور ان کا بیٹا احمد اقبال ان سے شدید محبت کرتے ہیں، احسن اقبال پر ہونیوالا حملہ بھی اس دن ہوا، جب احسن اقبال سردار جی کی دعوت پر ایک اقلیتی برادری کے پروگرام میں موجود تھے۔ جب تحصیل ظفروال میں تحریک انصاف کے امیدوار پی پی46 میں سید سعید الحسن شاہ پیر آف مراڑہ شریف کے پاس جانے کا ارادہ کیا ،تو ظفرووال روڈ سدووالہ، صادق آباد، پٹیالہ موڑ، نونار، دم تھل، پنڈی بوڑی کی گندے پانی اور تالاب کا منظر پیش کرنے والی سٹرکیں اس طرح خوف زدہ کر رہی تھیں، کہ گاڑی چلانا انتہائی مشکل ہورہا تھا۔

سید سعید الحسن علاقے میں وسیع مریدین کا حلقہ رکھنے کے ساتھ عربی، فارسی، انگلش اورکئی زبانوں پر عبور رکھنے والے اس ضلع کے واحد امیدوار ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماضی میں ق لیگ کے دور میں وزیر اوقاف بھی رہ چکے ہیں۔ لہٰذا وہ یہاں سے مضبوط امیدوار ہیں۔ این اے 77سے دانیال عزیز کو میاں رشید بآسانی شکست دے سکتا ہے، کیونکہ ان کے مقابلے کیلئے میاں رشید تحریک انصاف کا ٹکٹ لیکر میدان میں آئے ہیں اوریہاں سے طارق انیس کو تحریک انصاف کا ٹکٹ نہیں ملا۔ اس حلقہ کا بڑا ووٹ بینک ریاستی کشمیریوں کا ہے، جبکہ میاں رشید بھی ریاستی کشمیری ہیں۔ جبکہ انکے بیٹے یاسر رشید آزاد کشمیر کی اسمبلی کے رکن بھی ہیں اور دانیال عزیز کے پاس پی پی 47سے مولانا غیاث الدین انصاری مضبوط امیدوار تو ہیں، لیکن ماضی میں مولانا غیاث الدین بطور ایم پی اے کھل کر دانیال عزیز کے خلاف بولتے بھی رہے ہیں۔

پی پی 49کی بات کی جائے، تو اس حلقہ سے افضال مہس، وکیل خاں منج تحریک انصاف،بلال اکبر ن لیگ سمیت ٹوٹل 19امیدوار میدان میں ہیں، یہاں سے مضبوط امیدوار اس بار کرنل شفاعت کو شکست دینے کے لئے وکیل خاں منج ہیں، وکیل خاں منج سے بات ہوئی، تو انہوں نے بتایا، کہ 2013میں 32000ہزار جبکہ ضمنی الیکشن میں 36000ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر رہے تھے۔ لیکن یہاں سے تحریک لبیک کو خوش بختی سے مضبوط امیدوار سید شجاعت علی حسین ملے ہیں، کیونکہ ان کے امیدوار کا تعلق خاندان پیر سید جماعت علی شاہ لاثانی اور پیر سید جماعت علی شاہ امیر ملت سے ہے، برسوں پر محیط اس درگاہ کے اثرات پورے پاکستان کی طرح خاص طور پر اس علاقے میں بھی بہت زیادہ ہیں، اگر ان 2 درگاہوں کے تمام سجادہ نشین حضرات جن میں پیر سید کرامت علی، پیر سید منور حسین ،پیر سید ظفر اقبال عابد، پیر سید تفسیر حسین ،پیر سید اعجاز اکبر ،پیر سید غلام رسول، پیر سید ظفر اقبال جماعتی، پیر سید مدثر حسین اور دیگر نے سید شجاعت علی حسین کا ساتھ دے دیا، تو قوی امکانات ہیں، کہ وہ اس سیٹ سے جیت جائیں گے یا پھر بڑی تعداد میں ووٹ لینے میں کامیاب ہوں گے، لیکن بظاہر ایسا مشکل نظر آرہا ہے۔

غلام قادر اعوان گائوں ڈومالہ، قاری غلام حسین ،مفتی سجاد علی فیضی، مولانا مقصود احمد جیسے متحرک اور فعال لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تحصیل شکرگڑھ سے پی پی 48سے تحریک انصاف کے محمد عارف خان اور تحریک لبیک کے حافظ قاسم خان ہیں، ن لیگ نے ابھی یہاں ٹکٹ دینے کا اعلان نہیں کیا، شکرگڑھ سے ہی پی پی 47سے تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار نعمت علی جاوید ہیں،جبکہ نارووال سے ن لیگ کے امیدوار اور احسن اقبال کے قریبی دوست وسیم بٹ بھی انتہائی مضبوط امیدوار ہیں، ان کی مضبوطی کی بنیادی وجہ احسن اقبال سے وفا اور پیر سید اظہر الحسن المعروف سجادہ چن پیر سجادہ نشین کلی شریف سٹی نارووال کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات ہیں، کیونکہ سید اظہر الحسن کے دادا اور والد گرامی جو ن لیگ کے ایم پی اے بھی رہ چکے ہیں، مریدین اور عقیدت مندوں کا وسیع نیٹ ورک رکھتے ہیں۔ جبکہ ملک گیر تنظیم نیشنل مشائخ کونسل پاکستان کے جنرل سیکرٹیری بھی ہیں۔

نارووال سے تحریک انصاف کے ناراض رہنما مثلاً جاوید کاہلوں، طارق انیس، محمد نعیم اللہ خان کاکڑ، عرفان بٹ، چوہدری مختار بھولا، اکمل سرگالہ، انوارالحق چوہدری وغیرہ کی قیادت میں آزاد گروپ جبکہ جاوید کاہلوں ہر صورت اس بار الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھنے کی وجہ سے مولانا خادم حسین رضوی سے ملاقات بھی کر چکے ہیں۔ اگر یہ تحریک انصاف کے رہنما تحریک لبیک یا پھر آزاد حیثیت سے میدان میں آجاتے ہیں، تو اس کا تحریک انصاف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ضلع نارووال کے گائوں پنڈوری کے جمال مجتبیٰ، محمد اشرف اور محمد اقبال تحریک لبیک کے ساتھ کھڑے اور نعرے لگاتے نظر آئے، گائوں مالوکے پروفیسر سید انور شاہ، غلام عباس تحریک انصاف کے اور چوہدری لیاقت حسین ن لیگ کے حامی ہیں، جبکہ بوبک مرالی کے چوہدری محمد فردوس بوبک اور محمد عثمان بوبک، چوہدری طالب حسین اور دیگر ایک درجن کے قریب اپنے ڈیرے پر جب رات کے وقت حقہ پیتے ہوئے، کچھ مسلم لیگ (ن)، کچھ تحریک انصاف اورتحریک لبیک کی حمایت میں بحث کررہے تھے، لیکن مسلم لیگ (ن) کے خلاف ہمارے پروگرام خبرناک کے ہر دل عزیز علی امیر کی طرز پر مضبوط دلائل طالب حسین بوبک کے پاس تھے ۔پنڈی اولکھ تحصیل ظفروال کے محبوب احمد کا ذہن بھی مجھے ن لیگ کے خلاف نظر آیا۔

نوٹ:یہ لکھتے ہوئے، خوشی محسوس کر رہا ہوں، کہ سید لخت حسنین شاہ نے عالمی تنظیم ’’مسلم ہیڈز‘‘ کی جانب سے شامی مہاجرین کے لئے 25کروڑ کا سامان بھیجا ہے، میں ان خوش بخت مخیر حضرات اورمفتی محمد اسماعیل کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے برطانیہ کے مسلمانوں کو اس نیکی کے عظیم مقصد کے لئے تیار کیا۔ آج جمعہ ہے ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفی 80بار پڑھ کر مشتاق احمد یوسفی کی روح کے لئے ایصال ثواب اور محترمہ کلثوم نواز کی صحت یابی کے لئے خصوصی دعا کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے