سالار ڈیکوریٹرز کی شادی مینیجمنٹ

ہو از ہو کو ہرکارے کارڈ پہنچا چکے، گھوڑے کی مالشِ روغنِ زیتون مسلسل ہے، دولہے کی شیروانی کی کچی سلائی ہو چکی، دلہن کا بھاری بھر کم جوڑا پیک ہو رہا ہے، راستے سے تجاوزات کی صفائی آخری مرحلے میں ہے، ڈھولکی پر لڑکیوں بالیوں کے گانے زور پکڑتے جا رہے ہیں، دولہا میاں کے سر کے گرد ویہل پہ ویہل چڑھ رہی ہے، اس قدر ویہل کہ نوٹ جمع کرنے والے خواجہ سرا بھی پریشان کہ ہزار پانچ ہزار کے نوٹوں کی برسات دونوں ہاتھوں پر روکیں یا ٹھمکے لگائیں۔

جن رشتے داروں کا دولہے نے زندگی بھر صرف نام سنا پر چہرہ نہیں دیکھا تھا وہ دولہے کے قریبی گھر والوں اور لنگوٹیوں کو دو ہاتھ پیچھے دھکیلتے ہوئے ایک جمِ غفیر کی صورت دولہے کو گھیرے میں لیے سب سے زیادہ تمتما رہے ہیں اور دولہا میاں کو ان میں سے ہر ایک کی جانب دیکھ کر یوں دانت نکالنا پڑ رہے ہیں گویا برسوں کی شناسائی ہو۔
یہ کوئی معمولی شادی نہیں۔ اس کا انتظام شہر کے سب سے پرانے اور پروفیشنل ایونٹ مینیجر سالار ڈیکوریٹرز کے پاس ہے۔ انیس سو اٹھاون سے قائم سالار ڈیکوریٹرز پہلی کمپنی ہے جس نے تب کام شروع کیا جب ایونٹ مینیجمنٹ کے الف سے بھی کوئی واقف نہیں تھا۔ ریٹ قدرے زیادہ ہے مگر کام لاجواب و بے داغ۔

تنبو قناتوں، کھانے کا انتظام اور سجاوٹ تو ہر اوندھا سیدھا ڈیکوریشن والا مہنگے سستے میں کر لیتا ہے مگر سالار ڈیکوریٹرز کی اپنی کلاس ہے۔ ایسا معیار کہ اس کی خدمات حاصل کرنا اشرافیہ میں ایک اور سٹیٹس سمبل بن چکا ہے۔ کنٹریکٹ پر دستخط کے بعد بس بھول جائیں۔ یوں سمجھیں کہ آپ مہمان اور سالار ڈیکوریٹرز میزبان۔

مناسب رشتے کی تلاش سے لے کر کپڑوں اور جیولری کے انتخاب تک، من پسند تاریخ پر ایونٹ کے لیے شاندار مرکزی جگہ، وی آئی پیز کو ایونٹ میں آنے پر آمادہ کرنے سے لے کر موقع کی مناسبت سے غریب رشتے داروں کے کپڑے جوتوں کے انتظام تک، بارات کتنی ہی بڑی ہو اس کے لیے شایانِ شان ٹرانسپورٹ کی فراہمی تک، خوش شکل و خوش لباس نکاح خواں کی بروقت موجودگی کی ضمانت سے لے کر تقریب کی پہلے سے آخری لمحے تک پروفیشنل سٹیٹ آف دی آرٹ شوٹ اور ساؤنڈ سسٹم کے انتظام تک اور ایونٹ کے بعد بچ جانے والے کھانے کی ضرورت مندوں میں منظم تقسیم تک!
ایسا کیا کام ہے جو سالار ڈیکوریٹرز کی پہنچ سے باہر ہو۔ ہر شعبے کی بہترین کمپنیاں اور کاروبار ان کے پینل پر ہیں لہٰذا ممکن ہی نہیں کہ سروس کا معیار کبھی انیس ہو جائے۔

یقین نہیں آتا نا؟ مورخہ 25 جولائی بروز ہفتہ ہونے والی شادی خانہ آبادی کی تقریب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیجے گا۔ تاکہ اندازہ ہو سکے کہ ہمارے ہاں ایونٹ مینیجمنٹ کا کاروبار بفضلِ سالار ڈیکوریٹرز کس بین الاقوامی معیار کو چھو رہا ہے۔

اب آپ پوچھیں گے کہ شادی کسی کی، ایونٹ مینیجمنٹ کسی کی، میں کیوں بیگانی شادی میں عبداللہ بنوں۔ آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ کی مرضی مگر میں بس اتنا بتا دوں کہ اس بار جس شادی کا جیسا انتظام کیا جا رہا ہے۔ اس کا حجم؟ آپ کی سوچ ہے۔

صبح آٹھ سے شام چھ بجے تک مسلسل کھانے پینے کی صلائے عام۔ چھ بجے کے بعد تصاویر و دعاؤں اور جشن کا سلسلہ اور نصف شب کے بعد شاندار آتش بازی کی چکاچوند میں چاق و چوبند کلفے ہوئے چمچماتے بینڈ کے جلو میں نئے گھر کو رخصتی۔

تو آئیے نئے جوڑے کو مستقبل کے سفر کے لیے دعاؤں کے سائے میں جوق در جوق رخصت کیجیے۔ ہو سکتا ہے اس تاریخی شادی میں شرکت کے بعد کل کلاں آپ کو بھی سالار ڈیکوریٹرز کی ضرورت پڑ جائے۔ کون نہیں چاہے گا کہ اس کی یا اولاد کی شادی کا انتظام کوئی پروفیشنل ایونٹ مینیجر کرے۔مہنگا ضرور ہے مگر شادی بھی کون سا روز روز ہوتی ہے۔
جلنے والے کا منہ کالا ( یہ بد دعا نہیں سالار ڈیکوریٹرز کا ماٹو ہے)۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے