نواز شریف اور مریم کی گرفتاری کیلئے 16 رکنی ٹیم تشکیل

لاہور: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جمعہ کو وطن واپسی کے موقع پر گرفتاری کیلئے 16 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اس ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر قومی احتساب بیورو (نیب) امجد علی اولکھ کریں گے، ٹیم میں نیب کے 9 افسران اور باقی پولیس افسران شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق یہ ٹیم نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرے گی، ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم تمام کارروائی کی نگرانی کریں گے۔

ذرائع کے مطابق نیب آفس میں سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب نے دو ہیلی کاپٹرز کا انتظام کر لیا ہے اور کابینہ ڈویژن نے دو ہیلی کاپٹرز جمعہ کے روز نیب کو مختص کر دیے ہیں۔

ایک ہیلی کاپٹر لاہور اور دوسرا اسلام آباد ایئرپورٹ پر کھڑا کیا جائے گا، کسی بھی ایئرپورٹ پر اترتے ہی نواز شریف اور مریم نواز کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ نیب نے ہیلی کاپٹرز کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست کی تھی اور وزارت داخلہ کے پاس ہیلی کاپٹر نہ ہونے کے باعث کابینہ ڈویژن نے وزیر اعظم کے لیے مختص ہیلی کاپٹر دے دیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف بحیثیت وزیراعظم جو ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے وہی انہیں اڈیالہ لے جائے گا۔

خیال رہے کہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کو مجموعی طور پر 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو ایک برس قید کی جرمانے کی سزائیں سنائی ہیں۔

اس سلسلے میں نواز شریف کے داماد محمد صفدر کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے تاہم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی لندن میں موجودگی کی وجہ سے ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔

نواز شریف نے اپنے حالیہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اب راستے میں جیل آئے یا پھانسی پر چڑھادیا جائے ان کے قدم نہیں رکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جیل کی کوٹھری سامنے دیکھ کر بھی پاکستان آرہا ہوں، وہ بھی سن لیں جو دعویٰ کر رہے تھے کہ واپس نہیں آؤں گا ، پاکستان واپس آرہا ہوں۔

نواز شریف نے کہا کہ 25 جولائی کا الیکشن سب سے بڑا ریفرنڈم ہوگا، عوام پچیس جولائی کو ایسا فیصلہ سنائیں کہ دنیا خراج تحسین پیش کرے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے