شیخوپورہ کی سیاسی صورتحال

آج ہرن مینار والے ’’ضلع شیخوپورہ‘‘ کی مذہبی، سیاسی اور تاریخی سیر کرواتے ہیں، اکبر بادشاہ نے اپنے بیٹے نور الدین سلیم جہانگیر عرف ’’شیخو‘‘ کا نام معروف صوفی بزرگ شیخ سلیم چشتی سے متاثر ہوکر رکھا، پیار میں ماں باپ ’’شیخو‘‘ کہتے، یوں 1607 میں ’’ورک گڑھ‘‘ کو ’’شیخوپورہ‘‘ میں بدل دیا گیا، جہانگیر عاشق مزاج ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے مرشد کا بھی عاشق صادق تھا، ایک سال اپنے شیخ کامل سلیم الدین چشتی کی قبر پر بیٹھے رہے، مزار بنایا اور یہ شعر لکھا!

تاقیامت شکر گویم کردگار خویش را
آہ گرمن باز بینم روی یار خویش را

ترجمہ :قیامت تک پرورد گار کا شکر ادا کرتا رہوں گا، اگر ’’ایک بار پھر یار کا دیدار نصیب ہو۔‘‘
سرخیل پنجابی ادب وارث شاہ نے ہیر رانجھا شیخوپورہ کے گائوں جنڈیالہ میں لکھی تھی، 1922میں اس کو ضلع کا درجہ ملا، رقبہ 5960مربع کلومیٹر، سطح سمندر سے 236میٹر یعنی 774.28فٹ ہے۔

پانچ تحصلیں، شیخوپورہ، مریدکے، شرقپور، فیروز والا اور صفدر آباد ہیں۔ کل اسکول 1158، میل 618، فی میل 540بالترتیب سکول میل پرائمری 449، فی میل 321، ایلمینٹری میل 84، فی میل 136، سکینڈری میل 78، فی میل 72، ہائی سکینڈری میل 7، فی میل 11ہیں، 1185مساجد، اہل سنت 883، دیوبندی 111، اہل حدیث 191، مدارس رجسٹرڈ 125، غیر رجسٹرڈ 100، اہل سنت 120، دیوبندی 67،اہلحدیث 37، اہل تشیع 1، اہم مزارات 17، امام بارگاہ 126، چرچ 185، قادیانی مراکز 20، اسپتال سرکاری14، پرائیویٹ 99، بنیادی ہیلتھ سنٹر 65، انڈسڑیز445 ، اہم تنصیبات 400 اور 21 افراد فورتھ شیڈول میں ہیں۔

ڈی پی او، دو ایس پی، مختلف امور پر 12ڈی ایس پی، تھانے 16،16 ایس ایچ او، اے ایس آئی 350، سب انسپکٹر 250، انسپکٹر 100، نفری 24سو، خواتین نفری 200ہے۔

زیادہ کرائم والے ضلع میں، جب کوئی آفیسر تعینات کیا جاتا ہے تو آفیسرکا ایمان دار اورانتھک محنتی ہونا ضرور دیکھا جاتا ہے، یہاں ایم بی بی ایس ڈاکٹر سردار غیاث گل ڈی پی او تعینات ہیں، ملاقات میں دیکھا کہ وہ کھلی کچہری میں لوگوں کے مسائل کے احکامات موقع پر ہی جاری کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 14ایف آئی آر میں، ن لیگ 5، پی پی 4، پی ٹی آئی4 اور1 تحریک لبیک کے خلاف ہو چکی ہیں، 127 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار ہیں۔ آبادی 34لاکھ 60ہزار 426، مرد 17لاکھ 89ہزار 956، خواتین 16لاکھ 70ہزار 310، خواجہ سرا 160 ہیں۔

انتہائی مہربان، محب اور مخلص دوست جناب کرامت بھٹی سے ڈاکٹر فاروق نواز چٹھہ اور نمائندہ جنگ غلام احمد کی موجودگی میں ملاقات ہوئی، بھٹی صاحب کے مطابق ضلع شیخوپورہ کی بڑی برادریوں میں راجپوت، آرائیں، شیخ ، ورک، ڈوگر، بھٹی، اعوان اور کھرل شامل ہیں۔ ووٹر 17لاکھ 14ہزار 29، مرد ووٹر کی تعداد 9لاکھ 10ہزار اور خواتین ووٹر کی تعداد 6لاکھ 38ہزار، خواتین ووٹر کی تعداد مردوں کی نسبت 2لاکھ 71ہزار کم ہے۔

شیخوپورہ چار قومی اور 9صوبائی حلقوں پرمشتمل ہے۔ این اے 119میں ووٹر کی تعداد 4لاکھ 18ہزار،637 ہے، ن کے رانا افضال، پی ٹی آئی کے بریگیڈیئر راحت امان اللہ، تحریک لبیک محمد انور رشید گجر، یہ انتہائی مالدار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ آدمی تحریک لبیک کو دستیاب ہوئے ہیں، جماعت الدعوۃ اور ملی مسلم لیگ کا عالمی شہرت یافتہ ہیڈکوارٹر مریدکے میں ہونے کے باجود ان کو یہاں این اے 119میں امیدوار کھڑا کرنے کے لئے نہیں ملا، پی پی 136محمد شفیق خان ملی مسلم لیگ کی طرف سے کھڑے ہیں۔

پی پی135کے ووٹر 1لاکھ 51ہزار 986ہیں، ن کے محمد حسان ریاض، تحریک انصاف عمر آفتاب ڈھلوں، تحریک لبیک محمد عمر افضل، عمر آفتاب ڈھلوں کو دربار پیر بخاری نارنگ منڈی پیر سید فیض الحسن کی سرپرستی کی بنا پر براستہ گولڑہ شریف ٹکٹ ملا ہے۔ ان کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔ کوٹلی میانی میں پیر سید واجد علی اور اکبریاں کے مفتی محمد عمران کے زیر اثر مذہبی ووٹ موجود ہے، یہ جس پارٹی کو سپورٹ کریں گے، اس کو فائدہ ہوگا۔

پی پی 136کے 1 لاکھ 90ہزار 935ووٹ ہیں، ن کے چوہدری مشتاق احمد گجر، تحریک انصاف کے خرم اعجاز چٹھہ، پی پی سید تنویر عباس بخاری اور تحریک لبیک کے محمد انور رشید ہیں۔ مولانا حبیب الرحمٰن رضوی اور مولانا منور حسین عثمانی جیسے اجل علما انور رشید کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ ’’رانا اظہر عبادت‘‘ جیسے متحرک اور فعال نوجوان اپنے گائوں سے تعلق رکھنے اور دوبار ایم پی اے رہنے والے خرم اعجاز چٹھہ کو سپورٹ کر رہے ہیں، این اے 120ووٹر کی تعداد 3لاکھ 77ہزار 354ہے، ن کے رانا تنویر، تحریک انصاف کے علی اصغر منڈا، تحریک لبیک سید افضال حسین سیفی کے درمیان مقابلہ ہے، رانا تنویر سالہا سال سے جیت رہے ہیں، پیر محمد حنفی سیفی کے انتہائی قریبی رشتہ دار سید افضال حسین سیفی نے اپنی شخصیت اور محنت کی بدولت تحریک لبیک کے ووٹر میں جان ڈال دی ہے۔ رانا برادران میں سے ایک بھائی الیکشن میں ہارنے جا رہے ہیں، پی پی 137ایک لاکھ 94ہزار 875ووٹ ہیں۔

ن کے پیر اشرف رسول، تحریک انصاف علی عباس گل آغا، پی پی سید زین عباس بخاری، ایم ایم اے محمود الحسن، تحریک لبیک کے اصغرعلی ہیں۔ اس حلقے میں پیر اشرف رسول کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ پی پی 138ایک لاکھ42ہزار750ووٹ ہیں، ن کے میاں عبدالرئوف، تحریک انصاف محمد اشفاق، پی پی ملک جمشید شہباز، تحریک لبیک رفاقت علی، ایم ایم اے کے محمد اسماعیل شامل ہیں۔ پی پی 139ایک لاکھ 94ہزار 875ووٹ ہیں۔ ن کے پیر جلیل شرقپوری، تحریک انصاف رائو جہانزیب، پی پی یاور الطاف، تحریک لبیک محمد رئوف کے درمیان مقابلہ ہے۔

جلیل شرقپوری سابق ایم این اے اور ضلع ناظم ہیں، آرائیں برادری اور پیر آف شرقپور شریف کی اولاد ہونے کی بنا پر جیت سکتے ہیں۔ این اے 121ووٹر کی تعداد 4لاکھ 36ہزار 680ہے، ن کے میاں جاوید لطیف، تحریک انصاف کے سعید ورک، تحریک لبیک کے سید افضال کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے، سید افضال کو حلقہ کے تعلیمی معمار محمد آصف طاہر نعیمی کی بھی حمایت حاصل ہے۔ میاں جاوید لطیف کا پلڑا بھاری ہے، لیکن ملکی بدلتے حالات کے تناظر میں سو فیصد کہنا قبل ازوقت ہے۔ پی پی140دو لاکھ 981ووٹ ہیں، ن کے یاسر گجر، تحریک انصاف میاں خالد محمود، تحریک لبیک قیصر ظہور گوندل، پی پی سید ندیم عباس شامل ہیں۔ پی پی 141ایک لاکھ 96ہزار 341ووٹ ہیں، یہاں سے تحریک انصاف کے عابد حسین چٹھہ، ایم ایم اے کے خالد محمود ورک اور تحریک لبیک کی جوشیلی مقررہ خاتون امیدوار نوشین اکبر میدان میں ہیں۔

اس خاتون کو ٹکٹ دینے پر مولانا خادم حسین رضوی پر تنقید بھی کی جارہی ہے، پی پی 142ایک لاکھ 91ہزار 537ووٹ ہیں۔ ن کے اشتیاق احمد، تحریک انصاف کے ممتاز محمود خان، تحریک لبیک کے شبیر عباس، ملی مسلم لیگ کے احسان اللہ گجر ہیں۔ این اے 122میں ووٹ 4لاکھ 68ہزار 778ہیں، ن کے سردار عرفان ڈوگر، تحریک انصاف علی حسان، پی پی محمد جاوید بھٹی، تحریک لبیک سیف اللہ شامل ہیں۔ پی پی143 پنجاب اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ ہے، ووٹ 2لاکھ 46ہزار 520ہیں، ن کے چوہدری سجاد حیدر گجر، تحریک انصاف کےرانا وحید احمد، پی پی کے انعام الحق، تحریک لبیک کے محمد زمان خان، ایم ایم اے کے سرفراز احمد خان آمنے سامنے ہیں۔

52کنال پر محیط ضلع کا سب سے بڑا ادارہ جامعہ نظامیہ رضویہ جو مفتی اعظم مفتی محمد عبدالقیوم ہزاروی کی محنت کی بدولت جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کی برانچ ہے، 1850رہائشی طلبا و طالبات والا یہ جامعہ علاقہ میں فیصلہ کن جیت ہار میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، صاحبزادہ غلام مرتضیٰ سے ملاقات ہوئی، تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارا منصب سیاسی نہیں۔ ’’آج جمعہ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفی ﷺ80بار پڑھ کر ہارون بلور اور دیگر شہدا کو ایصال ثواب کریں‘‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے