معذور قیدی عبدالباسط کو آج پھانسی دی جائے گی

 

 

Basit-m_3411280b

 

 
 
 
 لاہور میں چلنے پھرنے سے قاصر سزائے موت کے قیدی عبدالباسط کی سزا پر عمل درآمد آج یعنی منگل کی صبح کیا جائے گا۔
 
 
لاہور ہائی کورٹ نے عبدالباسط کی سزا پر عمل درآمد روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
 
 
43 سالہ عبدالباسط کو 2009 میں گھریلو تنازعے پر ایک شخص آصف ندیم کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور فیصل آباد کی ایک عدالت نے انھیں 29 جولائی کو پھانسی دینے کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے۔
 
 
جسٹس پروجیکٹ پاکستان نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ عبدالباسط بیمار اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں لہٰذا ان کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔
مجرم کے وکلا کا موقف ہے کہ عبدالباسط پر پانچ برس قبل فالج کا حملہ ہوا تھا جس کے بعد سے ان کے جسم کا نچلا حصہ بالکل مفلوج ہے اور ملکی قانون کے کسی مطابق معذور شخص کو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔
 
 
وکلا کے مطابق عبدالباسط نہ تو کروٹ لے سکتے ہیں، نہ ہی چل پھر سکتے ہیں اور آنے جانے کے لیے ویل چیئر استعمال کرتے ہیں۔
 
 
جیل حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ عبدالباسط کو ویل چیئر پر ہی پھانسی گھاٹ تک لے جائیں گے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پہلے بھی سزائے موت کے ایک قیدی مقبول حسین کا ایسا ہی معاملہ معذوری کی بنیاد پر سامنے آیا تھا مگر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے معذوری کی بنیاد پر پھانسی نہیں روکی۔
 
 
عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عبدالباسط کی پھانسی روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست گزار کو پہلے جیل ڈاکٹر یا سپرنٹنڈنٹ جیل کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے کیونکہ جیل قوانین کے مطابق بیماری میں مبتلا اور جسمانی حالت بہتر نہ ہونے کی بنیاد پر پھانسی دینا یا نہ دینا سپرنٹنڈنٹ جیل اور ڈاکٹر کا صوابدیدی اختیار ہے۔
 
 
 
خیال رہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیر اعلانیہ پابندی گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی۔
 
 
پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 240 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
 
 
دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے معذور قیدی عبدالباسط کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کی اپیل کی ہے۔
 
 
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پاکستان ریسرچر سلطانہ نون نے کہا ’ویل چیئر استعمال کرنے والے عبدالباسط کو موت دینے کے طریقوں پر غور کرنے کے بجائے پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ انہیں معاف کر دے۔‘
 
 
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا کہ دسمبر 2014 کے بعد سے اب تک کم از کم 240 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ، جس کے بعد پاکستان دنیا بھر میں سزائے موت دینے والے پہلے تین ملکوں میں آ گیا ہے۔
 
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان حکومت سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر پھانسیاں روکتے ہوئے سزائے موت پر پابندی عائد کرے۔
Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے