لال مسجد کے مقتول نائب خطیب عبدالرشید غازی کے دوبیٹے گرفتار

ہارون رشید غازی

فاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اور رینجرز نے 2 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا، جن کی شناخت لال مسجد کے مرحوم خطیب مولانا عبدالرشید غازی کے بیٹوں کی حیثیت سے کی گئی.

پولیس کے مطابق تھانہ کوہسار کی حدود ایف 6 سیکٹر سے گرفتار کیے گئے مبینہ ملزمان حارث رشید اور ہارون رشید کی گاڑی سے فوجی وردی اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا.مبینہ ملزمان اپنے ڈرائیور کے ہمراہ گاڑی میں آبائی گاؤں جارہے تھے کہ تلاشی کے دوران گاڑی سے فوجی وردی اور پستول برآمد ہونے پر انھیں گرفتار کرلیا گیا.

ملزمان کے خلاف اسلحہ رکھنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تھانہ کوہسار میں ایف آئی آر درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا.واضح رہے کہ ملزم ہارون رشید سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غازی عبدالرشید قتل کیس کے مدعی بھی ہیں.

گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لال مسجد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "یہ انھیں (غازی عبدالرشید کے بیٹوں کو) مقدمے سے ہٹانے کی سازش ہے، اُن کی گاڑی سے کوئی فوجی وردی نہیں ملی، صرف پستول برآمد ہوا ہے، جس کا لائسنس موجود ہے”.

عبدالرشید غازی کے بیٹے حافظ ہارون رشید نے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

دوسری جانب عبدالرشید غازی کی بہن نے آئی بی سی اردو سے گفت کر تے ہوئے کہا کہ کہ عبدالرشید غازی کے بیٹے اپنے گاوں جا رہے تھے۔ وہ ہر سال عید الاضحیٰ اپنے گاؤں میں مناتے ہیں اور وہیں قربانی بھی کر تے ہیں ۔ ان سے بر آمد ہونے والا اسلحہ لائسنس یافتہ پستول تھا اور جسے فوجی وردی کہا جا رہا ہے وہ شکار کے لیے استعمال کیا جانے والا لباس ہے اور لانگ شوز تھے ۔انہوں نے میڈیا میں چلنے والی خبروں کو گمراہ کن قرار دیا ہے اور حارث اور ہارون کی رہائی کی اپیل کی ہے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کی راہ میں اس وقت صرف غازی عبدالرشید قتل کیس سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کیس کی سماعت کرنے والی عدالت نے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت ورنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، اور وکیل کی طرف سے حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف کیس کے مدعی غازی ہارون الرشید خطیب لال مسجد مولانا عبد العزیز کے داماد بھی ہیں۔ مولانا عبدالعزیز کے دوسرے داماد سلمان شاہد ایڈوکیٹ کو اس سال جون کے مہینے میں نامعلوم افراد اُن کے گھر سے زبردستی اٹھا لے گئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے