پنجاب میں حکومت سازی کیلئے ن لیگ اور تحریک انصاف میں رسہ کشی

پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ن لیگ اور تحریک انصاف میں رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے۔

پنجاب میں کس کے نام کا سکہ چلے گا،کون تخت لاہور پر بیٹھے گا ، حکمرانی کی بساط پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف آمنے سامنے آگئے، نمبر گیم کی چالوں سے مد مقابل کو زچ کرنے کی بازی شروع ہوگئی۔

دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت بنانے کے لیے دعوے اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئے ہیں ، آزاد اراکین سے رابطے شروع کردیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نتائج کے مطابق ن لیگ129 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ تحریک انصاف کا 122 نشستوں کے ساتھ دوسرا نمبر ہے۔

پنجاب میں حکومت بننے کی صورت میں ن لیگ کی جانب سے حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ کیلئے میدان میں اتارنے جانے کا امکان ہے۔

شہباز شریف نے خبردار کردیا ہے کہ اگر ن لیگ کو حکومت بنانے سے روکا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا ۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کہتے ہیں کہ حکومت بنانے کے لیے 130 ارکان ہمارے پاس موجود ہیں ، حکومت تحریک انصاف ہی بنائے گی۔

صوبائی اسمبلی سے کامیاب ہونے والے 18 آزاد اراکین کل عمران خان سے ملاقات کریں گے اور تحریک انصاف میں ان آزاد امیدواروں کی شمولیت کا امکان ہے۔

حمزہ شہباز نے تحریک انصاف کو 2013 میں خیبر پختونخوا کی اکثریت یاد دلاتے ہوئے خبردار کیا کہ ہم نے اس وقت جمہوری روایات کی پاسداری کی تھی اب تمہاری باری ہے، اگر حکومت بنانے سے روکا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

اگر تحریک انصاف کے 122 ارکان کے ساتھ ق لیگ کے 7 اور 28 آزاد ارکان مل جائیں تو سیاسی شطرنج کی بساط پرتحریک انصاف بظاہر ن لیگ کو شہ مات دیتی نظر آرہی ہے۔

ن لیگ پنجاب کی کل 297 نشستوں میں سے 129 نشستوں کے ساتھ پنجاب کی سب سے بڑی پارٹی ہے تاہم حکومت سازی کے لیے 149 کا جادوئی ہندسہ حاصل کرنا ہوگا۔

اب انتظار ن لیگ کا ہے کہ وہ ہارتی ہوئی بازی جیت کر بازی گر بنے گی،یا شکست کا ہار اپنے گلے میں ڈالے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے