سردار مہتاب کا عمران خان کے نام خط

اورسیز پاکستانیز کے مسائل اور ان کے جامع حل کیلیے تجاویز

جناب محترم متوقع وزیراعظم عمران خان صاحب

میں آپ کی توجہ اورسیز پاکستانیز کے مسائل کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔

جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ پاکستانی اورسیز کے بھیجے ہوئے زرمبادلہ کی بدولت پاکستانی معیشت قائم ودائم ہےاور ہم سب اورسیز اسی طرح اپنے ملک کے لیئے محنت جاری رکھتے ہوئے آنے والے وقتوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے گئے۔

تاریخ گواہ ہے آپ نے جب بھی اورسیز پاکستانیز کو شوکت خانم کینسر ہسپتال کے لئے کوئی اپیل کی تو اورسیز پاکستانیز نے آپ یا پاکستانی قوم کو مایوس نہیں کیا اور نہ ہی کبھی کریں گے۔

اس کے علاؤہ جب بھی پاکستان میں کوئی قدرتی آفت آئی توملک عزیز کو اورسیز پاکستانیز نے دل کھول کر عطیات دئیے۔

جناب عمران صاحب آپ سے زیادہ اورسیز پاکستانیوں کی پاکستان سے محبت کا اندازہ کسے ہو سکتا ہے کیونکہ آپ جب کرکٹ کی دنیا میں تھے تو اورسیز پاکستانیوں سے آپ کا روز کا واسطہ رہتا تھا۔

جناب عمران صاحب آپ نے ہمیشہ اورسیز پاکستانیوں کی بات کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو بتایا ہے کہ اورسیز پاکستانی ملک کا عظیم سرمایہ ہیں۔
اور آپ نے وننگ سپیچ میں بھی اورسیز پاکستانیز کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کہا ہے۔

یہاں تک تو سب باتیں دُرست ہیں۔لیکن عمران خان صاحب میں آپ کی توجہ اورسیز پاکستانیز کے مسائل اور ان کے جامع حل کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔

1.اورسیز پاکستانی پاکستان میں موجود کسی بھی ادارے بشمول فوج،ریلوے،پولیس،نیوی،ایرفورس،واپڈا،این ایچ اے،سول سروسز غرض کے کسی بھی ادارے میں خدمات انجام دینے والوں سے زیادہ تکلیف اور محنت کے مراحل سے گزرتا ہے۔

اورسیز پاکستانیز کو پاکستان پہنچنے کے بعد ایرپورٹ سے ہی مصائب کا سامنا شروع ہو جاتا ہے چاہے وہ چھٹی آئے یا سب کچھ چھوڑ کر آئے۔ایرپورٹ پر موجود عملہ اور ٹیکسی ڈرائیور سے لے کر ہر کوئی اورسیز پاکستانی کی جیب پر نظر رکھے ہوتا ہے جیسے کہ مثال مشہور ہے کہ دبئی اور سعودی عرب میں درختوں کے ساتھ ریال اور درہم لگے ہیں۔

میں کن کن مسائل کا ذکر کروں وقت کے دامن میں شاید اتنی جگہ نہ ہو اور آ پ اس تحریر أکتا جائیں۔

قصہ المختصر اورسیز پاکستانیز کے بےشمار مسائل ہیں،مثلا ایک لمبے عرصے تک دیارِغیر میں گزارنے کے بعد پاکستان میں واپسی پر مفت بنیادی علاج،پنشن،کسی بھی طرح کے محکمہ میں نوکری کے لیے اورسیز کوٹے کا نا ہونا،کاروبار کے لیے حکومت سے مالی امداد نہ ہونا،تعلیمی اداروں میں بچوں کی تعلیم کے لیے حکومت کی معاونت نہ ہونا اور غرض کے اورسیز پاکستانیز تو بس ایسی مشینیں ہیں جو بس دیار غیر میں چلتی ہیں اور پاکستان میں آتے ہی ان سے سب منہ پھیر لیتے ہیں۔

اگر اٹھارہ سال فوج یا کسی بھی محکمہ میں نوکری کی جائے تو وہ اور اسکے مرنے بعد اس کی فیملی پنشن،کوٹہ اور علاج کے حقدار قرار دیے جاتے ہیں تو اورسیز پاکستانیز کیا ان تمام اداروں اور محکموں میں کام کرنے والوں سے زیادہ حقدار نہیں ہیں جو اپنی پہلی چٹھی اپنے ملک،بوڑھے ماں باپ،چھوٹے چھوٹے بچے اور تمام دوست احباب کو چھوڑ کر دو سال کے بعد صرف ساٹھ دن آتے ہیں.

کیا ان تمام مراعات پر صرف ملک میں موجود رہ کر خدمات انجام دینے والوں کا حق ہے۔۔۔نہیں نہیں یہ سراسر نہ انصافی ہے جو کہ پچھلے ستر سال سے جاری ہے اورسیز پاکستانیز عرب کے تپتے ہوئے صحراؤں میں عربوں اور دوسری اقوام کے ظلم وستم کو سہنے کے بعد بھی اپنے ملک میں بیگانوں کی طرح کا برتاو بھگتیں۔

میری آپ عمران خان صاحب سے درخواست ہے کہ اورسیز پاکستانیز کے لیے اک کمیشن تشکیل دیا جائے اور اس میں جامع پالیسیز مرتب دی جائیں۔اورسیز پاکستانیز کو ان کا جائز حق اور عزت دی جائے۔

تھوڑا لکھنے کو زیادہ سمجھیے گا اور مشاورت کے لیے میرا رابطہ نمبر اور ای میل ایڈریس درج ذیل ہے۔
mehtabakram@gmail.com
0097335047762
Bahrain

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے