منیٰ حادثے کے ذمہ دار افریقی حجاج

12048637_10153133593307361_103466448_n

تحریر:عمر جنجوعہ

آئی بی سی اردو ، جدہ

جن لوگوں نے حج کیا ہے، وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ جمرات کے پلوں کے راستوں میں حج کے ایام میں ون وے پیدل سڑک کی صورتحال اختیار کی جاتی ہے- اسکی وجہ سے حجاج کرام کو کافی سہولت ہے اور لاکھوں حجاج ایک جانب سے جمرات کو کنکریاں مارنے آتے ہیں، انکو پیچھے واپس مڑنے کی ہرگز اجازت نہیں ہوتی لیکن آگے جانے دیا جاتا ہے، یہ سلسلہ احسن طریقے سے جاری و ساری ہے-

میں نے خود دو مرتبہ حج کے موقع پر جمرات کی رمی کے دوران اس راستے سے مستفید ہوچکا ہوں-
میں حیران تھا کہ لاکھوں کا مجمع تھا لیکن کوئی دھکم پیل نہیں تهی اور بڑے بہترین نظم و ضبط کے ساتھ رمی کا عمل جاری ہے-

رمی جمرات

سعودی حکومت نے چار پانچ منزلہ راستے بنائے ہوئے ہیں- ہر پل کی چوڑائی کم از کم 50 سے 100 کے درمیان ہے- ہر پل بیک وقت ایک لاکھ سے زائد حجاج کے رمی کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے-

اب آتے ہیں آج کے حج 2015 کے منی حادثے کی جانب-
مجھ تک اب تک پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق ساڑھے آٹھ سو قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں ہیں-
جن میں 4 پاکستانی شامل ہیں-

پاکستان وزارت خارجہ و حج أسوقت زخمیوں کی لسٹ مرتب کررہی ہے-

هوا یوں کہ افریقی ملک الجزائر کے حجاج نے بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد ون وے کی خلاف ورزی کی- افریقی حجاج کی اکثریت طویل القامت اور قوی الجسم ہوتی ہے-

یہ افریقی گروپ جب سعودی حکومت کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبردستی ہجوم کے مخالف سمت میں چلے (یہ گروپ مکتب نمبر 93 تها) تو زبردستی کئی رکاوٹیں توڑتا ہوا دوسری جانب سے آئے ہوئے لاکھوں حجاج سے جا ٹکرایا-

پس یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا-

اس معاملے میں سعودی حکام کو قصوروار ٹھہرانا سراسر بے بنیاد ہے- کیونکہ حجاج کرام نے خود ون وے کی خلاف ورزی کی اور ڈیوٹی پر تعینات سرکاری اہلکاروں کو خاطر میں نا لاتے ہوئے مخالف سمت سے آتے ہوئے ہجوم سے جا ٹکرائے-

نوٹ:- چند عاقبت نا اندیش لوگ 1990 کے حج کی ویڈیوز شیئر کررہے ہیں- براہ کرم ان کے پروپیگنڈے سے بچیں-

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے