اپنی نیند ٹھیک کیجئے ورنہ ۔ ۔ ۔

sleeping-baby

مضمون نگار : ڈاکٹر محمد حنیف ٹھاکور
ممبئی

دنیا بظاہر ترقی کے دور سے گزر رہی ہے لیکن اب تک بہت سی تکلیفوں کے علاوہ نیند کا معمہ بھی حل نہیں ہو سکا۔

1930 ء میں الیکٹر و اینسیفا لوگراف (Electroencephalogram) یعنی E.E.G (جس سے دماغ کی لہروں کی پیمائش کی جاتی ہے )کےایجاد کے باوجود اب تک سائنسی دنیا الجھن میں مبتلا ہے ،اگر کوئی نیند کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو جدید دواؤں میں مسکن (Sedative)ادویہ دی جاتی ہیں ،جس سے صبح اٹھنے کے بعد غنودگی طاری رہتی ہے ۔اس وقت جدید دواؤں کے علاوہ اسلامک میڈیسن کی سخت ضرورت ہے تاکہ اربوں لوگوں کو راحت کی نیند مل سکے ۔

اس مشینی ترقی کے دور میں اربوں کی تعداد میں لوگ نیند لینےکے صحیح طریقے کےمتعلق علم نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں بلکہ دنیا کا ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی وقت اس تکلیف میں مبتلا رہتا ہے ۔

ہمیں کس طر ح سونا چاہیے ؟

حضور ﷺ عام طور پر دائیں کروٹ پر آرام فرماتے تھے اور دایاں ہاتھ داہنے رخسار کے نیچے ہوتا ۔ یہ تھا طریقہ نبی کریم ﷺ کے سونے کا اوراسی کی ترغیب آپ ﷺ نے صحابہ اکرام کو دی تھی ۔ آئیے اب جانتے ہیں کہ اس انداز سے سونے کی سائنسی اہمیت کیا ہے ؟

نیند کا دل پر اثر

دائیں کروٹ پر سونے سے قلب (دل)پر زیادہ زور نہیں پڑتا ،کیونکہ دوران خون کے عمل کے وقت ،قلب کے بائیں طرف کا حصہ دائیں کروٹ ہونےکی حالت میں،بائیں طرف اوپر ہوتا ہے ،اسے خون کو پمپ کرنے میں زور نہیں لگانا پڑتا جس سے قلب پر کم دباؤ پڑتا ہےا ور خون قلب سے نکل کر جسم میں آسانی سے گردش کرتا ہے

معدہ پر اثر

ہم جب کھانا کھاتے ہیں تو وہ غذا ،منہ سے کھانے کی نالی (Esophagus)سے معدہ (Stomach) میں آجاتی ہے ۔معدہ سے لگ کر ایک آنت کا حصہ (Duodenum)اور ساتھ میں پتہ (Gallbladder) ،جگر سے ملتا ہے ۔دائیں طرف یہ اعضاء ہونے کی وجہ سے ہم داہنی کروٹ لیٹتے ہیں تو معدہ کے اندر کی غذا آسانی سے آنت میں آجائے گی ۔اس کے بعد نظام ہضم کے عمل میں جگر ،پتہ اور دوسری آنتیں حصہ لے گی،یہ تمام کام دائیں جانب کروٹ لینے کی وجہ سے آسانی سے سرانجام پاتا ہے ۔ غرض کہ دائیں کروٹ پرلیٹنے سے نہ تو نظام ہضم پر زور پڑتا ہے اور نہ ہی قلب پر دباؤ پڑتا ہے ۔یہ دونوں عمل ٹھیک ہونے کی وجہ سے پھیپھڑے بھی صحیح طریقے سے عمل تنفس کا کام سرانجام دیں گے اورا س کے ساتھ ہی ساتھ انسانی جسم کے باقی اعضاء بھی صحیح کام کریں گے ۔

Human Boddy

کس طرح لیٹنا نہیں چاہیے

آئیے اب دیکھتے ہیں کہ ہمیں کس طرح لیٹنا نہیں چاہیے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹتے دیکھا تو فرمایا ” اس طرح لیٹنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے "۔(ترمذی)۔

میڈیکل سائنس ہمیں یہ معلومات فراہم کرتی ہے کہ منہ کے بل اوندھے لیٹنے سے دل وگردہ پر برا اثر پڑتا ہے ۔نیزنظام ہضم پر بھی دباؤ پڑتا ہے ۔

قیلولہ کی سائنسی اہمیت
سائب بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ جب دوپہر کو ہمارے پاس سے گزرتے تو فرماتے "جاؤ قیلولہ کرو”۔(شعیب الایمان 182،جلد5)۔

اسی طرح حضرت انس ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ قیلولہ کرو ۔

ایک اور حدیث کے راوی حضرت سہل ابن سعد ؓ ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ جمعہ کے دن جمعہ کے بعد کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے ۔(بخاری،ترمذی)

پروفیسر جم ہارن ،ڈائریکٹرسلیپ ریسرچ لیبارٹری انگلینڈ کا کہنا ہے کہ
Our Body Rhythms Takes a Dip Between 2pm to 4pm .Hence Most
People Feel Sleepy
یعنی” دوپہر 2 سے 4 بجے تک انسانی جسم میں اتار چڑھاؤ

(تغیریات)کا گہرا عمل ہوتا ہے ،اس لیے زیادہ تر لوگوں پراس وقت نیند کا غلبہ ہوتا ہے ۔” چناچہ پروفیسر جم ہارن تجویز کرتے ہیں کہ اگردوپہر 20 منٹ تک سویا جا ئے توکام کرنے کی قوت بڑھ جائے گی اورجسم میں چستی اور راحت محسوس ہوگی ۔

اگر سونےکےوقت کا صحیح تعین کیا جائے اور صحیح طریقہ اپنایا جائے جو سنت رسول ﷺ کے مطابق ہوتو یہ انسانی جسم کے لیے فائدہ کا سبب بنے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے