‘دیوار چین کہاں ہے؟’ گیم شو میں شریک ترک خاتون کی لاعلمی مذاق بن گئی

دیوارِ چین کہاں واقع ہے؟ اس کا جواب کسے معلوم نہیں ہوگا! لیکن اگر کوئی اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص اس سوال کا جواب نہ دے پائے تو یہ انتہائی ناقابل یقین معلوم ہوتا ہے۔

لیکن ترکی کے دارالحکومت استنبول سے معاشیات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی سو آئیہان ایسی ہی ایک خاتون ہیں، جو ایک ٹی وی شو کے دوران اس سوال کا جواب دینے سے قاصر رہیں۔

حال ہی میں سو آئیہان نے ترک ٹی وی شو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ میں شرکت کی۔ اس دوران میزبان نے ان سے سوال کیا کہ بتائیں دیوار چین کہاں واقع ہے؟ جس کے لیے انہیں چار آپشن بھی دیئے گئے، جن میں چین سمیت بھارت اور جاپان بھی شامل تھا۔

لیکن سو آئیہان کو اس سوال نے شش و پنج میں ڈال دیا اور انہوں نے پریشان ہوکر ایک نہیں دو، دو لائف لائن استعمال کیں۔

سب سے پہلے انہوں نے پبلک پول یعنی عوام کی رائے والی سہولت استعمال کی، جس میں 51 فیصد افراد نے ‘چین’ جواب دیا، لیکن سو آئیہان کو شاید تسلی نہیں ہوئی اور انہوں نے دوسری لائف لائن یعنی ‘فون آف فرینڈ’ کے ذریعے دوست سے بات کی اور پھر کہیں جاکر انہوں نے جواب دیا کہ دیوارِ چین، چین میں واقع ہے۔

تاہم اگلے ہی سوال کا غلط جواب دینے پر وہ کھیل سے باہر ہوگئیں۔

جب یہ شو ٹی وی پر نشر کیا گیا تو متعدد ناظرین نے اس پر حیرت کا اظہار کیا۔

دوسری جانب خاتون کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئیں، جس پر صارفین نے دلچسپ تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ ‘دیوار چین کہاں مقیم ہے، اس کا جواب نہ دینا ترکی کی تعلیم پر سوالیہ نشان ہے’۔

ایک کینیڈین صحافی نک ایشڈاؤن نے حیرت سے ٹوئیٹ کیا کہ ’صرف 51 فیصد افراد نے درست جواب ‘چین’ کا مشورہ دیا!‘

ایک صارف کین اوکر نے ٹوئیٹ کی، ’واقعی یہ بہت احمقانہ بات ہے لیکن جب کوئی ٹی وی اور لائٹس کے آگے موجود ہو تو اس کا گھبرا جانا ممکن ہوتا ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’متعدد افراد سے اگر پوچھا جائے کہ sea of tranquility کہاں ہے تو وہ چاند کو نہیں سوچ سکیں گے‘۔

کین اوکر کی ٹوئیٹ کے جواب میں ایک اور صارف نک ایشڈاؤن نے کہا، ’مجھے نہیں پتہ تھا کہ sea of tranquility کہاں ہے لیکن زیادہ تر لوگوں کو 5 سال کی عمر میں ہی پتہ چل جاتا ہے کہ دیوار چین کہاں ہے؟ اور یہ تو دنیا کے عجائب میں سے ایک ہے’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے