امریکی صدر ٹرمپ کی نئی دفاعی پالیسی پر چین برہم

چین نے امریکہ کے نئے دفاعی قانون پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جس کے تحت کیے جانے والے اقدامات میں چین کو نشانہ بنایا گيا ہے۔

چین نے کہا ہے کہ وہ ان پہلوؤں کا جامع طور پر جائزہ لیں گے جو دوسرے ملکوں میں سرمایہ کاری کا تجزیہ کرنے والے اہم پینل کو مضبوط بناتے ہیں۔

امریکی دفاعی ایکٹ پر چین کا ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان رشتے تلخ ہیں اور دونوں ایک دوسرے ممالک کی مصنوعات پر محصول بڑھا رہے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 716 ارب امریکی ڈالر کی دفاعی پالیسی کو منظوری دی ہے جو فوجی اخراجات کی اجازت دیتا ہے اور چین کے زیڈ ٹی ای کارپوریشن اور ہوائی ٹیکنالوجیز کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ معاہدوں پر امریکی حکومت کے کنٹرول کو تحلیل کرتا ہے۔

نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ (این ڈی اے اے) امریکہ میں بیرونی سرمایہ کاری کی کمیٹی (سی ایف آئی یو ایس) کو مضبوط بناتا ہے جو اس بات کا جائزہ لیتی ہے کہ کہیں کوئی تجویز قومی سلامتی کے لیے خطرہ تو نہیں۔

ان اقدامات کو چین کو نشانہ بنانے والے اقدامات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

چینی وزارت کامرس نے کہا ہے کہ اس نے سی ایف آئی یو ایس کے ایکٹ میں شامل کیے جانے کا نوٹس لیا ہے اور وہ اس کے ’مشمولات کا جامع جائزہ‘ لیں گے اور چین کی کمپنیوں پر ہونے والے اثرات کو بغور دیکھیں گے۔

ایک مختصر بیان میں وزارت نے کہا ہے کہ ’امریکیوں کو چاہیے کہ وہ معروضیت کے ساتھ اور غیرجانبدارانہ طور پر چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ سلوک کریں اور سی ایف آئی یو ایس کو دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیان سرمایہ کاری کے تعاون میں آڑ نہ بننے دیں۔‘

اس میں مزید کہا گیا کہ چینی اور امریکی کمپنیاں سرمایہ کاری کے میدان میں زیادہ تعاون چاہتی ہیں۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنی کمپنیوں کی آواز پر دھیان دیں اور انھیں اچھا ماحول اور مستحکم امید فراہم کریں۔

پیر کو منظور کیے جانے والے قانون میں چین کے ساتھ ’طویل مدتی فوجی مقابلے‘ کو امریکہ کی اہم ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے جس میں خود مختار تائیوان کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کیا جانا شامل ہے۔ خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنی گمراہ ریاست کہتا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ نے ایک علیحدہ بیان میں کہا ہے کہ چین کے شدید اعتراض کے باوجود امریکہ نے وہ قانون منظور کر لیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے وہ اس قانون کے چین مخالف مشمولات سے مطمئن نہیں ہے۔

چین امریکہ پر سرد جنگ کی ذہنیت ترک کرنے اور درست اور معروضیت کے ساتھ رشتوں کو دیکھنے پر زور دیتا ہے۔ اس کے ساتھ وہ یہ چاہتا ہے کہ ایکٹ میں چین کے خلاف جو شق ہیں ان پر عمل نہیں کیا جانا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو نقصان نہ پہنچے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے