تحریک انصاف کی حکومت کے کرنے کےاصل کام

1۔ پنجاب میں بلدیاتی نظام کی ازسرنو تشکیل۔ مقامی سطح پر نالیوں، گلیوں اور سڑکوں کی تعمیر کو اراکین اسمبلی کی بجائے بلدیاتی اداروں کے سپرد کیا جائے۔ اراکین اسمبلی کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز ان کے علاقوں میں موجود بلدیاتی اداروں کو ملیں جو کہ رکن اسمبلی کی مشاورت سے اپنے منصوبے بنائیں۔

2۔ نظام حکومت میں بنیادی تبدیلیاں کرکے اسے برطانوی نظام کی بجائے امریکی سسٹم کی طرز پر بنایا جائے جس میں سربراہ حکومت براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو۔ صدر اور گورنرز کے عہدے ختم کرکے سالانہ اربوں روپے کی بچت کی جائے۔ سینیٹرز بھی براہ راست منتخب ہوں تاکہ اراکین اسمبلی کی خریدوفروخت بند ہوسکے اور ہر صوبے کے عوام ایوان بالا میں اپنے نمائیندگان براہ راست منتخب کرسکیں۔

3۔ سپیکر، سینیٹ چئیرمین اور وزرا کو ملنے والی مراعات ختم کی جائیں تاکہ اراکین اسمبلی کے اندر عہدوں کا لالچ ختم ہوسکے اور وہ اپنی پرفارمنس پر توجہ دینا شروع کریں۔

4۔ سرکاری خرچے پر اراکین اسمبلی اور سرکاری ملازمین کے علاج پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ اگر علاج کی فکر ہے تو انہیں چاہیئے کہ اپنے ملک میں صحت کی سہولیات بہتر بنائیں، ورنہ بیماری کی حالت میں مرجائیں۔ اکیس کروڑ عوام تو پہلے ہی مر رہے ہیں، چند سو اشرافیہ کے ممبران بھی اگر مر جائیں گے تو کوئی قیامت نہیں آئے گی۔

5۔ ہر ضلع کا ناظم اپنے علاقے میں تعلیم کی پرفارمنس کا ذمے دار ہو۔ ہر سال پچھلے سال کے مقابلے میں انرولمنٹ میں ایک خاص تناسب سے اضافہ ہو، سٹوڈنٹ ٹیچر شرح بہتر ہو، سکول انفراسٹرکچر کے اعشاریئے ترقی کریں ۔ ۔ ۔ اگر وہ ناظم سالانہ ٹارگٹس کو حاصل کرنے میں ناکام رہے تو آئین کے تحت اس کا خودبخود مواخذہ کرکے تبدیل کردیا جائے۔ اسی طرح صحت کی سہولیات کے حوالے سے بھی وہ اپنے ضلع میں بہتری لانے کا پابند ہو۔ جب ناظمین کی پرفارمنس جانچنے کا یہ معیار ہوگا تو خودبخود اصلاحات شروع ہوں گی اور گراس روٹ لیول پر بہتری آئے گی۔

6۔ نکاح اور شادی کو آسان بنایا جائے۔ سماجی طور پر جہیز کے خلاف بھرپور مہم شروع کی جائے۔ جو جوڑا مسجد میں یا سرکاری طور وقف جگہ پر سادگی سے نکاح کرے، اسے ایک کارڈ جاری کیا جائے جس کے تحت وہ نادرا یا دوسرے محکموں میں قطار سے بچ کر ترجیحی بنیادوں پر اپنے کام کرا سکے۔

7۔ قرآن کی تفسیر کا ایک مختصر لیکن جامع سلیبس تیار کیا جائے۔ سرکاری ملازمت کے حصول کیلئے اس تفسیر کا امتحان اور انٹرویو پاس کرنا لازم قرار دیا جائے۔ اس مقصد کیلئے تنظیم اسلامی کے لٹریچر سے فائدہ اٹھایا جائے۔

8۔ کاٹج انڈسٹری کے پھیلاؤ کیلئے کوششیں کی جائیں۔ مفت ٹریننگ سنٹرز اور کنسلٹنسی سروسز لانچ کی جائیں، دس سال کیلئے کاٹج انڈسٹری پر ٹیکس معاف ہو، نوجوانوں کو بجائے کلرک بنانے کے، انٹرپرنور بنانے پر توجہ دی جائے۔

آپ یہ کام کریں، آپ کا ملک امریکہ، برطانیہ اور چین کو پیچھے نہ چھوڑ دے تو پھر کہنا۔ روایتی طریقے سے ملک چلا کر دیکھ لیا، اب غیرروایتی اقدامات کرنا ہوں گے، تبدیلی اسی صورت آسکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے