نوازشریف کی عدالتی پیشی اورباتیں خواجہ آصف کی

سر پر اپنا پسندیدہ ہیٹ سجائے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف دس ماہ میں پہلی بار میاں نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر آئے ، لیگی کارکنان کا دباؤ تھا یا کچھ اور، میاں شہبازشریف البتہ جان گئے کہ برادربزرگ کے بیانیے کو لے کر چلنے میں ہی ن لیگ کی بقاء ہے.

تقریباً نو بجے صبح وہ احاطہ عدالت کے اندر موجود تھے اور وہاں سے کورٹ روم نمبر دو میں چلے گئے ، جہاں کیس کی سماعت ہونا تھی ، انہیں کافی دیر انتظار کرنا پڑا کیونکہ میاں نواز شریف سخت سیکیورٹی کے پہرے میں ساڑھے دس بجے احتساب عدالت لائے گئے،
لیگی کارکنان بڑی تعداد میں احتساب عدالت کے باہر ”رہا کرو، میاں نواز شریف کو رہا کرو” ، "ووٹ کو عزت دو” کے نعرے لگا رہے تھے.

ن لیگ کے ممبران اسمبلی کے ساتھ بڑی تعداد میں کارکنان بھی موجود تھے جو مختلف ٹولیوں کی صورت میں سیاسی حالات پر گفت و شنید کر رہے تھے. پنجاب کے سابق وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو اکیلے دیکھ کر میں ان کے پاس چلا گیا تاکہ ان سے گپ شپ کی جائے، ابھی ان کے پاس پہنچا ہی تھا کہ سابق وزیر داخلہ خواجہ آصف بھی آن پہنچے . میں نے رانا ثناء اللہ سے پوچھا کہ اس خبر میں کتنی صداقت ہے کہ پیپلزپارٹی کے ممبران اسمبلی ن لیگ کے نامزد کردہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیں گے. انھوں نے ترنت جواب دیا ایک سو پانچ فیصد درست . پوچھا کیوں؟ جواب ملا کہ پنتیس ارب کی منی لانڈرنگ کا کیس ہے، کسی طرح اس سے بچنا ہے مگر یاد رکھیں زرداری کسی بھی صورت میں نہیں بچ سکتے.

گفتگو کا یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے سابق ممبر اسمبلی شکیل اعوان نے کہا کہ میاں نواز شریف آ رہے ہیں اور انہیں عدالت کے پچھلے دروازے سے اندر لایا جائے گا ، لیڈران بھاگم بھاگ عدالت کے پچھواڑے گئے اور میاں نواز شریف کی سیکیورٹی میں موجود بکتر بند گاڑی پر چڑھ گئے اور ساتھ ساتھ نعرہ بازی بھی کرنے لگے سیکیورٹی اہلکار لیگی کارکنوں کو چکمہ دینے میں کامیاب ہو گئے، وہ میاں نواز شریف کو سیاہ رنگ کی لینڈ کروزر میں بٹھا کے عدالت کے سامنے والے داخلی دروازے سے اندر لے جانے میں کامیاب ہو گئے.کارکنان کو سمجھ نہیں آئی کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا؟

کمرا عدالت کے اندر میاں شہباز شریف، خواجہ آصف، سینٹر مشاہد حسین سید، سینٹر چوہدری تنویر، دانیال تنویر، پیر صابر شاہ، اور سینیٹر پرویز رشید کو جانے کی اجازت دی گئی.
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ملک ابرار،انجینئر امیر مقام اور ان کے بھائی ممبر اسمبلی ڈاکٹر عباد میاں نواز شریف کی آمد سے قبل احتساب عدالت سے یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ ہماری حاضری ہو گئی ہے ، وہاں پر موجود خواجہ آصف، رانا ثناءاللہ مجھے یہ بتا رہے تھے کہ ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا. اس میں کردار ادا کرنے والوں میں خلائی مخلوق کے ساتھ ساتھ کچھ ہمارے لوگ بھی تھے، ساتھ یہ بھی تبصرہ ہو رہا تھا کہ اسلام آباد کی تین نشستوں میں شکست میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کردار ادا کیا. انھوں نے تینوں حلقوں میں آزاد گروپ کھڑے کیے اور اندرخانے ان کی مدد کر رہے تھے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے