عید کے تیسرے روز اہم پی ٹی آئی رہنماء کی گرفتاری، وجہ انتقامی سیاست یا۔۔۔۔۔؟!!!

مقصود کشمیری

آئی بی سی اردو، آزادکشمیر

PTI32

عید کے تیسرے روز آزاد کشمیر کے علاقے ڈڈیال میں پیپلز پارٹی کے کارکن کو گالم گلوچ کرنے پرپی ٹی آئی راہنماء خان ظفر خان کو گرفتار کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے کارکن عقیل مغل ساکن بٹلی کے گھر میں گھس کر گالم گلوچ اور دھمکیوں پرپی ٹی آئی راہنما خان ظفر خان کے خلاف تھانہ پولیس ڈڈیال نے مقدمہ درج کرتے ہوئے فوری کاروائی کر کے پی ٹی آئی راہنماء کو رات 10 بجے گرفتار کر لیا ، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پی ٹی آئی کے مقامی راہنماء شفیق رٹوی ، غلام ربانی ، چوہدری عارف ودیگر کارکنا ن کے ہمراہ شہر میں پہنچ گے ساری رات کارکنا ن خان ظفر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے رہے لیکن پولیس نے ایف آئی آر میں ایسے دفعات شامل کر لیے تھے جن کی ضمانت چھٹی والے دن بمشکل تھی لیکن کارکنان کا احتجاج بڑھتا گیا جس کی وجہ سے، شہر میں نظام زندگی مفلوج ، تمام سڑکیں بلاک کر کے ، حکومت اور تحصیل انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی جاری رہی۔

احتجاج میں مسلم کانفرنس کے تحصیل صدر جاوید ظفر اور مسلم لیگ کے چوہدری آفتاب ودیگر بھی کارکنان کے ہمراہ موجود رہے ، تھانہ پولیس ڈڈیال کی طرف سے گرفتاری اور ایف آئی اآر پر مختلف سیاسی جماعتوں نے اتحاد کر لیا اور طویل دھرنے میں شامل ہو کر پی ٹی آئی کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ۔

شہر میں داخلے کی تمام سڑکیں 8 گھنٹے تک بند رہنے کی بنا پر ایمبولینسوں ، خواتین ، بچوں کو بھی راستہ نہ مل سکا۔

چوہدری مسعود خالد مسلم لیگی راہنما چوہدری آفتاب احمد ایڈووکیٹ ، پی ٹی آئی کے راہنما چوہدری بشیر رٹوی ، پی ٹی آئی کے مرکزی راہنما چوہدری غلام ربانی برق ، چوہدری جاوید ظفر ، چوہدری اظہر صادق نے سارا الزام حکومت وقت پر عائد کر دیا ۔ کہ اس سارے معاملے کے پیچے حکومت کا ہاتھ ہے پولیس اور انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے حالات کی کشیدیگی کے باعث پولیس کی بھاری نفری ڈڈیال طلب کر لی گئی ، پولیس نے ایف آئی آر میں تین ایسی دفعات لگادیں جس پراسٹنٹ کمشنر نے ضمانت لینے سے معذوری ظاہر کر دی۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر پی ٹی آئی کے سربراہ برسٹر سلطان محمود اپنے قافلے کے ہمراہ خود ڈڈیال پہنچ گئے حالات مذید کشدیگی کی طرف جانے کے باعث ضلعی انتظامیہ کی مداخلت پر اسٹنٹ کمشنر نے ضمانت منظور کر لی جس کے بعد خان ظفر خان کو رہاکر دیا گیا جس کے بعد برسٹر سلطان محمود قیادت کرتے ہوئے خان ظفر خان کو ان کی رہائش گاہ چھوڑ آئے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ خان ظفر کے معاملہ پر مقامی ایم ایل اے وزیر حکومت افسر شاہد کے رواداری بھائی چارے کے تمام دعوے بے سود ثابت ہوئے ، افسر شاہد کی انتقامی سیاسی کاروائی نے اپوزیشن کو پھر سے متحد ہونے کا موقع فراہم کیا۔
ch ghalam rbane
پی ٹی آئی راہنماء چوہدری غلام ربانی نے ’’ آئی بی سی اردو ‘‘ کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ خان ظفر خان کی گرفتاری سیاسی اور انتقامی کاروائی کا نتیجہ ہے پولیس نے ایک بے بنیاد مقدمہ درج کیا اگر خان ظفر خان نے زبانی گالم گلوچ کی تو اس پر فوری ایکشن ایف آئی آر کا اندراج اور پولیس کی اضافی نفری منگوانا پوری پلاننگ کا حصہ ہے ہم یہ سمجھتے ہیں اس ساری کاروائی کے پیچھے سیاسی عزائم اور مقاصد ہیں مقامی ایم ایل اے افسر شاہد سیاسی انتقام پر اتر آئے ہیں وگرنہ ڈڈیال میں قتل ، چوری ، ڈکیٹی کے بے شمار واقعات میں پولیس نے کھبی اتنی پھرتی نہیں دکھائی عوام کو تھانہ میں ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے ، پولیس عوام کو خود گالم گلوچ کر رہی ہے اس پر مقدمات نہیں درج ہوتے خان ظفر کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہم نے مقامی انتظامیہ سے مذاکرات کے زریعہ معاملہ حل کرنے کی کوشش کی لیکن حالات بتا رہے تھے کہ مقامی انتظامیہ خود پریشر میں ہے اس کے اختیار میں کچھ نہیں وہ خود دباؤ کا شکار ہے۔
S H O IMRAN CH
تھانہ پولیس ڈڈیال کے انسپکٹر چوہدری عمران نے ’’ آئی بی سی اردو‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خان ظفر خان پر یہ کوئی پہلا مقدمہ نہیں اس سے پہلے خان ظفر پر 12 مقدمات ، چوری ، اقدام قتل کے درج ہیں یہ تازہ واقعہ معمول کی کاروائی ہے ہمارے پاس عقیل مٖغل کی درخواست آئی ہے جس میں خان ظفر خان نے ان کے گھر میں گھس کر گالم گلوچ اور جان سے مارنے کی دھمکی دی درخواست دہندہ چھوٹی برادری سے تعلق رکھتا ہے جس کی وجہ سے ہراساں کیا گیا ایک غریب اور چھوٹی برادری سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کے گھر میں گھس کر اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا ، ماں ، بہن ،کی گالم گلوچ کرنا جرم ہے ، تھانہ پولیس میں مدعی کی درخواست آئی ہے جس پر مقدمہ درج کیا گیا ہے پولیس نے کوئی سیاسی انتقامی کاراوائی نہیں کی بلکہ مظلوم کے جان کو تحفظ دینا پولیس کا فرض ہے ہم نے درخواست کی روشنی میں ملزم کو حراست میں لیا ہے۔
khan zafar khan 2
پی ٹی آئی راہنماء خان ظفر خان سے جب آئی بی سی اردو کی ٹیم نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر بے بنیاد مقدمہ درج کر کے پولیس نے گرفتار کیا ہے میں اپنے موقف پر حلف اٹھانے کو تیارہوں ۔ کہ ایف آئی آر میں جو الزامات لگائے ہیں وہ بدنیتی پر مبنی ہے عقیل مغل نامی شخص خود میرے گھر آیا اور بخوشی پیپلز پارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اس کے بعد آج یہ الزام عائد کرنا کہ زبردستی مجھے پارٹی میں شامل کرنے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں یہ جھوٹ ہے میں مسجد میں جا کر قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھانے کو تیار کہ میں نے کوئی دھمکی یا گالیاں نہیں دیں مقدمہ سرا سر سیاسی انتقام کا نتیجہ ہے ،

اس سلسلہ میں جب مقامی ایم ایل اے وزیر حکومت افسر شاہد سے رابطہ کرکے موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم وزیر حکومت نے کال رسیو نہیں کی اس لیے حکومتی موقف سامنے نہیں آسکا جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ حکومت نے سیاسی انتقام شروع کر دیا ہے اگلا نمبر اب کس سیاستدان کا ہو گا اس کا انتظار ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے