پاکستانی روپیہ کو طاقت دو۔

ویسے تو میں نے اورسیز پاکستانیز کے مسائلِ کے حوالے سے اپنی تحریروں کا آغاز کیا تھا لیکن وقت کے ساتھ اور بھی بہت سارے مشاہدے زندگی کا حصہ بنتے جا رہے ہیں تو سوچا قلم کا رخ اس جانب بھی کیا جائے اور اپنے حصے کی پاکستان سے محبت پاکستانی قوم کے ساتھ شئیر کی جائے۔

میری زندگی کا ایک مشاہدہ یہ بھی ہے کہ پوری پاکستانی قوم،حکمران اور فوج انتہائی،اسلامی،مذہبی،اور علاقائی غیرت اور خودداری کا مظاہرہ جتنا دنیا کے دوسرے ممالک کے لئے کرتے ہیں اس کے نصف کا بھی اطلاق اگر پاکستان کے لیے کریں توآج ہماری کرنسی ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی بلند ترین سطح پر نہ پہنچتی۔

اسکی حالیہ مثال ترکی اور امریکہ کے تعلقات میں موجودہ  بحران میں پاکستانی قوم کی طرف سے بہترین اسلامی جذبہ بیدار ہونا ہے جس میں پاکستانی قوم نے ڈالر کے مقابلے ترکی کی کرنسی لیرا کو طیب اردوگان کی اپیل پر خریدنا شروع کیا ہے۔حلانکہ طیب اردوگان نے صرف ترکی کی عوام سے یہ اپیل کی تھی لیکن کیا کریں ہم سب سے اچھے مسلمان جو ٹھہرے اور طیب اردوگان اسلامی دنیا کا تیسرا صلاح الدین ایوبی جو ٹھہرا۔

مجھے ترکی سے پاکستانی قوم کی محبت پرکوئی اعتراض نہیں بلکہ فخر ہے اور میں سینہ تان کے دنیا کو بتا سکتا ہوں کہ ہم مسلمان ایک ہیں۔اور ہم ہر مشکل وقت میں اپنے اسلامی بھائیوں کی ہر طرح ممکن مدد کے ہمہ وقت تیار ہیں۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کو تقویت دیتے ہوئے ہم لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر ڈالر کو خرید کر اپنی معیشت کو تباہی کی جانب دھکیل رہے ہوتے ہیں اور ایپل کے آئی فون پر گفتگو کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں یار پاکستان میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔

ہم ایسی پاکستانی قوم ہیں جو پانچ پانچ لاکھ ڈالر پاکستانی روپیہ سے خرید کر بیرون ملک سمگل کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں پاکستانی روپیہ کی کوئی ویلیو ہی نہیں ہے اور ڈالرکے ریٹ کو دیکھو ہمیشہ اوپر جا رہا ہوتا ہے۔اپنے دوستوں اور فیملی کو یہی مشورہ دیتے ہیں انویسٹمنٹ کرنی ہے تو ڈالر ،یورو پونڈ اور گولڈ میں کرو۔

ہماری ہمدردیاں پاکستان کے لیے کیوں نہیں جاگتی اگر دوسرے اسلامی ممالک کے لیے جاگ سکتی ہیں۔؟
ہماری ہمدردیاں اپنے گھر کے ساتھ والے پڑوسیوں کے لیے کیوں نہیں جاگتی اگر پڑوسی ممالک اور ان میں رہنے والوں کے لیے جاگ سکتی ہیں۔؟

ہم من حیث القوم اور حکمران اگر پاکستان سے صحیح معنوں میں محبت شروع کر دیں تو یقین جانئے بہت جلد ہم پاکستان کو ترقی پذیر ممالک کی صف میں اول پائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان صاحب اور متوقع وزیر خزانہ اسد عمر صاحب آپ سے گزارش ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے اپنی قوم کے پاس جائیں اورانہیں جگائیں مجھے امید ہے کہ اگر پاکستانی قوم ترکی اور باقی اسلامی ممالک کے لیے اپنی خدمات پیش کر رہی ہے تو آپ کی آواز پر بھی پاکستان کو مایوس نہیں کرے گی۔

آپ اورسیز پاکستانیز کو آواز دیں ۔ہم پاکستان کی حکومت اور پاکستان کی آواز پر آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ہم اورسیز پاکستانیز صرف ایک ماہ میں آپ کی آواز پر ڈبل اور ٹرپل زرمبادلہ بھیج سکتے ہیں ۔اسوقت آپ پاکستانی قوم کو آزمائیں اور پھر ڈالر کو اتنا نیچے لے آئیں کہ کسی پاکستانی کو روزگار کے حصول کے لیے پردیس کی ہوا نہ کھانی پڑے۔

اس کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں بھی کمی لائیں تبھی جا کر آپ عوام کا اعتماد حاصل کر سکیں گے اور حقیقی معنوں غریب عوام کی زندگی میں تبدیلی ممکن ہو گی۔

آپ اورسیز پاکستانیز اور عام پاکستانی کے لیے بھی کنسٹرکشن میٹریل کی قیمتوں میں فوراً کمی لا کر مہنگائی اور بے روزگاری کو کم کر سکتے ہیں۔آپ نے صرف اقدامات کرنے ہیں اور قوم نے جوش وخروش سے آپ کی آواز پر لبیک کہنا ہے اور وقت کی پکار بھی یہی ہے۔وگرنہ آئی ایم ایف کے شکنجے میں قوم مزید جکڑتی جائے گی۔

کہتے ہیں گیا وقت ہاتھ نہیں آتا اگر ایک دفعہ آپ آئی ایم ایف سے فنڈ لیکر کامیاب نہ ہوئے تو پھر اس قوم کو آپ پر اعتماد اور اعتبار نہ رہے گا۔میرا ماننا ہے کہ پہلے قوم کو آزمائیں اور اگر قوم نے مایوس کیا جو کہ نہ ممکن ہے تو پھر آپ آئی ایم ایف کے پاس بلا جھجک جا سکتے ہیں۔

رابطے کے لیے۔
mehtabakram@gmail.com
00973-35047762

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے