حلف برداری کی تقریب ۔۔۔ تاثرات

عمران خان کی تقریب حلف برداری کے نمایاں پہلو ، جو محسوس کیے گئے، یہ ہیں۔

1۔ تقریب کے تمام شرکاء خوش تھے سوائے ایک آدمی کے ۔ بد قسمتی سے وہ کوئی عام آدمی نہیں صدر پاکستان تھا ۔ اترا ہوا چہرہ ۔ بے رونق آنکھیں ۔ جیسے ابھی تک صدمے کی کیفیت سے نہ نکل سکے ہوں ۔ حلف کے بعد تقریب کے میزبان کی حیثیت سے صدر پاکستان وزیر اعظم سے مصافحہ کرتے ہیں اور رسمی طور پر ہی سہی مبارک دیتے ہیں ۔ ممنون حسین نے یہ تکلف بھی نہیں کیا ۔ وہ صدر پاکستان کم اور ن لیگ کے کارکن زیادہ لگ رہے تھے ۔ یہ رویہ صدر پاکستان کے منصب سے فروتر تھا ۔

2۔ عمران خان کی اہلیہ برقعے میں آئیں ۔ یہ گویا اس بات کا اعلان تھا کہ ہم کسی احساس کمتری کے مریض نہیں کہ بات بات پر سر کھجلانا شروع کر دیں کہ مغرب کیا سوچے گا ۔ اور کہیں اس سے ہمارا سافٹ امیج تو خراب نہیں ہو جائے گا ۔ ذہنی مرعوبیت اور غلام سوچ کے آزار سے بے نیازی اور خود پر اعتماد کا یہ انداز بہت بھلا لگا۔

3۔ عمران خان کی آنکھوں کی نمی بھی بہت کچھ کہہ گئی ۔ وہ کسی بے حس بت کی طرح نہیں تھے ایک حساس اور زندہ انسان نظر آئے ۔ جانے کیا کچھ یاد آیا ہو جو نمی بن کر پلکوں میں اترا ہو ۔ لیکن یہ نمی اس بات کا اعلان بھی تھی کہ اس بندے میں جذبات بھی زندہ ہیں اور کسی سفاک اور بے حس آدمی کی طرح اقتدار کی مدت کو محض عدت سمجھ کر نہیں گزارے گا ۔ کچھ کر کے دکھانا چاہے گا ۔

4۔ عربی پر عمران کی گرفت نہیں ۔ عمران اس سے قبل جب بھی درود پڑھتے تھے دل ڈر جاتا تھا کہ اللہ خیر کرے ۔ آج صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت ہی اچھے انداز میں پڑھا جو اس بات کی خبر دے رہا ہے کہ ان کی اہلیہ نے اس پہلو پر خاصا کام کیا ہے ۔ لیکن ابھی مزید محنت کی ضرورت ہے۔ کچھ اصطلاحات ایسی ہیں جو عربی سے ناواقف ہونے کے باوجود آپ کو اچھی طرح آنی چاہییں جیسے خاتم النبیین کا لفظ ہے۔

5۔ حلف کے دوران جب صدر نے لفظ میں پڑھا تو اس کے بعد عمران نے اپنا نام لینا تھا. انہوں نے اپنا نام پڑھتے ہوئے صرف عمران احمد نہیں کہا. انہوں نے میں عمران عمران احمد نیازی کہا . اس سے پہلے ان کے سپیکر نے جب ان کی جیت کا اعلان کیا اور انہیں اسمبلی میں تقریر کرنے کو کہا تو انہوں نے بھی کہا کہ عمران نیازی آپ بات کریں . یہ کس بات کا اشارہ ہے ؟ یاد رہے کہ اپوزیشن نے عمران کے ساتھ نیازی کا لفظ اہتمام سے بولنا شروع کیا تھا . ان کا شاید خیال تھا عمران اس سے گھبرا ے گا . عمران نے اب ایک فاءٹر کے طور پر انہیں بتایا ہے کہ یہ نسبت ان کے لیے فخر کی علامت ہے .

6. مہمانوں کی نشستوں کا تعین بھی بہت اہم تھا اور اس نے بہت سارے لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کر دیا اور بتا دیا کہ عمران کی نظر میں کون کتنا اہم ہے ۔

اب عمران خان نے حلف اٹھا لیا ۔ اب ان سے خیرخواہی کا تقاضا یہ ہے کہ ان کی ہر غلطی پر شدید تنقید کی جائے۔ ایک امید پیدا ہوئی ہے اس امید کو ضائع نہیں ہونا چاہیے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے