جسم کے بعض حصوں میں مسلسل درد کو نظر انداز نہ کریں

اکثر اوقات روزمرہ کی مصروفیات کے باعث جسم کے مختلف حصوں میں ہونے والے درد کو نظر انداز کردیا جاتا ہے جو مستقبل میں سنگین بیماری کی وجہ بن سکتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اگر جسم کے چند اہم حصوں میں سے کہیں بھی درد محسوس ہو تو اس کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں اور فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

[pullquote]سر درد:[/pullquote]

ویسے تو دن بھر کی تھکن کے باعث سر درد ہو ہی جاتا ہے اور اس صورت میں اگر آرام کرلیا جائے تو طبیعت سازگار ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ مسلسل محسوس ہو تو پریشانی کی علامت ہے۔

مسلسل سر درد ہونے سے دماغ کی شریانیں پھولنے لگتی ہیں، جس کے باعث وہ پھٹ بھی سکتی ہے، لہذا اس کا فوری طور پر علاج ضروری ہے۔

[pullquote]دانتوں کا درد:[/pullquote]

اگر دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنے لگے اور مسوڑھوں کی تکلیف برادشت سے باہر ہو تو لاپرواہی نہ برتیں کیونکہ اس صورت میں مسوڑھوں کے اندر موجود رگیں متاثر ہوتی ہیں جس سے منہ میں خطرناک انفیکشن کی شکایت ہوجاتی ہے۔

[pullquote]ہاتھ اور کلائی کا درد:[/pullquote]

کلائی سے ہاتھ کے جوڑ تک کا درد مخصوص کارپل ٹنل سنڈروم کہلاتا ہے جس کی علامت میں انگوٹھے، انگلیوں اور کلائی کے جوڑ میں شدید درد شامل ہے، اس صورت میں ہاتھ کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے جبکہ کلائی یا انگلیوں میں درد ہاتھ کے پٹھوں کو بھی مفلوج کرسکتا ہے۔

[pullquote]سینے کا درد:[/pullquote]

عام طور پر سینے میں درد ہونا سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا اور اسے گیسٹو تکلیف سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ سینے کا درد دل پر دباؤ پیدا کرتا ہے اور اس صورت میں دل تک آکسیجن کی فراہمی کم ہونے لگتی ہے جو ہارٹ اٹیک کی ایک بڑی علامت ہے، ساتھ ہی سینے کا درد کاندھے اور گردن تک بھی پہنچ سکتا ہے۔

[pullquote]کمر درد:[/pullquote]

بخار، الٹی یا متلی کے ساتھ کمر درد ہونا گردے کے انفیکشن کی علامت ہے۔اس انفیکشن سے گردے خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، لہذا اسے ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔

[pullquote]آنتوں کے نچلے حصے میں درد:[/pullquote]

اگر آپ کو آنتوں کے نچلے حصے میں درد کے ساتھ ساتھ مسلسل الٹی اور متلی کا سامنا ہے تو یہ اپینڈکس کے خطرے کو ظاہر کرتا ہے۔

اگر اپینڈکس آنتوں کے اندر ہی پھٹ جائے تو اس کے باعث جان بھی جا سکتی ہے اور اس صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرکے سرجری کروانی چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے