دعوتِ اسلامی کی شجر کاری مُہِم۔۔۔قابل ستائش اقدام

سطح زمین پر انسانی زندگی کا انحصار آکسیجن سے بھرپور آب وہوا پر ہے،جدید صنعتی انقلاب سے ترقی کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے،آلودہ آب وہوا اور بڑھتی ہوئی کثافت ایک گمبھیر مسئلہ بن گیا ہے۔ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ اور انسان کو صاف وشفاف ہوا فراہم کرنے کا اہم قدرتی ذریعہ درخت ہیں، قرآن پاک میں درختوں اور نباتات کے نظام کو اللہ نے اپنی رحمت قرار دیا ہے، چنانچہ ایک جگہ آسمان سے برسائے جانے والا پانی اور اس کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے اللہ رب العزت نے سورہ النحل کی آیات 10 اور11 میں فرمایا”وہی خدا ہے جو تمہارے فائدہ کے لئے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے بھی ہو اور اس سے اگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو، اس سے وہ تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے، بیشک ان لوگوں کیلئے تو اس میں نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں”ان آیات میں درختوں کے فوائد ذکر کئے گئے کہ ان سے جانوروں کو خوراک ملتی ہے جبکہ پھلوں اور غلہ سے انسان بھی اپنی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں،
درختوں اور پودوں سے جہاں پھل، غلہ اور اناج حاصل ہوتا ہے، شدید دھوپ میں راہ گیروں کے لئے سایہ،گاؤں دیہات میں پکوان کے لئے ایندھن اور فرنیچر کے لئے لکڑی فراہم ہوتی ہے وہیں بھرے جنگلات اور آبادیوں میں موجود سرسبزوشاداب درخت ماحولیاتی آلودگی کو اپنے اندر جذب کرتے ہیں اور صاف وشفاف ہوا فراہم کرتے ہیں، درخت جانداروں کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں، درختوں سے ہواؤں کی رفتار میں اعتدال پیدا ہوتا ہے، اور خصوصا ان سے درجۂ حرارت میں خاصی کمی واقعہ ہوتی ہے، نیز درخت فضائی آلودگی کا سبب بننے والے ہر طرح کے جراثیم کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں، عرب میں بالعموم ببول یا بیری کے درخت ہوا کرتے تھے، نبی کریمﷺ نے بیری کے درخت کے بارے میں فرمایا:جو بیری کا درخت کاٹے گا اسے اللہ تعالیٰ اوندھے منھ جہنم میں ڈالیں گے، علماء نے حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جنگل کے ایسے درخت جن سے لوگوں کو سایہ حاصل ہوتا ہے یا جن سے چوپائے غذا حاصل کرتے ہیں انہیں جو کوئی ناحق کاٹے گا وہ جہنم رسید ہوگا۔ ترمذی کی ا یک روایت میں جسے حضرت صدیق اکبرؓ نے روایت کیا ہے: آپﷺ نے مجاہدین کو خاص طور پر درختوں اور کھیتوں کے برباد کرنے سے منع فرمایا، سلف صالحین کے وصایا میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو نصیحت کرتے ہوئے کہتے تھے لا تقطعوا شجرا کسی درخت کو مت کاٹو، میں 2004 میں اسلام آباد آیا تو ہلکی سی تیز دھوپ کے ساتھ ہی بارش شروع ہو جاتی تھی اب تقریبا یہاں کا موسم بھی وسطی پنجاب کی طرح ہوگیا ہے جس کی وجہ جو میں سمجھتا ہوں وفاقی دارالحکومت میں درختوں کی بے دریغ کٹائی اور یہاں جنگلات کا تیزی سےخاتمہ ہے۔ایک تو بےدریغ درخت کٹ رہے ہیں دوسرا شجر کاری کی کوئی ترقیب نہیں ہے۔صحیح مسلم کی حدیث کےمطابق” ارشادنبوی ہے کہ مسلمان کوئی درخت یا کھیتی لگائے اور اس میں سے انسان درندہ، پرندہ یا چوپایا کھائے تو وہ اس کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔اس حدیث سے شجر کاری کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے، نیز یہ پتہ چلتا ہے کہ شجر کاری میں کافی خیر ہے، اور دین ودنیا کے لئے بے شمار فوائد ہیں، ایک موقع پر آپ ﷺ نے شجرکاری کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا”جو کوئی درخت لگائے پھر اس کی حفاظت اور نگرانی کرتا رہے یہاں تک کہ و ہ درخت پھل دینے لگے اب اس درخت کا جو کچھ نقصان ہوگا وہ اس کے لئے اللہ کے یہاں صدقہ کا سبب ہوگا”
پودے اور درخت اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہیں جو قحط سالی کے ماحول میں اپنے اندر موجودنمی کو خارج کرکے بادل بنانے میں مدد گارثابت ہوتی ہے جس سے بارش ہوتی ہے۔
تبلیغ وسنت کی عالمی تحریک دعوت اسلامی نے ملک بھر میں شجر کاری مہم شروع کر رکھی ہے،شجرکاری مہم میں وطن عزیز کو سرسبز وشاداب بنانے کیلئے ایک ارب پودے لگانے کے عزم کا اظہارکیا گیا ہے۔امیر دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری جو اس وقت حجاز مقدس میں ہیں نے تین ہفتے قبل کراچی میں شجر کاری کے آغاز کیا اور دعوت اسلامی کے ذمہ داران سے کہا کہ وہ فی شخص کم از کم 12 پودے لگائے،دعوت اسلامی کے ذرائع کے مطابق اس مہم کے دوران ملک بھر میں ایک ارب پودے لگائےجانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔شجر کاری مہم کے آغاز پر فیضان مدینہ میں مدنی مذاکرے کے دوران امیر دعوت اسلامی نے کہا کہ جس نے درخت لگایا پھر اس کی حفاظت کی اور دیکھ بھال پر صبر کیا ،یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگے تو اس میں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ کے نزدیک اس کیلئے صدقہ جاریہ ہے ، جو مسلمان فصل لگائے یا درخت بوئے اور انسان یا جانور اس میں سے کھائیں تو وہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہوگا ،جب تک درخت سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں گے لگانے والے کو ثواب ملتا رہے گا ہے۔دعوت اسلامی نے عملی طور پراچھی شروعات کی ہے توقع ہے کہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیےدوسری مذہبی جماعتیں بھی اس قومی اور عالمی مشن میں قدم بڑھائیں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے