شاہ محمود قریشی کی نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ سے بات: ’گستاخانہ خاکوں سے نفرت اور عدم برداشت پھیلے گی‘

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیدرلینڈز میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلے کرنے کے معاملے پر نیدرلینڈز کے ہم منصب سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ’نفرت اور عدم برداشت‘ پھیلے گا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ سے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی نمائش سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچے گی۔

نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ سٹیف بلاک کی ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ بلاک نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت وائلڈر کے اس قدم کے حق میں نہیں ہے۔

اس سے قبل نیدرلینڈز کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ وائلڈر اس نمائش نے کیا ’مثبت مقصد‘ حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ تاہم انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان اپنی آزادی رائے کا حق استعمال کر رہے ہیں۔

دوسری جانب نیدرلینڈز کی پولیس کا کہنا ہے کہ گیرٹ وائلڈر پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دا ہیگ کے ریلوے سٹیشن سے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس شخص سے تفتیش کی جا رہی ہے اور اس کو جمعہ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس 26 سالہ شخص کے فیس بک پیج سے پولیس حرکت میں آئی۔ اس شخص نے فیس بک پر رکن پارلیمان وائلڈر پر حملہ کرنے کے حوالے سے پوسٹ کی تھی۔

وائلڈر نے کہا ہے کہ ان کو پولیس کی جانب سے اس ممکنہ حملے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

انھوں نے ٹویٹ میں کہا ’مجھے انسداد دہشت گردی کی پولیس نے آج بتایا کہ ایک شخص نے فیس بک پر لکھا ہے کہ وہ نیدرلینڈز مجھے مارنے کے لیے پہنچا ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’خوش قسمتی سے اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ پاگل پن ہے کہ ایک خاکوں کے مقابلوں پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘

نیدرلینڈز کی جماعت پارٹی فار فریڈم کے سربراہ وائلڈر اسلام مخالف بیانات کے لیے مشہور ہیں۔

[pullquote]او آئی سی کو خط[/pullquote]

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے جنرل سیکریٹری کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر غور کرنے کے لیے فوری طرر پر تنظیم کے مستقل رکن ملکوں کا اجلاس طلب کرنے کا کہا ہے۔

منگل کو پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں تقریر کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کی حرکات کو اگر نہ روکا گیا تو دنیا میں مذہہی انتہا پسندی بڑھنے کا خطرہ ہے‘۔

سینیٹ نے گذشتہ روز نیدرلینڈز میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلے کرنے کے معاملے پر ایک مذمتی قرار داد منظور کی تھی اور وزیر اعظم عمران خان نے تقریر کرتے ہوئے اس معاملے کو اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ اگلے ماہ نیویارک میں ہونے والے اقوام محتدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کے واقعات کے بعد او آئی سی نے خبردار کیا تھا کہ جن ملکوں میں اس طرح کی شر انگیزی کی جائے گی ان ملکوں سے تجارتی تعلقات منقطع کر لیے جائیں گے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین سے بھی وہ اس سلسلے میں بات کریں گے۔

پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اُن کے مطابق 32 ہزار ایسی ویب سائٹس کو بلاک کیا ہے جن پر توہین مذہب کا مواد موجود ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اس ضمن میں آزادی اظہار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس آزادی کی بھی کچھ حدود و قیود متعین ہیں اور ان سے باہر نہیں جایا جا سکتا جس طرح یورپ میں یہودیوں کے ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنا قابل تعزیر جرم ہے۔

پاکستان کی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی نے بھی اسی معاملے پر لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کی کال دے رکھی ہے۔

جماعت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ 29 اگست کو لاہور میں داتا دربار سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے اور تب تک سڑکوں پر رہیں گے جب تک نیدرلینڈز کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت بند نہ کر دی جائے یا پاکستان نیدرلینڈز کے ساتھ اپنے تمام سفارتی تعلقات ختم نہ کر دے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر اور مینمار کے حوالے سے بھی سینیٹ میں بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی صورتحال سب کے سامنے ہے کہ ’وہاں کس طرح سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔‘

انھوں نے مینمار کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کی تمام تر ہمدردیاں میانمار کے مسلمان پناہ گزینوں کے ساتھ ہیں کیونکہ یہ ایک انسانی مسلہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے