امریکی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان ، کیا تعلقات میں بہتری کی امید ہے؟

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ایک روزہ دورے پر آج اسلام آباد پہنچ رہے ہیں ، امریکہ کے چیئرمین جائینٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ بھی ان کے ہمراہ ہوں گے، اپنے اس دورے کے دوران وہ اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی ، وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں کریں گے

امریکی وفد اپنے دورے کے دوران پاک امریکہ تعلقات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار سے متعلق امور پر بات کرے گا۔

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ دونوں ممالک میں تعلقات میں سردمہری کو ختم کرنے کے لئے کتنا معاون ثابت ہوگا؟ کیا امریکہ واقعی پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتا ہے یا پھر یہ دورہ صرف پوری ہے ۔ میری نظر میں امریکی وزیر خارجہ تعلقات میں بہتری کے لئے کوئی اینجنڈا اپنے ساتھ نہیں لا رہے، وہ صرف ڈو مور کا منترا دہرانے کے لئے ہی آ رہے ہیں بلکہ وہ صرف پاکستان کو یہ باور کرانے کے لئے آر ہے ہیں کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار سے مطمئن نہیں اور وہ پالیسیوں میں تبدیلی چاہتا ہے ۔

امریکی وزیر خارجہ کے دورہ کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ بات محض اتفاق نہیں کہ دورہ سے صرف دو روز قبل امریکہ کی جانب سے اعلان کی جاتا ہے کہ وہ پاکستان کو تیس کروڑ ڈالر کی فوجی امداد معطل کر رہا ہے کیونکہ پاکستان ملک کے اندر موجود دہشت گرد گروپوں کے خلاف مناسب حد تک کارروائی نہیں کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ واضح کیا ہے کہ پینٹاگون کی رپورٹ درست نہیں ، یہ یہ رقم پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُٹھنے والے اُن اخراجات پر مبنی تھی جو امریکہ کی طرف سے واجب الادا تھے۔ پاکستان نے یہ بات بھی امریکہ پر واضح کی ہے کہ ۔ یہ پاکستان کی اپنی رقم ہے جو پاکستان نے خطے میں سیکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کیلئے خرچ کی تھی اور معاہدے کے تحت امریکہ کو یہ رقم واپس کرنا تھی۔اس سے قبل رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔

پاکستان میں ایک نئی حکومت نے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی ہے، وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے ابتدائی دنوں میں ہی یہ واضح کردیا تھا کہ پاکستان دوسرے ممالک کے ساتھ احترام اور عزت پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔ اب چونکہ پاکستان کی وزارت خارجہ مکمل طور پر فعال نظر آتی ہے۔

پاکستان کو اب نیا آغاز کرنا ہے، اور اپنے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ پاکستان نے دہشتگری کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور اربوں ڈالر مالی نقصان اٹھایا ہے، ہمیں دنیا کو باور کرانا ہوگا کہ دنیا میں امن کے قیام کے لئے پاکستان کا کردار ناقابل فروش ہے۔

پاکستان کو اب امریکہ کے حصار سے نکل کر دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے ہوں گے، ہمیں چین ، روس ، ایران اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت اور دفاعی تعلقات کو مضبوط کرنا ہوگا اور سب سے بڑھ کر ہمارے لئے معاشی خود مختاری انتہائی ضروری ہے، ہمیں اپنی ساری توانائیاں پاکستان کو ہر لحاظ سے مضبوط سے مضبوط تر بنانے میں صرف کرنا ہوں گی تاکہ کوئی طاقتور ملک ہماری ارض مقدس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ نہ سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے