ایک امیر جو غریب ہو گیا!

اس سے ملو یہ میرا دوست ہے

آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی

اس بیچارے نے دو دن سے روٹی نہیں کھائی

کیا مطلب؟

صحیح کہہ رہا ہوں ، کل ایک گلاس پانی پیا تھا، آج صبح تھوڑے سے بھنے ہوئے چنے کھائے

اللہ تعالیٰ اپنا رحم کرے

اب تو یہ عادی ہو گیا ہے ، کیونکہ اس بیچارے کی عمر اسی طرح بسر ہو رہی ہے ، کبھی روٹی کھائی، کبھی نہ کھائی اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ان کے کتنے بچے ہیں

تین ہیں

ان کی عمریں کتنی ہیں

وہ کافی بڑے ہیں

وہ کس حال میں ہیں؟

اللہ کا شکر ہے وہ ٹھیک ٹھاک ہیں، کھاتے پیتے ہیں

اگر بچوں کو باپ کی فکر نہیں تو بطور دوست تمہارا یہ فرض بنتا ہے کہ تم ان کا خیال رکھو

میں تو کافی خیال رکھتا ہوں مگر اس کی تو قسمت ہی پھوٹی ہوئی ہےاور ظاہر ہے کہ قسمت سے تو جنگ نہیں لڑی جا سکتی

میں ان کے لئے کھانا منگواتا ہوں

یہ نہیں کھا سکے گا اسے بلڈ پریشر کی تکلیف ہے ڈاکٹر نے منع کیا ہوا ہے

چائے وغیرہ منگوا لیتا ہوں

وہ پھر بغیر چینی کے منگوانا اسے شوگر کی تکلیف بھی ہے

تمہاری ان سے دوستی کب کی ہے

بیس پچیس سال ہونے کو آئے ہیں

مگر اس دوستی کا فائدہ

کیوں؟

کیا تم نے کبھی اپنے دوست کی حالت بہتر بنانے کی کوشش کی ہے؟

میںنے تمہیں بتایا نا کہ انسان حالات کے خلاف جنگ کر سکتا ہے ۔ قسمت کے خلاف نہیں لڑ سکتا اور اس کی تو قسمت ہی پھوٹ گئی ہے میرے سارے رشتے دار غریب ہیں حسب توفیق ان کی کچھ نہ کچھ مدد کرتا رہتا ہوں اس سے انہیں اپنی حالت سنبھالنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ ابھی ان کی قسمت ان کے خلاف نہیں ہوئی تم اس کے کپڑے دیکھ رہے ہو؟

ہاں دیکھ رہا ہوں

مجھے شرم آتی ہے اسے ان کپڑوں میں اپنے ساتھ لے کر پھرتے ہوئے مگر میں کیا کر سکتا ہوں

تم کچھ نہیں کر سکتے؟

میں نے کہا نا کہ انسان اللہ تعالیٰ کے آگے بے بس ہو جاتا ہے۔

اگر تمہارے یہ دوست برا نہ مانیں تو میرے پاس کچھ پیسے میری ضرورت سے زائد ہیں میں انہیں بطور قرض حسنہ دے سکتا ہوں جب کبھی ان کی حالت بہتر ہو یہ مجھے لوٹا دیں۔

ارے بھائی تمہارے قرض سے اس کی حالت میں تبدیلی نہیں آ سکتی قرض تو اس نے کئی بینکوں سے لے رکھے ہیں۔

میرا قرض اس نوعیت کا نہیں اس کی واپسی کے بارے میں تردد نہیں کرنا پڑے گا

ارے یار اس کا مسئلہ وہ نہیں ہے جو تم سمجھ رہے ہو

تو پھر کیا مسئلہ ہے؟

اس کی قسمت پھوٹ گئی ہے تم اس کیلئے صرف دعا کرو

ویسے ان کی یہ حالت کب سے ہے؟

گزشتہ چند برسوںسے، اس سے پہلے اللہ کا بڑا فضل تھا۔

اس وقت یہ کیا کیا کرتے تھے؟

یہ اس وقت ایک بینک میں کلرک تھا۔ قریباً تین ہزار روپیہ تنخواہ تھی یہ رقم اس کے اور اس کے بچوں کے لئے اگرچہ کافی نہیں تھی مگر پھر بھی گھر کا خرچ چل جاتا تھا یہ دن میں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھاتا تھا بیوی بچوں کے ساتھ ہنستا کھیلتا تھا خوش رہتا تھا اور پھر دیر سے دفتر پہنچتا تھا مگر اب تو نیند بھی اس کی آنکھوں سے دور رہتی ہے ۔

مگر پھر ہوا کیا؟

پھر ہوا یہ کہ اس کی قسمت پھوٹ گئی اس نے سوچا کہ اتنی تنخواہ میں گزارا ذرا مشکل سے ہوتا ہے چنانچہ اس نے ایک اور جگہ پارٹ ٹائم نوکری کر لی جس سے اس کے حالات بہتر ہو گئے اس نے ہر ماہ تھوڑی بہت رقم پس انداز بھی کرنا شروع کر دی حتیٰ کہ اس کے پاس تھوڑا سا سرمایہ جمع ہو گیا!

پھر؟

پھر اس نے ایک دوست کے ساتھ شراکت کر کے ایک چھوٹا موٹا کاروبار شروع کیا جس میں اسے خاصا منافع ہوا۔

پھر؟

پھر اس نے وسیع پیمانے پر کاروبار کا آغاز کیا بینکوں سے لاکھوں کروڑوں روپے کے قرضے لئے اور یوں یہ بیچارا دن بدن امیر سے امیر تر ہوتا گیا۔ اس وقت اس کی کروڑوں کی جائیداد ہے بڑی بڑی کمپنیوں کے میجر شیئرز اس کے پاس ہیں اور اس کا شمار تمہارے ملک کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔

مگر تم تو کہہ رہے تھے کہ انہوں نے دو دن سے روٹی نہیں کھائی کپڑوں کی حالت خستہ ہے ۔ ایک ہفتہ سے سوئے نہیں ۔

ہاں صحیح کہہ رہا تھا۔ اس بیچارے کے پاس اب ان چیزوں کے لئے وقت ہی نہیں ہے ۔ کاروبار کی پریشانیاں اسے گھیرے رکھتی ہیں ان پریشانیوں نے اسے طرح طرح کی امراض میں مبتلا کر دیا ہے یہ جو کھانا چاہتا ہے کھا نہیں سکتا جو پہننا چاہتا ہے پہن نہیں سکتا ۔ حتیٰ کہ یہ سونا چاہتا ہے مگر یہ سو نہیں سکتا۔یہ جو امیر ترین آدمی ہے یہ غریب ترین شخص ہے اس نے زندگی میں بہت اچھے دن دیکھے ہیں تم اس کے لئے دعا کرو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے