عمران خان سے دورِ اقتدار کے ابتدائی دنوں میں ملاقات بہت اہم ہے: مائیک پومپیو

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بدھ کو ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں اور اس موقع پر انھوں نے امید ظاہر کی ہے ان کے اس دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات بحال ہوں گے۔

مائیک پومپیو نے یہ بات جنوبی ایشیائی ممالک کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل جہاز پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہی۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا پہلا پڑاؤ پاکستان ہے جس کے بعد وہ بدھ کی شام ہی پڑوسی ملک انڈیا روانہ ہو جائیں گے۔

مائیک پومپیو اپنے پاکستان کے دورے کے دوران نئے وزیراعظم عمران خان، اپنے ہم منصب شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کریں گے۔

امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’ہمارا پہلا پڑاؤ پاکستان ہے جہاں ایک نیا حکمران ہے۔ میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ازسرِ نو بحال کرنے کی کوشش کے سلسلے میں ان کی حکومت کے آغاز میں ہی وہاں جانا چاہتا تھا۔‘

وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں نئے وزیراعظم عمران خان سے ان کے دورِ اقتدار کے ابتدائی دنوں میں ملاقات کرنا بہت اہم ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں اور چیئرمین ڈنفورڈ ایک ساتھ وہاں جا رہے ہیں تاکہ مذاکرات کریں۔ ہم جنرل باجوہ سے بھی ملاقات کریں گے اور ہم دونوں ان کو جانتے ہیں اور ان سے میں کئی بار مل چکا ہوں۔ ان کے علاوہ میں اپنے ہم منصب شاہ محمود قریشی سے بھی ملوں گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے طور پر ہم نے پاکستانیوں کے ساتھ قریب سے کام کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یقیناً بہت سے چیلنجز ہیں لیکن ہمیں امید ہے کہ نئی قیادت کے ساتھ ہم مشترکہ مسائل پر مل بیٹھ کر کام کرنے کے لیے مشترکہ بنیاد تلاش کر لیں گے۔‘

خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ ایک ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب گذشتہ دنوں ہی امریکی فوج نے پاکستان کی جانب سے شدت پسند عسکری گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائیاں نہ کرنے پر 30 کروڑ امریکی ڈالر کی امداد منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم اس حوالے سے سابق سی آئی اے ڈائریکٹر اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’دیکھیں یہ پاکستانیوں کے لیے خبر نہیں تھی، اس پر گذشتہ دنوں کئی سرخیاں بنیں لیکن اس بارے میں انھیں بہت پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر انھیں امداد نہیں ملے گی، اور امداد نہ ملنے کی وجہ بہت واضح ہے۔‘

’اس دورہ کا ایک مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ ہماری توقعات کیا ہیں، وہ چیزیں جو وہ کر سکتے ہیں، وہ چیزیں جو کرنے کی وہ ہم سے توقع کرتے ہیں، اور دیکھتے ہیں کہ ہمیں آگے بڑھنے کا راستہ کیسے نہیں ملتا۔‘

امریکی وزیر خارجہ نے اسی بارے میں مزید کہا: ’میرے خیال میں یہ ایک نئی حکومت ہے، یہ سب کچھ وزیراعظم کے اقتدار میں ہونے سے بہت پہلے ہوا، اور مجھے امید ہے کہ ہم یہ صفحہ الٹ کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘

اسی بارے میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بی بی سی کے پروگرام سیئربین میں کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے جو رقم روکنے کا اعلان کیا گیا ہے وہ امداد نہیں بلکہ واجب الادا رقم ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہنا تھا کہ سیکیورٹی امداد موجودہ حکومت کے قیام سے پہلے سے بند ہے۔ ‘تین سو ملین کی جو بات ہو رہی ہے وہ نہ تو امداد ہے نہ معاونت ہے۔ یہ وہ پیسہ ہے جو پاکستان نے ازخود دہشت گردی یا دہشت گردوں کے خلاف خرچ کیا۔ یہ وہ پیسہ ہے جو انھوں نے ہمیں ادا کرنا تھا جو وہ کر نہیں پا رہے یا کرنا نہیں چاہ رہے۔‘

مائیک پومپیو پاکستان کا مختصر دورہ کرنے کے بعد انڈیا روانہ ہو جائیں گے۔

دورہ انڈیا کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’انڈیا ہمارا حقیقی معنوں میں سٹریٹیجک پارٹنر ہے اور صاف صاف کہوں تو یہ ہمار واحد سب سے بڑا دفاعی پارٹنر ہے یعنی واحد نامزد بڑا دفاعی پارٹنر جس کے ساتھ ہمارے بڑے تعلقات ہیں اور جو ہند پیسفک عسکری حکمت عملی کی کامیابی میں ہمارے لیے بہت اہم ہے۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے