محبتیں،توقعات اور عمران خان

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور عوامی محبتوں کے صلے میں تحریک انصاف حکومت کی صورت میں صدر پاکستان محترم عارف علوی، عمران خان وزیراعظم پاکستان، دو صوبوں میں حکومت اور سندھ میں اپوزیشن کی پوزیشن میں وقوع پذیر ہو چکی ہے۔

یاد رہے کہ 22سالہ سیاسی جہدوجہد کے بعد عوام کی محبت عمران خان کی پارٹی کو ملی ہے۔عمران خان سے پاکستانی قوم کی محبت ورلڈ کپ جیتنے کے بعد شروع ہوچکی تھی اور جب عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کا ارادہ کیا تو پاکستانی خواتین نے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سنگھار کا سونا اور چاندی تک شوکت خانم ہسپتال کے لیے ہدیہ کے طور پر پیش کیا۔

عمران خان سے نا صرف پاکستانی قوم محبت کرتی ہے بلکہ بیرونی دنیا بھی عمران خان کی سوچ،محنت ولگن،ایماندری اور پاکستان سے محبت کی متعرف ہے۔

جہاں محبت ہوتی ہے وہاں توقعات بھی بڑھ جاتی ہیں اور جب محبت پرانی ہو تو توقعات بے شمار اور ان کو پورا کرنے کی جلدی بھی ہوتی ہے۔اسوقت سوشل میڈیا،الکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا جس طرح سے عوام میں شعور اجاگر کر رہا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔لیکن شعور اجاگر کرتے ہوئے یہ تمام میڈیا عوام کی توقعات جو عمران خان سے محبت کیوجہ سے کسی بھی سابقہ پاکستانی حکمران سے ایسی ہرگز نہ رکھی گئی تھی عمران خان کی حکومت کو دیے ہوئے پانچ سال کے بجائے پانچ دن یا پانچ مہینے میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے غیر ضروری دباؤ ڈال رہا ہے۔

اسی غیر ضروری دباؤ کے نتیجے میں عمران خان اور اس کی ٹیم سے کئی غلطیاں بھی سرزد ہوئی ہیں اور جب تک یہ غیر ضروری دباؤ قائم رہے گا ایسی غلطیاں سرزد ہونے کی توقعات مستقبل میں بھی رہےگی۔

اسی لیے عمران خان نے میڈیا سے درخواست کی کہ کم سے کم پہلے 100 دن تو چین سے کام کرنے دیں اور تنقیدی توپوں کا رخ حکومت کی جانب سے ہٹایں۔

اس وقت دنیا کی موجودہ صورت حال ویسے ہی کافی خراب ہے دنیا میں تقریباً ہر ملک کسی نہ کسی تنازعہ میں الجھا ہوا ہے مثلاً،سعودی عرب ایران،قطراور کینیڈا کے ساتھ بری طرح الجھا ہوا ہے،امریکا تو پوری دنیا کے ساتھ ٹرمپ کی آنا پرستی کی وجہ سے رہی سہی ساکھ بھی کھو بیٹھا ہے،یورپ اور روس ایک دوسرے کے گریبان کو ہاتھ دیے ہوئے ہیں خود پاکستان افغانستان ایران بھارت کے ساتھ بے شمار غلط فہمیاں اور جنگ سا ماحول کیے ہوئے ہے۔

ایسی صورت حال میں پاکستان جو دنیا میں ترقی پذیر ممالک کی صف میں سرفہرست میں ہونا چاہتا ہے کو اندرونی معاملات میں پاکستانی قوم کی مکمل تائید اور حمایت کی ضرورت ہے۔ مذہبی انتہا پسندی،لسانی نظریات کو ختم کرنے کے لیے حکومتی سطح پر حکمت عملی بنانی اور میڈیا کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔

آج کے جدید دور میں اگر ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے تو سب سے پہلے ملک کے ساتھ محبت کا درس قوم کو دینا ہو گا۔جب قوم کو پاکستان سے محبت کا جذبہ بیدار ہو گا تو قوم اکٹھی ہو کر ہر فتنہ کامقابلہ کرسکے گی۔

وزیراعظم عمران خان صاحب وقت کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے قوم کو متحد کرنے کے لیے حکمت عملی بنائیں اور پاکستانی معاشرے کی ازسرنو تشکیل کرنے کے لیے دانشور حضرات کا کمیشن بنائیں جو تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ ملکر پاکستان کے مفاد میں ایسی پالیسی مرتب کرے کہ ہر پاکستانی رشوت خوری،ملاوٹ،کرپشن،چوری،سفارش غریب سے ظلم کے کلچر سے نفرت کرے۔

وزیراعظم عمران خان صاحب عوام کی محبتوں کا جواب ان کی توقعات پورا کرکے ہی دیا جا سکتا ہے ہمیں آپ کی نیت پر بھی شک نہیں ہے لیکن یادرہے کہ ہر ایک دن گزرنے کے ساتھ اگر توقعات پوری نہ ہو رہی ہوں تو محبتیں دم توڑ دیتی ہیں اور ہمارے تمام دشمن آج کے میڈیا کی سہولتوں سے محبتیں توڑنے کا کام بخوبی سر انجام دینا جانتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے