دنیا میں سب سے مہنگی تعلیم کہاں؟

دنیا کے بہت سے ملکوں میں خزاں کا مطلب نئی کلاس کا آغاز ہوتا ہے۔ لیکن امریکہ، روس، چلی اور آئس لینڈ میں اس سے کچھ اور ہی مراد ہے۔

کس ملک میں طلبہ سب سے کم وقت پڑھتے ہیں؟ کون سے خاندان سکول کے سامان پر سب سے زیادہ پیسے خرچ کرتے ہیں؟ کس ملک کے طلبہ 23 سال تک زیرِ تعلیم رہتے ہیں؟

[pullquote]دنیا میں تعلیم کے مختلف نظاموں کے بارے میں دلچسپ معلومات:[/pullquote]

امریکہ میں ایک عام خاندان چھٹیاں ختم ہونے کے بعد بچے کے سکول کے سامان پر اوسطاً 685 ڈالر خرچ کرتا ہے۔ 2005 میں یہ رقم 460 ڈالر تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سکول کے سامان پر سالانہ خرچ تقریباً ساڑھے 27 ارب ڈالر سالانہ ہے۔

اگر اس میں یونیورسٹیوں کا خرچ بھی شامل کر دیا جائے تو یہ رقم بڑھ کر 83 ارب ڈالر ہو جاتی ہے۔ اس سامان میں سب سے مہنگی چیز کمپیوٹر ہیں، جن کی اوسط قیمت 299 ڈالر ہے۔ ملبوسات: 286 ڈالر، الیکٹرانکس: 271 ڈالر، جب کہ فولڈر، بائینڈر، کتابیں، قلم اور ہائی لائٹرز پر 112 ڈالر صرف کیے جاتے ہیں۔

ڈنمارک کے طلبہ اوسطاً 200 گھنٹے سالانہ زیادہ زیرِ تعلیم رہتے ہیں۔

33 ترقی یافتہ ملکوں میں روس میں سب سے کم وقت کے لیے تعلیم دی جاتی ہے۔ وہاں طلبہ صرف 500 گھنٹے سالانہ پڑھتے ہیں، جب کہ عالمی اوسط 800 گھنٹے ہے۔

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ روسی تعلیمی میدان میں کسی سے کم ہیں۔ وہاں شرحِ خواندگی تقریباً سو فیصد ہے۔

ڈنمارک اس کے بالکل برعکس ہے۔ وہاں طلبہ سالانہ ایک ہزار گھنٹے پڑھتے ہیں۔ لیکن چونکہ ڈنمارک کا شمار تعلیم کے شعبے میں دنیا کے چوٹی کے پانچ ملکوں میں ہوتا ہے، اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے وہ حق بجانب ہیں۔

[pullquote]سستی ترین تعلیم؟[/pullquote]

مختلف ملکوں میں تعلیم پر آنے والے اخراجات مختلف ہو سکتے ہیں۔ اگر فیس، کتابوں، آمد و رفت اور رہائش کا خرچ ملا دیا جائے تو ہانگ کانگ طلبہ کو سب سے مہنگا پڑتا ہے۔ ہانگ کانگ میں والدین اپنے بچوں کی تعلیم پر اپنی جیب سے سالانہ 131,161 ڈالر خرچ کرتے ہیں۔

دوسرے نمبر پر عرب امارات ہے، جہاں یہ خرچ 99 ہزار ڈالر ہے، جب کہ سنگاپور کا 71 ہزار ڈالر کے ساتھ تیسرا نمبر ہے۔ امریکہ میں بچے کی تعلیم پر 58 ہزار ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ تاہم امریکی والدین اس خرچ میں سے صرف 23 فیصد اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔

سب سے کم تعلیمی خرچ فرانس میں آتا ہے، جہاں والدین بچے کی تمام تر تعلیم پر زندگی میں صرف 16 ہزار ڈالر خرچ کرتے ہیں۔

[pullquote]تعلیم کا بوجھ درختوں پر[/pullquote]

لیکن تعلیم کا بوجھ صرف والدین ہی نہیں اٹھاتے، بلکہ درخت بھی قربانی دیتے ہیں۔

ورچوئل ریئلٹی، تھری ڈی پرنٹنگ اور ڈرونز کے دور میں بھی دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں جس آلے کا سکہ چلتا ہے، وہ سادہ پنسل ہے۔ ایجاد کے 400 سال بعد آج بھی ہر سال 15 سے 20 ارب پنسلیں بنتی ہیں۔

امریکہ کے شمال مغربی ساحلی علاقے میں پیدا ہونے والی دیار کی لکڑی سب سے زیادہ پنسلوں میں استعمال ہوتی ہے، جب اس کا سکہ زیادہ تر چین اور سری لنکا کی کانوں سے آتا ہے۔ دنیا کی پنسلوں کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے ہر سال 60 ہزار سے 80 ہزار درخت کاٹے جاتے ہیں۔

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
آسٹریلیا میں طلبہ اپنی زندگیوں کا ایک چوتھائی حصہ کلاس روم میں گزارتے ہیں۔

تعلیم کبھی نہ کبھی ختم ہو جاتی ہے اور طلبہ عملی زندگی میں داخل ہو جاتے ہیں۔ لیکن نیوزی لینڈ میں ایسا دو عشروں کے بعد ہوتا ہے۔

البتہ آسٹریلیا اس میدان میں ان دونوں ملکوں سے بازی لے گیا ہے، جہاں طلبہ چھ سے لے کر 28 سال تک سکول، کالج اور یونیورسٹی میں گزارتے ہیں۔ یہ کل ملا کر 22.9 سال بنتے ہیں، یعنی آسٹریلیا کے شہریوں کی اوسط عمر کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ۔

دوسری طرف نائجر کے طلبہ تعلیم کو سب سے کم وقت دیتے ہیں۔ وہاں بچے سات برس سے لے کر تعلیمی سفر کا آغاز کرتے ہیں اور اوسطاً صرف 5.3 سال زیرِ تعلیم رہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے