تنازعات اور موسمیاتی شدت کے باعث دنيا بھر ميں غذائی قلت بڑھ رہی ہے، اقوام متحدہ

نیویارک سٹی: اقوام متحدہ نے متنبہ كيا ہے كہ موسمياتی شدت كے باعث دنيا بھر ميں غذائی قلت بڑھ رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے اہم اداروں کی سالانہ رپورٹ ميں کہا گہا ہے كہ تنازعات اور موسمياتی شدت کے باعث دنيا بھر ميں مسلسل 3 سال سے غذائی قلت بڑھ ر ہی ہے جس كے باعث 2030 تک دنيا کو خوراک کی کمی سے نجات دلانے کی کوششيں بھی شديد خطرے سے دوچارہورہی ہيں ۔

رپورٹ کے مطابق 2017 ميں خوراک سے محرومی کا شکار افراد کی تعداد بڑھ کر82 کروڑ 10 لاکھ ہو گئی جو 2016 ميں 80 کروڑ 40 لاکھ تھی ۔ يہ رپورٹ جاری کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں ميں عالمی ادارہ برائے خوراک وزراعت، زرعی ترقی کا بين الاقوامی ادارہ، ورلڈ فوڈ پروگرام ، يونيسيف اور عالمی ادارہ صحت شامل ہيں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈيوڈ بيسلی نے رپورٹ ميں تسليم کيا ہے کہ دنيا بھر ميں تنازعات اور موسمياتی شدت کے باعث بھوک اور غذائی قلت ميں اضافہ ہو رہا ہے۔

خوراک وزراعت كے عالمی ادارہ كی سينئر اقتصادی ماہر سينڈی ہولمن نے بھی کہا ہے كہ تين سال ميں دنيا بھر ميں خوراک کی قلت اضافہ ہوا ہے ۔

رپورٹ ميں مزيد کہا گيا ہے كہ کئی حکومتيں بھوک پرقابو پانے اور خوراک کی کمی دورميں کامياب بھی رہی ہيں تاہم اس کے باوجود اس ضمن ميں مزيد فوری اقدامات کی ضرورت ہے بصورت ديگر دنيا کو 2030 تک غذائی قلت سے نجات نہيں دلانے کے حوالے سے پائيدار ترقی کے اہداف حاصل نہيں کئے جا سکيں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے