امریکہ: سمندری طوفان ’فلورنس‘ نے مہلک روپ اختیار کر لیا، پانچ ہلاک

سمندری طوفان ‘فلورنس’ نے امریکہ کے مشرقی ساحل پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا دی ہے اور اب تک اس کے ہاتھوں پانچ افراد ہلاک ہیں، جب کہ لاکھوں مکانات بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔

طوفان کی شدت کم ہو گئی ہے لیکن ماہرینِ موسمیات کے مطابق اس کی ہلاکت خیز قوت اب بھی برقرار ہے۔

طوفان کو زائل ہونے میں ابھی کئی دن لگ سکتے ہیں اور اس دوران 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا خدشہ ہے۔

اب تک اس کے راستے میں آنے والے علاقے میں سے 17 لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

سمندری طوفان کے باعث کئی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں جبکہ اس کی وجہ سے بڑے علاقے میں طوفانی ہواؤں، موسلادھار بارشوں اور خطرناک سیلابوں کا خدشہ درپیش ہے۔

شمالی کیرولائنا میں ایک مکان پر درخت گرنے سے ماں اور بچہ ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اس بچے کے والد کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔

اسی طرح ایک ہوٹل کی گرتی ہوئی عمارت سے درجنوں افراد کو نکال لیا گیا۔

سمندری طوفان ’فلورنس‘ کا مرکز ریاست شمالی کیرولائنا کے علاقے رائٹس ول بیچ میں ڈیڑھ سو کلومیٹر کی ہواؤں کے ساتھ داخل ہوا۔

طوفان کے بیرونی حصوں نے پہلے ہی ساحلی علاقوں کو شرابور کر دیا ہے۔ نیو برن شہر میں بیسیوں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔

دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو علاقہ چھوڑ کر جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

شمالی کیرولائنا کے گورنر روئے کوپر نے کہا: ‘طوفان کے ابتدائی حصے پہلے ہی ہم تک پہنچ گئے ہیں لیکن ابھی اس کے کئی دن باقی ہیں۔’

امریکی کے قومی موسمیاتی ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ شمالی کیرولائنا میں صرف دو سے تین دنوں میں اتنی بارش متوقع ہے جو آٹھ مہینوں میں ہوا کرتی ہے۔

شمالی کیرولائنا کے گورنر رائے کوپر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ’400 میل کی رفتار سے آنے والا یہ طوفان پورے علاقے کو بہا کر لے جا سکتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک ایسا وحشی جانور ہے جو جانا نہیں چاہتا۔‘

ریاست کے ٹرانسپورٹیشن کے وزیر جیمز ٹروگڈان نے کہا ہے کہ ایک ایسے سیلاب کا خطرہ ہے جو ہزار سال میں ایک بار آتا ہے۔

[pullquote]خطرہ کیا ہے؟[/pullquote]

نیشنل ہریکین سینٹر کے مطابق طوفان کی شدت میں کمی واقع ہو رہی ہے لیکن پھر بھی طوفان شدید بارشوں کی وجہ سے بےحد خطرناک ہے۔

ہنگامی ادارے فیما کے سربراہ بروک لانگ نے کہا: ‘بدقسمتی سے بارشوں سے آنے والے سیلاب سے بہت سے لوگ مارے جاتے ہیں۔’

انھوں نے کہا کہ نشیبی علاقوں اور دریاؤں، ندیوں اور نہروں کے قریب رہنے والے زیادہ خطرے کی زد میں ہیں۔

شمالی اور جنوبی کیرولائنا اور ورجنیا میں 12 ہزار لوگ ہنگامی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

یہاں آنے والے بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ جب وہ گھر لوٹیں گے تو آگے سے شاید گھر ہی موجود نہیں ہو گا، یا پھر ان کی نوکریاں ہی ختم ہو جائیں گی۔

تاہم سبھی لوگوں نے ہنگامی تنبیہ پر عمل نہیں کیا۔

ولمنگٹن شہر ایک ریستوران کے باہر لوگوں کی قطار دیکھی گئی۔

شمالی کیرولائنا کے ایک شخص نے کہا کہ وہ اپنے کتے کے ہمراہ گھر پر ہی رہیں گے کیوں کہ پناہ گاہیں پالتو جانوروں کو قبول کرنے سے انکاری ہیں۔

علاقے کے پٹرول پمپ بھی پٹرول کی قلت کا شکار ہو گئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے