پاکستان انڈیا تعلقات: نیویارک میں دونوں وزرا خارجہ کی ملاقات کا اعلان

انڈیا اور پاکستان کے وزرائے خارجہ آئندہ ہفتے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران ملاقات کریں گے۔

وزارتی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان 2015 کے بعد یہ پہلی ملاقات ہوگی اور انڈیا کے مطابق اس میں کرتارپور صاحب گرودوارے تک سکھ عقیدت مندوں کو رسائی فراہم کرنے کی تجویز پر بھی بات کی جائے گی۔

انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے تصدیق کی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے وزرا خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں ملاقات کریں گے۔

رویش کمار نے کہا کہ اقوام متحدہ میں دونوں ملکوں کے مستقل نمائندے اس ملاقات کی تاریخ اور وقت طے کریں گے۔

اس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے گئے ایک خط میں دونوں ملکوں کے درمیان منقطع مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی بات کی تھی۔

اس خط میں انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں انڈین وزیر خارجہ سشما سوراج اور ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے درمیان ملاقات رکھی جائے ۔

یہ خط وزیر اعطم عمران خان نے وزیر اعظم مودی کے مبارکباد کے خط کے جواب میں لکھا تھا ۔

اس سے پہلے ایک خط پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے سشما سوراج کو بھی لکھا گیا جس میں نیویارک میں ملاقات کی پیشکش کی گئی تھی۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے دونوں رہنما اس مہینے کے اواخر میں نیویارک میں موجود ہوں گے۔

انڈیا کی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘میں اس مرحلے پر صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ اسے معطل شدہ مذاکرات کا آغاز نہ سمجھا جائے۔ پاکستان نے ملاقات کی درخواست کی تھی اور یہ ملاقات اسی پس منظر میں ہو رہی ہے۔’

ترجمان نے مزید بتایا کہ انڈیا نے سارک کی وزرا خارجہ کی میٹنگ میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔

اس میٹنگ کی تفصیلات بھی نیویارک میں طے کی جائینگی ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سارک سربراہی اجلاس کے دوبارہ شروع کرنے کا کا سوال ہے تو انڈیا کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔

اس سے قبل بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا مثبت انداز میں جواب دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیغام میں مذاکرات کے ذریعے ’ایشوز کے حل‘ کی بات کی گئی ہے۔

یہ اس خط کے جواب میں لکھا گیا ہے جس میں نریندر مودی نے عمران خان کو مبارکباد دی تھی۔ عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے مبارکباد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

اس سے پہلے انڈین اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے اسی خط کے حوالے سے کہا تھا کہ خط میں وزیرِاعظم پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کی بھی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک میں یہ قیاس آرائیاں چل رہی تھیں کہ آیا دونوں وزرائے خارجہ نیویارک میں ملاقات کریں گے یا نہیں۔ بدھ کو ترجمان دفترِ خارجہ نے ہفتہ وار بریفینگ کے دوران کہا تھا کہ اس معاملے پر ابھی کام ہو رہا ہے۔

اس سے پہلے جولائی میں عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے پہلے ہی خطاب میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے انڈیا کے ساتھ بہتر تعقات کی بات کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’تعلقات کو بہتر بنانے میں اگر بھارت ایک قدم اٹھائے گا تو پاکستان اس سمت میں دو قدم اٹھائے گا۔‘

دوسری جانب دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کرتارپور بارڈر کھولنے کے حوالے سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان سرکاری سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہوا، تاہم پاکستان اس حوالے سے کھلا ذہن رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ’پاکستان مزید ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے انڈیا سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپورہ بارڈر کھول دے گا۔ جس سے یاتری ویزے کے بغیر گردوارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے