فاروق ستار نے عامر لیاقت، عثمان ڈار نے خواجہ آصف کی الیکشن میں کامیابی چیلنج کردی

کراچی: ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے این اے 245 سے عامر لیاقت اور عثمان ڈار نے این اے 73 سیالکوٹ سے خواجہ آصف کی کامیابی کو چیلنج کریدا۔

عام انتخابات 2018 میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی کے حلقے این اے 245 سے بھی الیکشن لڑا تھا جہاں سے ایم کیوایم کے سابق رہنما اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑنے والے عامر لیاقت حسین نے انہیں شکست دی جب کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 247 سے بھی عارف علوی کے ہاتھوں شکست کھائی۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 245 کے نتائج کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیا۔

فاروق ستار نے درخواست مؤقف اپنایا ہےکہ کسی بھی پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 نہیں دیا اور حلقے کے لیے جاری کردہ 22 ہزار بیلٹ پیپرز غائب ہیں۔

ایم کیوایم نے درخواست عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کی استدعا کی ہے۔

انتخابات میں ایم کیو ایم کے بہت سے امیدواروں کوہرایا گیا، فاروق ستار
نتائج چیلنج کرنے کے بعد سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے کہا کہ انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے امیدواروں کوہرایا گیا، گنتی کے دوران دھاندلی کرکے جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ این اے 245 کے نتائج سے متعلق ثبوت اور گواہ بھی پیش کروں گا، امید ہے الیکشن ٹریبونل میں میری درخواست سنی جائے گی اور فیصلہ میرے حق میں آئے گا۔

واضح رہےکہ اہم پارٹی فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے پر فاروق ستار نے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی پیشکش کی گئی ہے اور این اے 247 سے الیکشن لڑنے کی بھی پیشکش ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے این اے 73 سیالکوٹ سے خواجہ آصف کی کامیابی چیلنج کردی۔

عثمان ڈار نے این اے 73 سے خواجہ آصف کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل میں انتخابی عذر داری دائر کردی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں غیر تصدیق شدہ بیان حلفی جمع کرایا اور کاغذات میں اثاثے چھپائے۔

ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری: خواجہ آصف، ایاز صادق کی اپنے حلقوں میں جیت برقرار

عثمان ڈار کی جانب سے مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عملہ الیکشن ایکٹ پر عملدرآمد میں ناکام رہا، 53 پولنگ اسٹیشنز کے پولنگ بیگز الیکشن کے اگلے روز جمع کروائے گئے، 1406 ووٹوں کے فرق کی وجہ سے دوبارہ گنتی کا حکم دیا جانا چاہیےتھا۔

عثمان ڈار نے اپنی عذر داری میں خواجہ آصف کی کامیابی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دینے اور حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دینے کی استدعا کی ہے۔

واضح رہےکہ عام انتخابات 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار اور مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس میں خواجہ آصف ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ عثمان ڈار کو ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے۔

عثمان ڈار نے انتخابی نتائج کے بعد کچھ حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی جس میں بھی خواجہ آصف کو برتری حاصل رہی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے