ایک گھنٹے میں جراثیم شناخت کرنے والی اسمارٹ فون ایپ

سانتا باربرا: امریکی ماہرین نے 100 ڈالر کی ایک اسمارٹ کٹ اور ایپ تیار کی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے بہت کم وقت میں مرض کی بنیاد بننے والے جراثیم شناخت کیے جاسکتے ہیں، اسے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سانتا باربرا نے تیار کیا ہے۔

اسمارٹ تشخیصی کِٹ ایک کارڈ بورڈ کا ڈبا، چھوٹی سینٹری فیوج (گھومنے والی مشین)، ایل ای ڈی لائٹس اور گرم پلیٹ پر مشتمل ہے۔ اس کٹ کو مریض کا خون اور فضلہ وغیرہ کی شناخت کے لیے بنایا گیا ہے جس کی قیمت لگ بھگ 1300 پاکستانی روپوں کے برابر ہے۔ ماہرین نے اس ایپ کو ’بیکٹی کاؤنٹ‘ کا نام دیا ہے جسے ایپ اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

ایک صابونی مرکب، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ اور حرارت کے ذریعے مریض سے حاصل شدہ نمونے کو سادہ اجزا میں توڑا جاتا ہے۔ اس کے نمونے میں ایک مکسچر ملایا جاتا ہے جو جراثیم کی موجودگی میں خاص روشنی خارج کرتا ہے۔ کٹ میں ڈی این اے کی تعداد کو بڑھانے والا ایک نظام بھی موجود ہے جس سے جراثیم کی پہچان میں آسانی ہوجاتی ہے۔
جراثیم کی شناخت کے لیے آپ کو ماہر بننے کی ضرورت نہیں بلکہ ایک عام شخص بھی اس سے مرض کا پتا لگاسکتا ہے۔ یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر مائیکل ماہن نے بتایا کہ یہ نظام دور افتادہ غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اس کے لیے کسی ماہر کی ضرورت نہیں رہتی۔

اس ایجاد کے لیے بہت سے ماہرین اور اداروں کا تعاون بھی شامل ہے جن میں اسیٹنفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین بھی شامل ہیں جب کہ اس کی آزمائش سانتا باربرا کاٹیج اسپتال میں کی گئی۔ آزمائشی عمل میں اس کٹ اور ایپ کو ایک انفیکشن کی شناخت میں بہت مؤثر دیکھا گیا ہے جو پیشاب کی نالی میں عام پایا جاتا ہے۔

پیشاب کی نالی کا یہ انفیکشن حاملہ خواتین میں عام ہوتا ہے اور بچے کی اموات یا حمل گرنے کی وجہ بھی بنتا ہے۔ اس طرح ایپ کے ذریعے بروقت خواتین اور بچے کی جان بچانے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ اس طرح حاملہ خواتین کی مسلسل نگرانی کے لیے یہ کسی تحفے سے کم نہیں۔ عام حالات میں یہ ٹیسٹ 24 گھنٹے لیتا ہے لیکن یہ نظام سارا کام صرف ایک گھنٹے میں ہی کردیتا ہے۔

ابھی بیکٹی کاؤنٹ ایپ اور کٹ ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اس میں خاطر خواہ تبدیلیاں لاکر اسے بہت سے امراض کی نشاندہی کےلیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے