انڈیا بمقابلہ پاکستان: دباؤ میں بکھرنے کا ڈر اور نکھرنے کا موقع

متحدہ عرب امارات میں جاری ایشیا کپ میں انڈیا اور پاکستان ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں اور اس بار دونوں سپر فور میں نبردآزما ہیں۔

ان میں سے جو ٹیم کامیاب ہو گی اس کا فائنل میں ہونا تقریباً طے ہے۔ انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے کے روایتی حریف ہیں اور دونوں کے درمیان میچ کسی جنگی بگل سے کم نہیں ہوتا۔ تاہم گذشتہ میچوں میں مقابلہ نسبتاً یک طرفہ رہا ہے اور وہ آخری مرحلے تک سانس کا رک کر چلنا نظر نہیں آیا۔

اب تک انڈیا اور پاکستان کے درمیان کل 130 ایک روزہ میچ کھیلے گئے ہیں جن اگر انڈیا کو 53 میـچوں میں کامیابی ملی ہے تو پاکستان کے حق میں 73 میچ گئے ہیں۔

اگر ایشیا کپ میں دونوں ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو انڈیا پانچ کے مقابلے چھ میچوں سے سبقت رکھتا ہے جبکہ رواں دہائی میں دونوں کے درمیان 12 ایک روزہ میچ کھیلے گئے ہیں جن میں سے انڈیا کو آٹھ میں کامیابی ملی ہے جبکہ پاکستان چار میں کامیاب رہا ہے۔

ان اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انڈیا کی کارکردگی زمانۂ حال میں بہتر ہے یہاں تک کہ بدھ کو کھیلے جانے والے لیگ میچ میں بھی اس نے بہ آسانی پاکستان کو شکست سے دوچار کیا تھا۔ ایشیا کپ کے آخری پانچ میچوں میں پاکستان کو دو میں کامیابی ملی ہے جبکہ انڈیا تین بار کامیاب رہا ہے۔

ایسی صورت حال میں بازی کس کے ہاتھ رہے گی یہ کہنا بہت مشکل ہے۔ تاہم انڈیا نے رواں ایشیا کپ میں ابھی تک اپنا دبدبہ قائم رکھا ہے۔ جبکہ پاکستان انڈیا سے شکست کھانے کے علاوہ افغانستان جیسی نئی ٹیم کے خلاف بھی بمشکل جیت حاصل کر سکا ہے۔

تاہم پاکستانی ٹیم انڈیا کے خلاف بہ انداز دیگر نظر آتی ہے۔ افغانستان کے خلاف میچ میں پاکستانی بیٹنگ کو شدید دباؤ کا سامنا رہا اور اس سے قبل انڈیا کے خلاف اس کی بیٹنگ فلاپ رہی۔ اگر پاکستان کے بیٹسمین اپنی کمیوں کو دور کرنے میں کامیاب رہتے ہیں تو وہ انڈیا کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب انڈیا کو پہلے ميچ کے علاوہ ابھی تک کسی قسم کے بڑے دباؤ کا سامنا نہیں رہا ہے اور پاکستان کے خلاف یہ میچ اسے دباؤ میں لا سکتا ہے۔ تاہم اس میچ میں دونوں ٹیموں کو جہاں دباؤ میں بکھرنے کا ڈر ہوگا وہیں نکھرنے کا موقع بھی ہوگا۔

پاکستان کے لیے پریشانی کا سبب ان کے سپنر شاداب خان کا ان فٹ ہونا ہے اور ابھی تک ان کا کھیلنا مشکوک ہے جبکہ چیمپیئنز ٹرافی میں انڈیا کو پریشان کرنے والے محمد عامر بھی شاید حتمی 11 کھلاڑیوں میں جگہ نہ بنا سکیں۔

لیکن دوسری طرف شاہین آفریدی نے افغانستان کے خلاف میچ میں کرکٹ کے ماہرین کو بہت متاثر کیا ہے۔

ادھر انڈیا کے کپتان روہت شرما لے میں نظر آ رہے ہیں جبکہ سرفراز نواز نے ابھی تک ناکام رہے ہیں۔

پاکستان کے اوپنروں کو جسپریت بمرا اور بھونیشور کمار کا جواب تلاش کرنا ہو گا جبکہ پاکستانی گیندبازوں کے کندھوں پر انڈین اوپنروں کے کھلے ہاتھوں کو روکنے کی بھاری ذمہ داری ہو گی ۔ انڈیا چاہے گا کہ ایک بار پھر وہ اپنی گذشتہ حکمت عملی میں کامیاب رہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے