پاک بھارت جنگ کی بات کرنا احمقانہ سوچ ہے،اپوزیشن جماعتوں نے سفارتی ناکامی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرا دیا

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی قوتیں ہیں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی بات کرنا احمقانہ سوچ کے مترادف ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات نے بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے، پاکستان اب بھی بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ صرف کشمیر کا ہے۔

پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے بھارتی وزیرِ اعظم کو خط لکھ کر دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کی دعوت دی تھی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کا بھی اظہار کیا تھا۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کی یہ پیشکش پہلے قبول کرلی گئی تھی بعد میں اس نے فوجی کی مبینہ ہلاکت کا الزام پاکستان پر لگاکر وزرائے خارجہ کی ملاقات سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔

بعدِازاں بھارتی آرمی چیف نے ایک بیان دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے والے ہیں جو ایک سرپرائز ہوگا۔

بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امن کی کوشش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان جنگ کے لیے تیار ہے۔

[pullquote]اپوزیشن جماعتوں نے بھارت کے ساتھ سفارتی ناکامی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرا دیا[/pullquote]

اسلام آباد: ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں نے نئی دہلی کی جانب سے پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات سے انکار پر ہونے والی سفارتی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو ٹھہرا دیا۔

ساتھ ہی دونوں سیاسی جماعتوں نے سوالات اٹھائے ہیں کہ ’ وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا‘۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں نے حکومت پر الزام لگایا کہ حکومت نے بھارت سے ملاقات کے لیے رابطہ کرنے سے قبل صورتحال کا تعین اور ہوم ورک نہیں کیا، ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط کے ذریعے مذاکرات کی دعوت دینا ’غلط قدم‘ قرار دیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھارتی آرمی چیف کے جنگی جنون سے متلعق بیان پر عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ پاکستان، نئی دہلی کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ بھارتی آرمی چیف کے غیرذمہ دارانہ بیان نے بھارتی جنگی عزائم کو دنیا کے سامنے لاکر رکھ دیا ہے اور عالمی برادری کو نئی دہلی کے اس دھمکی آمیز رویے کا نوٹس لینا چاہیے‘۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ’ پاکستان کی بھارت کی طرف امن کے پیغام کو کمزوری نہ سمجھا جائے‘

دوسری جانب سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت شروع سے ہی اس معاملے پر ’تیار نہیں‘ تھی جبکہ ’وزیر اعظم کی جانب سے بہت زیادہ خواہش ہماری طرف سے کمزوری کو ظاہر کرتی ہے‘

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری میں ہماری طرف سے اس طرح کی کوشش جلد بازی کی عکاسی کرتا ہے۔

سابق وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ وہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے خلاف نہیں ہیں لیکن مذاکرات میں اپنے وقار کو برقرار رکھنا چاہیے‘۔

خواجہ آصف نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کا اندازہ کیے بغیر کہ امریکا اور بھارت نے حالیہ طور پر پاکستان کے خلاف ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا، انہوں نے اپنے خط میں ’دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت‘ کرنے کی پیش کش کی۔

مسلم لیگی رہنما کا کہنا تھا’ امریکا اور بھارت، پاکستان کے خلاف ہر طرح کے الزامات لگارہے ہیں اور آپ خط کے ذریعے ان سے دہشت گردی پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں یہ ہماری طرف سے کمزوری کا اظہار تھاُ۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بھارت کے ابتدائی جواب کے بعد حکومت کو بھارت سے ملاقات کی درخواست کرنے سے قبل اپنا ہوم ورک مکمل کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا’ بھارتی حکومت اور بھارتی آرمی چیف دونوں کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، انہوں نے تمام سفارتی آداب کو پامال کیا ہے اور وہ اپنے انتہا پسندوں کا الزام دوسروں پر لگانے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے