گوگل کی بیسویں سالگرہ کے بعد بھی 10 چیزیں جو آپ نہیں جانتے

کیا آپ کو گوگل سے پہلی کی زندگی یاد ہے؟ آپ کیا کرتے تھے جب آپ کو فوری طور پر معلومات چاہیے ہوتی تھیں؟

کسی لفظ کی ہجے، ریسٹورنٹ کا راستہ، خاص دکان یا کسی دور افتادہ پہاڑی جھیل کا نام آپ ممکنہ طور پر ان معلومات کے لیے گوگل ہی استعمال کریں گے۔

امریکی جریدے فوربز کے مطابق اوسطاً گوگل 40 ہزار سرچ فی سیکنڈ کرتا ہے یعنی ایک روز میں ساڑھے تین بلین۔

کرہ ارض کا سب سے مشہور سرچ انجن گوگل صرف سرچ انجن ہی نہیں رہا بلکہ یہ اشتہاروں کے لیے اہم پلیٹ فارم، کاروباری ماڈل اور ذاتی معلومات اکٹھی کرنے کا ذریعہ بن چکا ہے۔

ہاں جب بھی ہم گوگل پر کسی چیز کی تلاش کرتے ہیں تو گوگل کو ہماری ترجیحات اور عادات کے بارے میں مزید معلومات ملتی ہیں۔ لیکن گوگل ہمارے بارے میں کتنا چانتا ہے؟

مندرجہ ذیل گوگل کے بارے میں کچھ دلچسپ باتیں ہیں جو آپ کو حیران کر دیں گی۔

[pullquote]1. نام[/pullquote]

گوگل کا کیا مطلب ہے؟ اب سے کچھ عرصہ قبل تک تو اس کو کوئی مطلب نہیں تھا۔

گوگل اصل میں ریاضی کی اصطلاح ’گوگول‘ کی غلط ہجے ہے۔ گوگول اصل میں 1 اور اس کے بعد 100 صفر کو کہتے ہیں۔

اس حوالے سے کئی غیر متسند کہانیاں ہیں کہ کیسے ابتدائی دنوں میں یا تو کسی انجینیئر نے یا طالب علم نے اصل ہجے کو غلط لکھا۔ اور یہ غلطی مرکزی دھارے کا حصہ بن گئی۔

[pullquote]2. ’بیک رب‘[/pullquote]

گوگل کے مشترکہ بانی لیری پیج اور سرجی برِن نے گوگل کا نام ’بیک رب‘ رکھا تھا۔

اس نام کا مساج سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ یہ اس نظام کو کہا جاتا ہے جس میں ماضی میں دیے گئے لنکس کے ذریعے صفحات کو ڈھونڈنا اور رینک کرنا ہے۔

[pullquote]3. صرف کاروبار ہی نہیں[/pullquote]

گوگل میں صرف بزنس ہی نہیں بلکہ وہاں کافی خوش مزاجی بھی ہے۔ اگر یقین نہیں آتا تو انگریزی لفظ "askew” گوگل کریں اور خود جان لیں۔

[pullquote]4. بکریاں[/pullquote]

گوگل کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے حق میں ہے اور اسی لیے اس نے گھاس کاٹنے کے لیے مشین نہیں بلکہ بکریاں رکھی ہوئی ہیں۔

کیلیفورنیا کے علاقے ماؤنٹین ویو میں واقع گوگل پلیکس ہیڈ کوارٹر کے بڑے بڑے باغات کی دیکھ بھال متواتر ہونی ضروری ہے۔ اسی لیے آپ کو ان باغات میں 200 بکریاں گھاس چرتے ہوئے دکھیں گی۔

[pullquote]5. بڑھتا ہوا کاروبار[/pullquote]

جی میل، گوگل میپس، گوگل ڈرائیو، گوگل کروم بنانے کے علاوہ ۔۔۔ گوگل 2010 سے اوسطاً ہر ہفتے ایک کمپنی خرید رہا ہے۔

آپ کو شاید یہ معلوم نہ ہو لیکن 70 دیگر کمپنیوں کے علاوہ اینڈروئڈ، یو ٹیوب، ویز اور ایڈ سنس جیسی کمپنیاں بھی گوگل ہی کی ہیں۔

[pullquote]6. ڈوڈل[/pullquote]

سب سے پہلا گوگل ڈوڈل 30 اگست 1998 میں استعمال کیا گیا اور یہ محض یہ پیغام دینے کے لیے تھا کہ ’دفتر میں نہیں ہوں گے‘۔

یہ خیال لیری اور سرجی کو اس وقت آیا جب وہ نیواڈا میں ’برننگ مین فیسٹیول‘ پر گئے اور جاتے ہوئے انھوں نے صارفین کو یہ بتانے کے لیے وہ دفتر میں نہیں ہوں گے اپنی ای میل میں ’برننگ مین‘ کا ڈوڈل بنایا۔

تب سے گوگل میں ڈوڈل ایک روایت بن گئی ہے کہ اہم دن یا شخصیات کے حوالے سے خاص طور پر تیار کردہ آرٹ ورک کا ڈوڈل بنایا جاتا ہے۔

[pullquote]7. گوگل کے لیے نہیں[/pullquote]

سنہ 1999 میں لیری اور سرجی گوگل کو دس لاکھ ڈالر میں فروخت کرنا چاہتے تھے ۔۔۔ لیکن خریدار کوئی نہیں تھا حتیؤ کہ ان دونوں نے قیمت بھی کم کی۔

گوگل کی اس وقت قدر 300 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ کسی کو تو افسوس ہو رہا ہو گا کہ یہ موقع ہاتھ سے کیوں جانے دیا۔

[pullquote]8. اصول عمل[/pullquote]

گوگل کمپنی کا ایک اصول عمل یہ ہے کہ ’کسی کو نقصان نہ پہنچائیں‘۔

کیا کمپنی نے اس پر عمل کیا ہے؟ اس کا فیصلہ آپ پر چھوڑتے ہیں۔

[pullquote]9. خوراک کی اہمیت[/pullquote]

امریکی جریدے فوربز کے مطابق گوگل کے بانی سرجی برِن نے کمپنی بنانے کے فوری بعد ہی یہ سوچ لیا تھا کہ اس کمپنی کا کوئی دفتر کھانے کی جگہ سے 60 میٹر سے زیادہ کے فاصلے پر نہیں ہو گا۔

کہا جاتا ہے کہ گوگل کے آغاز پر کمپنی کا پسندیدہ ترین کھانا ’سویڈش فش‘ تھی۔ لیکن آج کل گوگل کے ملازمین کو مختلف قسم کے کھانوں اور بہترین کوفی تک رسائی حاصل ہے۔

[pullquote]10. گوگل کا بہترین دوست[/pullquote]

گوگل کمپنی میں پرانے ملازمین کو گوگلرز کہا جاتا ہے جبکہ نئے ملازمین کو نوگلرز کہا جاتا ہے۔ دونوں ہی قسم کے ملازمین کو اپنے پالتو جانور دفتر لانے کی اجازت ہے اگر یہ جانور تربیت یافتہ ہیں اور دفتر میں گندگی نہیں کریں۔

[pullquote]کیا آپ کو معلوم ہے ۔۔۔[/pullquote]

اگرچہ گوگل کی سرچ کرنے کی صلاحیت میں 1999 کے مقابلے میں 100 گنا اضافہ ہوا ہے لیکن وہ اس کو 10 ہزار گنا تیزی سے اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔

گوگل کو لیگو بہت پسند ہے اور اتنا زیادہ پسند ہے کہ گوگل کا پہلا کمپیوٹر سٹور کرنے کا کمرہ لیگو سے بنا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے