تھر: غذائی قلت سے مزید 6 نومولود جاں بحق، تعداد 478 ہوگئی

صوبہ سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکر میں غذا کی کمی اور وائرل انفیکشنز کے باعث مزید 6 نومولود دم توڑ گئے۔

مٹھی کے سول ہسپتال میں ان بچوں کو طبی امداد کے لیے لایا گیا تھا جہاں دوران علاج 6 بچوں نے اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں۔

تھرپارکر میں مزید 6 بچوں کی ہلاکت کے بعد رواں سال غذائی قلت اور آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریوں سے نومولود بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 4 سو 78 ہوگئی۔

بچوں کے والدین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی کمی اور بچوں کو علاج کی غرض سے کراچی یا حیدرآباد منتقل کرنے لیے مفت ایمبولینس کی عدم فراہمی سے متعلق شکایات کیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’تھر کے ہزاروں شہری کنووں کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ خطرناک موسمی صورت حال کے باوجود کئی میل کا سفر کرکے جانا پڑتا ہے۔‘

تھرپار کے رہائشیوں نے سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ بیمار افراد کو طبی سہولیات فراہم نہیں کرسکتے تو کم از کم پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس صحرائی علاقے خصوصاً دور دراز دیہاتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے۔

ضلع کے عوام کی جانب سے کہا گیا کہ سندھ حکومت علاقہ مکینوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے بجائے چند کلوگرام گندم کی تقسیم پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، جبکہ گندم بھی صرف ان افراد کو فراہم کی جاتی ہے جو نادرا میں رجسٹرڈ ہیں۔

دوسری جانب محکمہ صحت کے حکام نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 800 بچوں کو حیدرآباد اور کراچی میں علا ج کے لیے بھیجا تھا تاہم یہ معلوم نہیں کہ ان میں سے کوئی بچ سکا یا نہیں۔

واضح رہے کہ تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث آئے روز بچوں کی اموات ہوتی رہتی ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔

اس واقعے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے ازخود نوٹس بھی لیا گیا تھا اور سابق سیکریٹری صحت کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا جبکہ تھر میں بچوں کی اموات کے معاملے پر غیر جانبدار ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بھی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے