جوانی پھر نہیں آنی

کوکب جہاں

آئی بی سی اردو کراچی

jpna3

 

عید الضحیٰ پر ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم جوانی پھر نہیں آنی اپنے پہلے ہفتےمیں دس کڑوڑ سے ذیادہ کا بزنس کرچکی ہے۔ یہ سسپنس، رومانس اور سیچوئیشن سے بھرپور ایک مزاحیہ فلم ہے۔

فلم کی ہدایات ندیم بیگ نے دی ہیں اور پروڈیوسر سکس سگما اور اے آر وائی فلمز ہیں۔ فلم کی کہانی اور ڈائیلاگ واسع چوہدری نے تحریر کیے ہیں۔ فلم کے ڈسٹری بیوٹرز اے آروائی فلمز ہیں۔

فلم کا آغاز تین مردوں سیف (حمزہ علی عباسی)، شیخ (واسع چوہدری)، اور پرویز (احمد علی بٹ) کی کہانی سے ہوتا ہے جو پچپن کے دوست بھی ہیں۔تینوں شادی شدہ ہیں لیکن اپنی بیویوں سے خوفزدہ ہیں۔ اس ہی دوران ان کے پچپن کا ایک چوتھا دوست شیری (ہمایوں سعید) جو کہ امریکہ میں طلاق کی کیس لڑنے والا وکیل ہے، پاکستان آتاہے اور اپنے دوستوں کی زندگی دیکھ کر ان کو جورو کا غلام ہونے کا طعنہ دیتا ہے اور فخر سے کہتا ہے کہ اس نے شادی اس ہی لیے نہیں کیونکہ وہ اپنی آذادی کھونا نہیں چاہتا۔ اور پھر ایک ترکیب کے ذریعے ان کی بیویوں سے جھوٹ بول کر انھیں تفریح کے لیے بنکاک لے آتاہے تاکہ وہ کچھ دن اپنی زندگی کو بے فکری اور آزادی کے ساتھ گزار سکیں۔

jpna

بنکاک میں شیری جو کہ ابھی تک کنوارہ سمجھا جاتا ہے، مرینا(مہوش حیات) نامی لڑکی سے ملتا ہے جو تھائی لینڈ کے ایک ڈان بچھی (اسمٰعیل تارا) کی بیٹی ہے۔ بچھی ڈان زبردستی اپنی بیٹی کی شادی شیری سے طے کرادیتاہے۔

اس شادی سے بچنے کے لیے چاروں دوست مل کر بنکاک سے بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس ہی دوران ان کی بیویاں جن کو ان کے تھائی لیند آنے کا معلوم ہوجاتا ہے، وہاں پہنچ کر ان کو رنگوں ہاتھ پکڑ لیتی ہیں۔

ادھر شیری جو تھائی لینڈ سے لاہور پہنچ جاتاہے، محبوب خان نامی سیٹھ (جاوید شیخ) کی بیٹی زویا (سوہائے علی ابڑو) سے شادی طے کرلیتاہے۔

فلم کا سسپنس، اور کلائمکس یہیں سے شروع ہوتا ہے کہ شیری جو جھوٹ بول کر اپنے دوستوں کو تھائی لینڈ لے آتاہے ان کی بیویوں سے ان کی دوبارہ دوستی کروانے میں کیا کردار اد ا کرتاہے۔ اور کیا شیری تھائی لینڈ میں ایک شادی چھوڑ کر لاہور میں شادی کرنے کامیاب ہوتا ہے کہ نہیں۔

فلم میں عائشہ خان، ثروت گیلانی اور بشریٰ انصاری نے بھی اہم کردار ادا کیے ہیں۔

jpna2

اداکار کہیں کہیں اوورایکٹنگ کا شکار نظر آئے۔ثروت گیلانی کی اداکاری متاثر کن تھی جبکہ جاوید شیخ اور بشریٰ انصاری نے اپنے خاص انداز کو برقرار رکھا۔ فلم کی دو ہیروئنوں میں سوہائے علی ابڑو نے ایک امیر باپ کی بگڑی ہوئی بیٹی کا کردار اچھی طرح نبھایا جبکہ مہوش حیات خوبصورت نظر آنے کے علاوہ کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑ سکیں۔

فلم میں کل چھہ گانے شامل ہیں، جس میں ‘ کھل جائے بوتل’ کو بھارتی گلوکارمیکا سنگھ، تحریم منیبہ اور شانی ارشدنے گایا ہے۔ فلم کا ٹائٹل سونگ احمد علی بٹ، فائزہ مجاہد اور میڈم نورجہاں کی آواز میں ہے۔

فلم کی ہدایتکاری اچھی تھی، ڈائیلاگ برجستہ تھے، سیچوئیشن بھی دلچسپ تھیں۔ البتہ پاکستان کی دیگر تمام فلموں کی طرح سینماٹوگرافی اور سٹوری لائن کمزور تھی۔

ایک اوریجنل آئیڈیا نہ ہونے کی وجہ سے ناظرین یا تو بہت سی چیزیں پہلے سے توقع کررہے تھے یا پھر بھارتی فلموں سے مماثلت کا ذکر کرتے رہے، جیسے مستی یا نو پرابلم وغیرہ۔

بہرحال جنھوں نے یہ بھارتی فلمیں پہلے نہیں دیکھیں ان کے لیے فلم ایک مکمل تفریح ہوسکتی ہے، جس میں مزاح سے لے کررومانس اور موسیقی تک سب کچھ موجود ہے۔

jpna4

فلم پاکستان اور تھائی لینڈ کے مختلف مقامات پر ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ اسے پاکستان کے علاوہ دوبئی اور امریکہ کے تین شہروں نیویارک، شکاگو اور لاس اینجلس میں بھی ریلیز کیا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے