32 سال کا کھلاڑی کھیلنے کا اہل: پی ایس ایل قوانین بدل گئے

شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم ابوظہبی میں ٹی 20 ٹورنامنٹ کے دوسرے میچ میں لاہور قلندرز انگلینڈ کی یارکشائر وائی کنگز کے خلاف 185رنز کے ہدف میں جب ابتداء میں ٹیسٹ اوپنر عمران نذیر کی وکٹ کا نقصان اٹھا چکی تھی تو دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے جارح مزاج سہیل اختر ہی تھے جنھوں نے 56گیندوں پر 11 چوکوں اور 5 چھکوں کے ساتھ 100رنز کی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو فتح دلوائی۔

سہیل اختر کی ٹی 20سطح پر یہ پہلی سنچری اننگز تھی جس پر وہ بہت خوش ہیں اور وہ اپنی اس کامیابی کا کریڈٹ اپنے کوچز ایاز اکبر، وسیم اور خاص طور پر لاہور قلندر کے ڈائریکڑ کرکٹ عاقب جاوید اور ثمین رانا کو دیتے ہوئے کہتے ہیں،کہ دونوں کا اعتماد ہی انہیں اس مقام تک لایا۔

سہیل اختر عاقب جاوید اور ثمین کے اعتماد پر مزید بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عبدالرزاق، عمران نذیر اور ذوالفقار بابر جیسے ٹیسٹ کرکٹرز کی موجودگی میں انھیں قیادت کروانا اعزاز کی بات تھی جس پر بجا طور پر وہ ان دونوں کے بے حد مشکور و ممنون ہیں۔

سہیل اختر جو 2 مارچ 1986ء کو پیدا ہوئے، بنیادی طور پر ٹیپ بال کرکٹر ہیں۔

سہیل اختر کا تعلق ایبٹ آباد ریجن کے ہری پور ڈسڑکٹ سے ہے، جہاں کرکٹ کا کوئی خاص انفراسڑکچر موجود نہیں لہذا سہیل جب ٹیپ بال سے ہارڈ بال کرکٹ کی جانب آئے تو انھیں ایبٹ آباد ریجن میں کھیلنے کا زیادہ موقع نہ ملا جس کے سبب وہ ٹیم میں جگہ نہ برقرار رکھ سکے۔

رہی سہی امید اس وقت ختم ہوگئی جب ایبٹ آباد فرسٹ کلاس کرکٹ سے باہر ہو گئی۔

سہیل اختر نے اس موقع پر کرکٹ ہی چھوڑ دی، ساڑھے تین سال کرکٹ سے دور رہنے والے اس کھلاڑی کو فاٹا کے کوچ ایاز اکبر یوسف زئی نے لاہور قلندر کے ٹرائلز میں عاقب جاوید سے متعارف کروایا۔

عاقب جاوید کی عقابی نگاہ نے سہیل اختر میں چھپے ٹیلنٹ کو بھانپ لیا، البتہ سفر آسان نہ تھا۔

عاقب نے سہیل کو لاہور مدعو کیا، لاہور قلندر کی اکیڈمی میں اس کے لئے انتظامات کئے، فٹنس کے معیار کے ساتھ ٹریننگ کے مواقع فراہم کیے۔

بس سہیل اختر نے بھی موقع کو غنیمت جانا اور تین چار گھنٹے ٹریننگ اور جم کو دینے لگا، معاملات بہتر ہوئے تو عاقب جاوید نے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف رانا سے سہیل اختر کو پاکستان سپر لیگ کھلانے کی درخواست کر دی۔

عاطف رانا نے عاقب جاوید کی بات پر لبیک کہا لیکن ایک نئے مسئلے نے سر اٹھا لیا۔

پاکستان سپر لیگ میں ایمرجنگ کیٹگری میں عمر کی حد 23 سال ہے، دوسری طرف سہیل اختر 32 سال کے تھے، اس معاملے کو حل کر نے کے لئے عاطف رانا نے پی ایس ایل گورننگ کونسل کو قائل کرنے کی کوشش کی جس میں وہ سرخرو ہوئے۔

طے پایا کہ ڈس کوری کیٹگری متعارف کروائی جائے جہاں 32 سال کا کھلاڑی کھیلنے کا اہل ہو، یوں سہیل اختر پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کا حصہ بنے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر لاہور قلندر عاطف رانا کہتے ہیں کہ اس معاملے کو نظر میں رکھتے ہوئے اب ہم نے لاہور قلندرز پلئیر ڈیویلمنپٹ پروگرام میں عمر کی حد کو ختم کر دیا ہے تاکہ سہیل اختر جیسے کھلاڑیوں کے راستے میں حائل روکاوٹیں ختم ہو جائیں۔

x

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے