آشیانہ ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کرتے ہوئے سماعت 16 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

نیب کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی، جس پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔

واضح رہے کہ نیب لاہور نے گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

آج آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس کی سماعت کے آغاز پر کمرہ عدالت میں رش زیادہ ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے شہباز شریف اور وکلاء کو اپنے چیمبر میں بلالیا اور وہاں سماعت شروع کی۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کرکے کاسا ڈویلپرز کو دیا، اُن کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپےکا نقصان ہوا۔

پراسیکیوٹر نیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف سے مزید تفتیش درکار ہے، لہذا عدالت شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرے۔

تاہم وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر تمام مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے کہ امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ کو شہباز شریف کا وکیل مقرر کیا گیا ہے۔

جج نجم الحسن کے چیمبر میں سماعت کے موقع پر شہباز شریف نے استدعا کی کہ ‘میں اس کیس کی سماعت کھلی عدالت میں چاہتا ہوں۔’

جس کے بعد جج نجم الحسن کورٹ روم میں آگئے، جہاں کھلی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت شہباز شریف نے موقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ایک دھیلے، ایک پائی کی کرپشن نہیں کی اور نہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا بلکہ اپنی ذاتی مداخلت سے کئی ارب بچائے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے سے بچایا۔’

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں نے دن رات محنت کرکے عوام کی خدمت کی اور اس سب میں اپنی نیند اور صحت بھی خراب کرلی’۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ‘انہوں نے کرپشن کرنے والوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا لیکن انہیں چھوڑ دیا گیا’۔

دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری لطیف اینٹی کرپشن کے ایک کیس میں مفرور ہے جبکہ ایک کیس میں چوہدری لطیف کی کمپنی بلیک لسٹ ہے۔

دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد شہباز شریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتربند گاڑی میں احتساب عدالت سے نیب آفس ٹھوکر نیاز بیگ روانہ کردیا گیا۔

عدالت سے واپسی پر شہباز شریف دھکوں کے باعث توازن بھی کھو بیٹھے، تاہم جلد ہی انہوں نے خود کو سنبھال لیا اور گاڑی کے دروازے کا سہارا لے کر بکتر بند میں سوار ہوگئے۔

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، احتساب عدالت کے گرد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی اور عدالت آنے والے راستے بند کردیئے گئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے