بلاول بھٹو، آصف زرداری تھر کے لوگوں کی مدد کریں، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے نیب کو تھرکول بجلی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری تھر کے لوگوں کی مدد کریں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ڈاکٹر ثمر مبارک کے خلاف تھرکول منصوبے کی تکمیل کے لیے فراہم کردہ فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ تھرکول پاور جنریشن منصوبہ 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا، اس پر 1.912 ملین ڈالر لاگت آئے گی، تاہم منصوبہ تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے،

چیف جسٹس نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے کہا کہ آپ نے منصوبے سے ایک سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنا تھی، لیکن کیا کام ہوا، منصوبے کا فرانزک آڈٹ کروانا چاہتے ہیں، تھرکول پراجیکٹ میں آ پ کا منصوبہ ناکام ہو گیا، آپ کا دعوی تھا اس منصوبے سے پاکستان بجلی سے مالا مال ہو جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا، 13.4 ارب روپے منصوبے پر خرچ کردئیے اور صرف 8 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی ، کیوں نہ منصوبہ کی تحقیقات نیب کو بھیج دیں۔

سپریم کورٹ نے نیب کو تھر میں زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پیش کی جائے نیب پتہ لگائے کہ منصوبہ میں کتنی بے ضابطگیاں ہوئی سائنسدانوں، مالیاتی اور آڈٹ ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دیں گے، جائزہ لیں گے اتنا پیسہ کدھر لگا، منصوبے کا ریکارڈ نیب پراسکیوٹر کو بھی فراہم کیا جائے۔

عدالت نے وکیل سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الہی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی ماہرین بھی ریکارڈ کا جائزہ لے کر رپورٹ دیں، منصوبے سے خزانے کو نقصان ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تھر میں خوراک کی قلت اور پانی کے مسائل کا حل چاہیے، اس کے لیے حکومت کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے، حکومت کو دو ہفتوں کا وقت دے دیتے ہیں،

بلاول بھٹو سے درخواست ہے کہ تھر کے لوگوں کی مدد کریں، آصف علی زرداری تھر کے لوگوں کے لیے اپنا کردار ادا کریں، تھر کے لوگوں کے لیے مفت ادویات کا بندوبست کریں، مفت خوراک اور ادویات کے لیے چندہ مانگنا پڑے تو مانگیں، خوراک, پانی اور مٹھی اہسپتال میں میڈیکل کی سہولیات فوری فراہم کی جائیں، حکومت اقدامات کرے پھر تھر کا دورہ کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے