وزیراعظم آزادکشمیر!کشمیریوں پررحم کریں

گزشتہ دنوں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے آن لائن انٹرنیشنل نیوز ایجنسی سے گفتگو کی،وزیراعظم آزاد کشمیر کی نیوز ایجنسی سے گفتگو بہت طویل ہے ،اسے پڑھ سن کر میری باچھیں کھل گئی کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر تو مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کو لے کر جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں،بہرحال گفتگو کے چیدہ چیدہ نکات کچھ یوں تھے:

پاکستان کو کشمیریوں کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت سے اب آگے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا،

کشمیریوں کو آگے رکھ کر ان کی پشت پناہی کی جائے تو دعوے سے کہہ سکتا ہوں بھارت کو پچھاڑ کر رکھ دیں گے۔

تمام اضلاع میں سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں ۔

مودی اسرائیل سے متاثر ہے اس لیے وہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے لیے آرٹیکل 35Aکو ختم کرنا چاہتا ہے۔

بھارتی فوج کو اس وقت مقبوضہ کشمیر میں شدید مشکل حالات کا سامنا ہے،مقامی مجاہدین بھارتی کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں۔

جب تک بھارت کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر میں بنیادی فریق تسلیم نہیں کرتا تب تک مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں،کشمیری مر سکتے ہیں مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

یہ تو وہ چیدہ چیدہ نکات جو وزیراعظم آزاد کشمیر کی گفتگو کی زینت تھے ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بالکل بجا فرمایا کہ پاکستان کو اب کشمیریوں کو آگے رکھ کر پشت پناہی کرنی چاہیے بالکل اسی طرح جیسے وزیراعظم آزاد کشمیر خود کشمیریوں کو آگے رکھ کر اپنی سیاسی جنگ لڑتے ہیں،کشمیری مر رہے ہوتے ہیں اور وزیراعظم آزاد کشمیر اپنے سیاسی قائدین کے ساتھ یکجہتی کے لیئے اسلام آباد اور لاہور کی یاترا پر ہوتے ہیں،مہینوں مہینوں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و استبدلال کے خلاف وزیر اعظم آزاد کشمیر اپنی زبان کو جنبش دینا گوارہ نہیں کرتے،شاید ایسی ہی پشت پناہی وہ پاکستان سے بھی چاہتے ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے یہ بھی بالکل بجا فرمایا کہ مودی اسرائیل سے متاثر ہے وہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنا چاہتا ہے،اس لیے آرٹیکل 35Aکو ختم کرنا چاہتا ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر آرٹیکل 35Aکو لے کر سخت پریشان ہیں،مگر کیا وزیراعظم صاحب یہ بتائیں گے کہ انہوں نے مذکورہ آرٹیکل پر کتنی بار بات کی؟وزیراعظم صاحب کی ٹیم میں کتنے باعلم لوگ یہ جانتے ہیں کہ مذکورہ آرٹیکل ہے کیا؟

وزیراعظم آزاد کشمیر نے بالکل درست فرمایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج شدید مشکل حالات سے گزر رہی ہے ،مقامی مجاہدین بھارتی فوج کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں۔وزیراعظم آزاد کشمیر کو وہاں کے مقامی مجاہدین پر فخر محسوس ہو رہا ہے،مگر کیا وزیراعظم صاحب یہ بتائیں گے کہ جو مجاہدین اور مہاجرین 1988 کی تحریک کے بعد آزاد کشمیر میں ہجرت کرکے آئے ان کے لیے آپ اور آپ کی ٹیم نے کیا کیا؟ساٹھ روپے یومیہ گزارہ الاؤنس دے کر فرض پورا کر رہے ہیں؟

جناب وزیراعظم! آپ نے جو بے گھر مہاجرین کی آباد کاری کے وعدے کیئے تھے وہ کہاں گے؟کیا یہ مہاجرین اور مجاہدین کشمیری نہیں ہیں؟کیا ان کی قربانیاں آپ کو نظر نہیں آرہی؟یہ لوگ بھی اپنے گھربار اہل و عیال کشمیر کے لیئے چھوڑ کر آئے ہیں اور یہاں آج انہیں جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں،مگر آپ کو انکا خیال نہیںآتا ،آپ کو وہاں مجاہدین پر فخر ہورہا ہے،انہی کے بھائی یہاں پر در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور آپ نے آنکھوں پر ٹھیکری رکھی ہوئی ہے۔

جناب وزیراعظم:آزادی کے بیس کیمپ آزادکشمیر جس کے بادشاہ آپ ہیں اسی آزاد کشمیر میں آج مہاجرین اور مجاہدین کے بچے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں،اسی آزاد کشمیر میں سکولوں کی فیس نہ ہونے کی وجہ مہاجرین کے بچوں کو سکولوں سے نکال دیا جاتا ہے،اسی آزاد کشمیر میں مکانوں کے کرایہ نہ ہونے کی وجہ سے مہاجرین کو مالک مکان ذلیل و رسوا کرکے گھروں سے نکال رہے ہیں،اور یہاں نہ آپکے کاغذ کے اوراق کام آرہے ہیں نہ زبانی وعدے۔

جناب وزیراعظم!آپ کس کشمیر کو لے کر ایڑیاں رگڑ رہے ہیں؟چلیں چھوڑیں مہاجرین اور مجاہدین کو بھی چھوڑ دیں،آپ گڈ گورننس کی بات کرتے ہیں،آپ میرٹ کی بات کرتے ہیں،آپ لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کی بات کرتے ہیں تو وزیر اعظم صاحب اسی آزاد کشمیر میں ورک چارج ملازمین 9000 ماہانہ پر گزشتہ دس دس برسوں سے کام کررہے ہیں،انہیں نہ تو مستقل کیا جارہا ہے نہ ہی انکے معاوضے بڑھائے جارہے ہیں،وہ 9000 ماہانہ میں اپنے گھروں کے چولہے کیسے جلارہے ہیں یہ خیال آپ اور آپ کی ٹیم کو کبھی نہیں آیا۔

اسی آزاد کشمیرمیں لیڈی ہیلتھ ورکرز جن میں اکثریت بیواؤں کی ہیں انہیں چھ چھ ماہ تنخواہیں ادا نہیں ہوتی اور جب وہ احتجاج کرتی ہیں تو انتظامیہ جو سلوک ان کے ساتھ کرتی ہے وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔وزیراعظم صاحب ابھی حال ہی میں پولیس ملازمین کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ بھی سب نے دیکھا مگر آپکی ٹیم خاموش رہی تو آپ کس گڈ گورننس کی بات کرتے ہیں؟ آپ کس کشمیر کے لیئے دن رات ایک کرنے کا راگ الاپ رہے ہیں؟

جناب وزیراعظم :8 اکتوبر کی تقریبا ت میں شریک ہونے کے لیئے تو آپ کے پاس وقت میسر نہیں ہوتا،کشمیری شہدا کو یاد کرنے کی فرصت آپ کے پاس نہیں ہوتی مگر اپنے قائدین کے ساتھ یکجہتی کے لیے آپ لاہور اور اسلام آباد ضرور پہنچ جاتے ہیں اور بات آپ خالصتاََ کشمیر کی کرنا چاہتے ہیں۔

جناب وزیراعظم یہ جو ٹسوے بہا کر پانچوں سواروں میں نام لکھوانے کی کوشش آپ کررہے ہیں ،کشمیری جانتے ہیں کہ یہ صرف آپ کے ذاتی مفاد کیلئے ہے،کشمیری جانتے ہیں کہ یہ جو چھ ماہ ،سال بعد کشمیری شہدا کے لیے آپ کی پسلی پھڑک اٹھتی ہے یہ صرف کرسی کے لیے ہیں،اس لیے خدارا کشمیریوں کے حال پر رحم کیجیے ،یا تو اپنے قیمتی الفاظ کو عملی جامہ پہنائیں یا کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی اور کشمیر کے ساتھ والہانہ محبت کے بلند و بانگ دعوے کرنا چھوڑ دیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے