ضمنی انتخابات۔۔۔ایک اہم سوال

صبح ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں ۔ ان انتخابات کا حاصل ایک ہی سوال ہے ۔الیکشن کمیشن سے لے کر پارلیمان تک اور پارلیمان سے لے کر جناب وزیر اعظم پاکستان تک کسی کے پاس اس سوال کا کوئی جواب ہے ؟

قومی اسمبلی کے گیارہ اور صوبائی اسمبلی کے چوبیس حلقوں میں الیکشن ہو رہے ہیں ۔ اس کے لیے 7 ہزار 498 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں ۔ ہر پولنگ سٹیشن پر حکومت کی جانب سے 13 افراد تعینات ہوتے ہیں ۔ گویا یہ 97 ہزار 474 لوگ ہو گئے۔ سیکیورٹی کے لیے پولیس ، رینجزر اور افواج کے اہلکار اس کے علاوہ تعینات کیے جائیں گے ۔ بیلٹ پیپز چھپے ہیں ۔ دیگر انتظامات کیے گئے ہیں ۔ عملے کا معاوضہ ادا کیا جائے گا ۔ یہ بلاشبہ کروڑوں کا خرچہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ غریب قوم یہ خرچ کیوں برداشت کرے؟

یہ ضمنی الیکشن اگر تو کسی رکن اسمبلی کے انتقال کر جانے یا کسی دوسری انتہائی ناگزیر صورت میں کیا جائے تب تو کوئی جواز بنتا ہے ۔ لیکن غریب قوم کی رگوں سے پیسے نکال کر ضمنی انتخابات اگر صرف اس لیے کیے جائیں کہ کچھ سیاست دان اس خوف سے کہ وہ ہار نہ جائیں ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن لڑتے ہیں اور پھر ایک سیٹ پاس رکھ کر چھوڑ دیتے ہیں ، کیا اس بے ہودہ حرکت کا کوئی جواز ہے؟

ایک طرف قوم پر مہنگائی کا عذاب ڈال دیا گیا ہے ، ڈیم تک بنانے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور چندہ مانگا جا رہا ہے دوسری طرف قومی اسمبلی کی گیارہ نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں ۔ ان میں سے چار نشستیں عمران خان نے چھوڑی تھیں ۔ سیٹیں جیت کرنواز شریف چھوڑے ، زرداری چھوڑے، عمران خان چھوڑے یا کوئی پاٹے خان اور پھنے خان، سوال یہ ہے کہ وہاں دوبارہ انتخابات کے اخراجات غریب قوم کیوں برداشت کرے ؟ قوم کے ساتھ یہ مذاق اور یہ بے رحم اور سفاک تماشا کب تک ؟

کیا کوئی ایسا قانون نہیں بننا چاہیے کہ ایک شخص ایک ہی نشست پر الیکشن لڑے اسے ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ہو؟ بھارت میں اس بے ہودگی پر پابندی لگائی جا چکی تو ہمارے ہاں کیوں نہیں لگ سکتی؟اور اگر اشرافیہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے یہ پابندی نہیں لگانی تو یہ طے کر دیجیے کہ جو شخص ایک سے زیادہ سیٹیں جیت کر انہیں چھوڑ دے وہاں ضمنی انتخابات کا خرچہ بھی اسی سے لیا جائے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے