کراچی سے عالمی کالعدم تنظیم کیلئے فنڈز اکھٹا کیے جانے کا انکشاف

کراچی سے عالمی کالعدم تنظیم کیلئے فنڈز اکھٹا کیے جانے اور پھر دہشتگردی میں استعمال کیلئے افغانستان بھیجےجانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق فنڈز اغوا برائے تاوان اور بھتے کی مد میں وصول کیے جاتے رہے، بھتا ایک اقلیتی برادری اور بلوچستان میں مائنز اینڈ منرلز والوں سے لیا جاتا رہا، کوئٹہ میں اقلیتی برادری کے مذہبی مقام پر حملے کے بعد کراچی میں بھتہ لیا گیا، اغوا برائے تاوان اور بھتے کی رقم کو حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے افغانستان بھجوایا گیا۔

نیکٹا نے اس کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا اور جامع تیاری کے بعد فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس وفد کے حالیہ دورہ پاکستان میں ان کے سامنے رکھا گیا۔

اغوا برائے تاوان اور بھتے کی رقم کو حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے افغانستان بھجوایا گیا، رقم افغانستان بھیجنے کیلئے 40 بینک اکاؤنٹس استعمال کیے گئے، اغوا برائے تاوان کی رقم افغانستان پہنچتی تو مغوی کو رہا کردیا جاتا۔

عالمی کالعدم تنظیم کے ان دھندوں کا انکشاف گلستان جوہر میں اغوا کی واردات سے ہوا، ایک شہری کو اغوا کر کے اس سے ایک کروڑ روپے سے زائد تاوان کی رقم وصول کی گئی۔

عالمی کالعدم تنظیم کا یہ نیٹ ورک کراچی سے بلوچستان اور پھر افغانستان تک پھیلاہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک 8 سے 10 کروڑ روپے افغانستان بھیجے جاچکے ہیں۔

یہی عالمی کالعدم تنظیم سانحہ سول اسپتال کوئٹہ، پولیس ٹریننگ سینٹر کوئٹہ ، چینی باشندوں کے قتل اور کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگز میں بھی ملوث ہے۔

نیکٹا نے اغوا کے کیس سمیت ایک اور فنڈنگ کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا، نیکٹا کی جانب سے ان دونوں کیسز کی تفصیلات کو جامع طور پر اکھٹا کیاگیا، ٹیسٹ کیسز کو ایف اے ٹی ایف یعنی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس وفد کے حالیہ دورے میں ان کے سامنے رکھا گیا۔

ان انکشافات کے بعد حوالہ اور ہنڈی کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے، آئی جی سندھ نے اغوا کیس کی مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے