پانی کے استعمال میں اضافہ اور ذخائر میں کمی ہورہی ہے :خشک سالی کا خطرہ ہے

اسلام آباد: صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں وقت کے ساتھ ساتھ پانی کے استعمال میں اضافہ اور ذخائر میں کمی ہورہی ہے جس کے لئے بہتراقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت عارف کا کہنا تھا کہ اللہ نے پاکستان کو بہترین آبی وسائل سے مالا مال کیا لیکن قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک تربیلا اور منگلا ڈیم ہی بنائے گئے جس کی وجہ سے وقت کے ساتھ پانی کے استعمال میں اضافہ ہوتا رہا اور ذخائرمیں کمی ہورہی ہے۔

صدرمملکت نے کہا کہ پانی کو محفوظ اور ذخیرہ کرنا بنیادی مسئلہ ہے، ملک میں صرف 30 دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی گجائش موجود ہے، تھر میں پانی کی کمی کے باعث بچوں کی اموات واقع ہورہی ہیں، آبی وسائل بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے بھی پانی کے مسئلےکو حل کرنا ہوگا۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پانی کے حساس مسئلے کو اجاگر کیا، جب کہ عوام کو بھی اس حوالے سے آگاہی دی گئی اور 14 اکتوبر تک ڈیمز فنڈز میں 6 ارب روپے جمع ہوچکے ہیں، آبی وسائل بنانا وقت کی اہم ضرورت اور پانی کے ذخیرے کے لئے بڑے ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔

[pullquote]اقدامات نہ کیے تو پاکستان کو خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا، چیف جسٹس[/pullquote]

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے خاتمے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو 2025 میں پاکستان کو خشک سالی کا سامنا کرنا ہوگا۔

ملک میں پانی بحران کے حل سے متعلق بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی زندگی کے لیے ضروری ہے، پانی کے بغیر زندگی کا وجود نا ممکن ہے، انسان خوراک کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو پانی کی قلت کا سامناہے اور اگر اس حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو 2025 میں پاکستان کو خشک سالی کا سامنا ہوگا، پانی کے وسائل خطرناک حد تک کم ہورہے ہیں لہذا پانی کی قلت کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی دور کرنے کیلئے وسائل پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے، ملکی معیشت کا زیادہ انحصار دریاؤں اور نہری نظام پر ہے، ہمارے پاس ڈیموں کی تعمیر کیلئے سرمایہ نہیں تاہم بڑے ڈیموں کی تعمیر کے لیے فنڈ قائم کیا، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لیے بھی ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ ڈیمز فنڈ کیلئے پینشنرز اور بچوں نے بھی حصہ ڈالا۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو پانی بچانے کے لیے اپنے طور پر اقدامات کرنا ہوں گے، پانی کے مسئلے پر 40 سال سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تاہم ہم نے اپنی نسلوں کو قحط اور خشک سالی سے بچانا ہے، ابھی وقت ہے کہ ہم اپنی ماضی کی کوتاہیوں پر قابو پالیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے