14 سالہ بچی کو ریپ کرنے پر بھارتی رکن پارلیمان گرفتار

rape

شمال مشرقی بھارت میں ایک منتخب رکن پارلیمان کو ایک چودہ سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کر کے اس پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ آسام کی ریاستی اسمبلی کا رکن یہ ملزم ستمبر کے مہینے کے اوائل سے روپوش تھا۔

گوہاٹی سے پیر پانچ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ملزم سیاستدان کا نام گوپی ناتھ داس ہے، جو تیل کی دولت اور چائے کی پیداوار کے لیے مشہور شمال مشرقی بھارتی ریاست آسام کی اسمبلی کا رکن ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم گوپی ناتھ داس پر الزام ہے کہ وہ اپنی ایک 14 سالہ ملازمہ کو اپنی گاڑی میں ریپ کرنے کا مرتکب ہوا تھا۔ ملزم کے خلاف چھان بین ایک مہینے سے جاری تھی۔ اس دوران آسام میں طلبہ نے حکام پر ’سرد مہری اور کسی بھی کارروائی کے فقدان‘ کا الزام لگاتے ہوئے احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیے تھے۔

پولیس کے مطابق اس نابالغ ملازمہ کی طرف سے اپنے خلاف جنسی زیادتی کا الزام لگائے جانے کے بعد ملزم گوپی ناتھ داس روپوش ہو گیا تھا لیکن کمرُوپ ضلع میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اندرانی بارُوآہ نے اتوار کو رات گئے بتایا، ’’آج ہم نے گوپی ناتھ داس کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کے خلاف فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔‘‘

پولیس سپرنٹنڈنٹ بارُوآہ کے بقول ملزم گوپی ناتھ داس کو ریاست کے سب سے بڑے شہر گوہاٹی سے گرفتار کیا گیا اور اس کی گرفتاری کے لیے تین مختلف رہائش گاہوں پر چھاپے مار کر تلاشی لی گئی۔ ملزم کی عمر 55 اور 60 برس کے درمیان بتائی گئی ہے اور اس کے خلاف بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی سے متعلق قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Gedenken Indien Gruppenvergewaltigung Mord 29.12.2013بھارت میں جنسی زیادتیوں کے واقعات پر عوامی غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے

ملزم گوپی ناتھ داس اپوزیشن جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کی ٹکٹ پر آسام کی ریاستی اسمبلی کا رکن منتخب ہوا تھا اور اس نے اپنے خلاف تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ پولیس کے مطابق زیر حراست ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے خلاف یہ مقدمہ ایک سیاسی سازش ہے، جس کا مقصد اگلے سال ہونے والے آئندہ ریاستی انتخابات سے قبل اسے بدنام کرنا ہے۔

بھارت میں گھریلو ملازمین کے استحصال اور ان کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات اکثر دیکھنے میں آتے ہیں۔ ان ملازمین کو اکثر کافی تنخواہ، خوراک یا رہائش کی مناسب سہولیات بھی مہیا نہیں کی جاتیں۔ ایسے گھریلو ملازمین کو تقریباﹰ ہمیشہ ہی روزانہ بنیادوں پر معمول سے بہت زیادہ گھنٹوں تک کام کرنا پڑتا ہے، ان پر جسمانی تشدد کے واقعات بھی کم نظر آنے والے حقائق نہیں ہوتے لیکن ایسے بہت سے واقعات اس لیے بھی منظر عام پر نہیں آتے کہ متاثرین پولیس کو ایسے جرائم کی اطلاع کرتے ہوئے گھبراتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے