قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم

ریاض: سعودی عرب میں عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ملکوں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔

‘مستقبل کے سرمایہ کاری اقدامات’ کے عنوان سے آج سے شروع ہونے والی اس تین روزہ کانفرنس میں 90 ممالک سے 3 ہزار 800 مندوب شریک ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ‘ہمیں فوری طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا ہے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے قرض کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا’۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اقتدار میں آئے 60 دن ہوئے ہیں، ہمیں اپنی برآمدات بڑھانی ہیں تاکہ زرمبادلہ بڑھا یاجاسکے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آنے والے 3 سے 6 ماہ پاکستان کے لیے سخت ہیں، بدعنوان لوگوں کے بڑی پوزیشن پر ہونے کے باعث ادارے تباہ ہوئے، لیکن ہم برآمدکنندگان کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہم جو بھی اصلاحات کریں گے، اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘ہماری جماعت اور حکومت کا مرکزی ایجنڈا کرپشن پر قابو پانا ہے، جو ملکی اداروں کو تباہ کرتی ہے اور زیادہ تر اشرافیہ بدعنوانی میں ملوث ہوتی ہے’۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید بتایا کہ ان کی حکومت پاکستان سے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘کوشش ہے کہ پاکستان میں کاروبار کے مواقع پیدا کیے جائیں، ہم سرمایہ کاری کے لیے مواقع بڑھا رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت ملے’۔

عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کی طاقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں ان کو بھی سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا ہے’۔

‘نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم’ کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے، اس منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 50 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے، جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی امید ہے۔

پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو پاکستان کے لیے بہت اہم اقتصادی منصوبہ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت میں اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے لیے بہت بڑی مارکیٹ ہے اور سی پیک کے لیے گوادر جیسے اقتصادی زونز کو ترقی دی جارہی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، لیکن ہماری حکومت آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے رہی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر گزشتہ روز سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ پہنچے تھے، جہاں مدینہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان اور سعودی سفیر نے ان کا استقبال کیا تھا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

اپنے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

گزشتہ روز سعودی عرب روانگی سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کے لیے وہ سعودی عرب سے قرض لینے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے سعودی عرب ایران تنازع ختم کرانے کے لیے کردار ادا کرنےکی پیشکش بھی کی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے